اندرا گاندھی اور فتنہ ء انکار پاکستان
پاکستان کے ایک ممتاز صحافی زاہد ملک مرحوم نے اپنی کتاب ”ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اسلامی بم“ کے حصہ دوم کا انتساب آنے والی نسلوں کے نام کیا۔ زاہد ملک نظریہ پاکستان کے پرجوش صبلغ تھے۔ وہ ایک ٹھنڈے مزاج کے انسان تھے لیکن پاکستان اور نظریہ پاکستان کے خلاف کوئی بات کرتا تو ایسے بد باطن کے خلاف ان کے جذبات قابو میں نہ رہتے۔ زاہد ملک نے آنے والی نسلوں سے یہ امید باندھی تھی کہ وہ 16 دسمبر 1971ء کو سقوط مشرق پاکستان کے بعد کی گئی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کی اس تقریر کو نہیں بھولیں گی، جس میں اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ ”یہ جو ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے یہ ہماری افواج کی فتح نہیں ہے یہ ہماری حکومت کی فتح بھی نہیں ہے۔ ہم نے ان سے (پاکستان بنانے والوں سے) کہا تھا کہ تمہارا نظریہ باطل ہے اور ہمارا نظریہ برحق ہے لیکن وہ نہ مانے ہم نے ثابت کر دیا کہ ان کا نظریہ باطل تھا ہم نے ان کا دو قومی نظریہ بحیرہ ہند میں دفن کر دیا ہے“۔ جب کسی قوم کا نظریہ حیات اس کی اساس اس کی بنیاد ختم ہو جاتی تو وہ ملک ختم ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اندرا گاندھی کی اسی تقریر کا عملی جواب دینے کے لیے اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اپنی خدمات کی پیش کش کی۔ بھٹو مرحوم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا فیصلہ کیا پھر ایک دن آیا کہ ہم ایٹمی طاقت بن گئے۔ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر نواز شریف تک سب نے اپنے اپنے انداز میں پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے مثبت کردار ادا کیا۔ مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو کر بھی بھارت کا حصہ نہیں بنا۔ اس لیے اندرا گاندھی کا وہ دعوی سچ ثابت نہ ہوا کہ دو قومی نظریہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website