سعودی عرب ہمارے لئے حجازِ مقدس کی پاک سرزمین ہونے کے باعث اور حرمین شریفین کے حوالے سے ہمیشہ سے ہی عقیدت و احترام کا محور اور ایمان و اسلام کا مرکز ٹھہرا ہے۔ صرف جذبہ ایمانی و محبت کے باعث نہیں،بلکہ اپنی سچی دوستی، مخلصانہ بھائی چارے اور بے شمار احسانات کے باعث دنیا بھر کے ممالک میں پاکستان اور پاکستانیوں کے سب سے زیادہ قریب رہا ہے۔ کوئی سا بھی مرحلہ اور کوئی سا بھی موقع ہو، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملائے رکھا۔ سعودی عرب کے حکمران ہوں یا عوام الناس ہر کوئی پاکستان کی خوشی میں خوش اور اس کے غم میں غمگین ہوتا ہے۔ سعودی عرب سے پاکستان کا صرف سفارتی تعلق ہی نہیں، بلکہ اوپر سے لیکر نیچے تک، ہر سطح اور ہر شعبہ حیات سے متعلق عوام و خواص کا وہ تعلق خاطر ہے، جس کی جڑیں اسلامی جذبہ اخوت سے مضبوط تر ہیں اور اس کا ہر فرد پاکستان پر اپنی محبتیں نچھاور کرتا دکھائی دیتا ہے۔ افغان مہاجرین کا بوجھ ہو یا سیاچن گلیشیر کی لڑائی، ایٹمی طاقت کا حصول ہو یا ایف16طیاروں کی خرید، کوئی بھی مرحلہ ہو یا کوئی اہم معاملہ سعودی عرب نے ہمیشہ، سب سے بڑھ کر پاکستان کا ساتھ نبھایا۔

اداکار بننے سے پہلے ٹیکسی ڈرائیور تھا: رندیپ ہودا

شاہ فیصل مرحوم تو برملا پاکستان کو اپنا ملک اور اسلام کا قلعہ قرار دیتے تھے۔ جب مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا تو شاہ فیصل شہید ہی تھے جو دھاڑیں مار مار روتے تھے اور فرماتے تھے ”آج میرا کوئی بیٹا ہلاک ہو جاتا تو مجھے اتنا دکھ نہ ہوتا جتنا پاکستان کے ٹوٹنے کا ہوا ہے“۔ جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا تو سعودی عرب کے عام لوگ بھی خوشی سے اچھلنے اور نعرہ ہائے تکبیر بلند کرنے لگے تھے جیسے وہ خود ایٹمی طاقت بن گئے ہیں۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد امریکہ و دیگر ممالک نے پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائیں تو سعودی عرب نے پاکستان کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیئے اور عرصہ دراز تک پاکستان کو مفت تیل دیتا رہا۔ پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ سعودی عرب کا حُسن ِ سلوک ایسا ہمہ جہتی اور اتنا بھرپور ہے کہ اس کا احاطہ کسی کے لئے ممکن نہیں، نہ اس کا شمار ہو سکتا ہے اور نہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

سندھ کا گورنر کون ہوگا ؟ متوقع نام سامنے آگیا

شاہ عبداللہ مرحوم جب ولی عہد تھے وہ پاکستان آئے تو ان کے اعزاز میں شالیمار باغ لاہور میں ایک شاندار استقبالیہ دیا گیا۔ وہاں انہوں نے بے تکلفانہ انداز میں کہا تھا ”پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔“ کچھ اسی طرح کے جذبات شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے تھے جب یہ ولی عہد تھے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو پاکستان میں لا کر بسانے کے لئے سعودی عرب کے ادارے ”رابطہ عالم اسلامی“ نے 15ملین ڈالر کی خطیر رقم سے رابطہ ٹرسٹ قائم کیا، جس کے چیئرمین سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف تھے، جبکہ اس کے ممبران میں چودھری شجاعت حسین، میاں شہباز شریف، راجہ ظفر الحق اور مجید نظامی جیسی شخصیات تھیں (دستور کے مطابق ہر پاکستانی سربراہ حکومت، بحیثیت عہدہ اس کا چیئر مین بنتا ہے) اس رابطہ ٹرسٹ کے تحت میاں چنوں اور دیگر علاقوں میں بستیاں قائم کر کے کتنے ہی پاکستانیوں کو لا کر بسایا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا الیکشن کمیشن اور سکروٹنی کمیٹی تحلیل

آزاد کشمیر اور سرحد میں جب تباہ کن زلزلہ آیا تو اُس وقت سعودی ٹی وی نے سعودی عوام کو اعانت کے لئے پکارا تو شاہ فہد مرحوم کی بیوہ نے اپنا سارا زیور امدادی فنڈ میں جمع کروا دیا۔ شاہ عبداللہ مرحوم نے اپنی جیب خاص سے دوکروڑ ریال، ولی عہد اور سابق بادشاہ سلطان بن عبدالعزیز نے ایک کروڑ ریال اور سابق وزیر داخلہ نائف بن عبدالعزیز نے50لاکھ ریال پہلی جنبش کے طور پر دیئے۔ اس کے بعد یہ سلسلہ ایسا چلا کہ ایک دن میں 80کروڑ ریال کی خطیر رقم تک جا پہنچا۔ ریاض کا سٹیڈیم امدادی سامان سے بھر گیا۔ یہ سامان اور رقوم پاکستان کے سیلاب متاثرین تک پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سعودیہ کی معاون تنظیموں کے ذریعے پہنچایا گیا اور پھر اس وقت کے سعودی سفیر بنفس نفیس ایک رضا کار کی طرح اپنے پاکستانی بھائیوں کے دکھ بانٹ رہے تھے۔ دیکھنے والے ان کے کیچڑ سے لتھڑے لباس اور ان کی انتھک جدوجہد کو دیکھتے تو انہیں احساس ہوتا کہ سعودی عرب کے خواص لوگوں کی محبت کا یہ عالم ہے تو عوام کی محبت کا عالم کیا ہو گا؟ پھر اسی سعودی سفیر نے کہا تھا:”کہ اہل پاکستان کو ہمارا شکریہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں، پاکستان ہمارا اپنا وطن ہے، جس کی خدمت کرنا ہم پر واجب ہے“۔پاکستان اور اہل پاکستان پر جب بھی کڑا وقت آیا سعودی عرب نے پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیئے۔ 2014ء میں پاکستان کو سعودی عرب کی طرف سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ ملا، جس سے پاکستانی معیشت کو سہارا ملا اور ڈالر112سے98روپے پر آ گیا تھا۔ یہ سعودیہ کی پاکستان اور اہل ِ پاکستان سے منہ بولتی محبت کا ثبوت تھا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

پھر ایک مرحلہ پر، پاکستانی سیاسی حالات بدلے تو بعض حکمرانوں کی لاابالی طبیعت اور غیر ذمہ داریوں کے باعث تلخی کا ماحول پیدا ہونے لگا پھر بھی سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعاون ہی کرتا رہا اور بتایا کہ یہ تعلق خاطر افراد کے باعث نہیں، ملک کی نظریاتی اساس کے ساتھ ہے۔ نئی حکومت آئی تو سعودی عرب نے پاکستانی خزانے میں دو ارب ڈالر سے بڑھا کر تین ارب ڈالر کر دیئے۔ موجودہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران مزید آگے بڑھ کر برادرانہ تعلق کو مضبوط تر کرتے ہوئے سات اَرب ڈالرز کے معاشی معاہدوں کا عندیہ دیا اور (دو تین دن کے اندر اندر) مختلف وزراء اور انتہائی ذمہ داران پر مشتمل اعلیٰ سطحی وفد کو وزیر خارجہ کی قیادت میں پاکستان بھیج دیا۔ جو ان دنوں پاکستانی حکومت کے ساتھ معاہدوں پر معاہدے کرتا چلا جا رہا ہے۔ اسی دوران میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل الشیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ پاکستانیوں کے دل جیتنے، پاک سعودیہ دوستی پر مہر توثیق ثبت کرتے اور دنیا کے سامنے اسلام کا پیغام امن اجاگر کرتے رہے۔

وزیر خزانہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ شراکت داری بڑھانے پر اتفاق

سعودی عرب کی لازوال اور بے مثال محبت اور خلوص کے جواب میں ہم صرف، دل کی گہرائیوں سے، یہ نعرہ ہی بلند کر سکتے ہیں

کہ………”پاک سعودیہ دوستی زندہ باد!

QOSHE - پاک سعودیہ تعلقات، مضبوط سے مضبوط تر! - رانا شفیق پسروری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

پاک سعودیہ تعلقات، مضبوط سے مضبوط تر!

13 0
17.04.2024

سعودی عرب ہمارے لئے حجازِ مقدس کی پاک سرزمین ہونے کے باعث اور حرمین شریفین کے حوالے سے ہمیشہ سے ہی عقیدت و احترام کا محور اور ایمان و اسلام کا مرکز ٹھہرا ہے۔ صرف جذبہ ایمانی و محبت کے باعث نہیں،بلکہ اپنی سچی دوستی، مخلصانہ بھائی چارے اور بے شمار احسانات کے باعث دنیا بھر کے ممالک میں پاکستان اور پاکستانیوں کے سب سے زیادہ قریب رہا ہے۔ کوئی سا بھی مرحلہ اور کوئی سا بھی موقع ہو، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملائے رکھا۔ سعودی عرب کے حکمران ہوں یا عوام الناس ہر کوئی پاکستان کی خوشی میں خوش اور اس کے غم میں غمگین ہوتا ہے۔ سعودی عرب سے پاکستان کا صرف سفارتی تعلق ہی نہیں، بلکہ اوپر سے لیکر نیچے تک، ہر سطح اور ہر شعبہ حیات سے متعلق عوام و خواص کا وہ تعلق خاطر ہے، جس کی جڑیں اسلامی جذبہ اخوت سے مضبوط تر ہیں اور اس کا ہر فرد پاکستان پر اپنی محبتیں نچھاور کرتا دکھائی دیتا ہے۔ افغان مہاجرین کا بوجھ ہو یا سیاچن گلیشیر کی لڑائی، ایٹمی طاقت کا حصول ہو یا ایف16طیاروں کی خرید، کوئی بھی مرحلہ ہو یا کوئی اہم معاملہ سعودی عرب نے ہمیشہ، سب سے بڑھ کر پاکستان کا ساتھ نبھایا۔

اداکار بننے سے پہلے ٹیکسی ڈرائیور تھا: رندیپ ہودا

شاہ فیصل مرحوم تو برملا پاکستان کو اپنا ملک اور اسلام کا قلعہ قرار دیتے تھے۔ جب مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا تو شاہ فیصل شہید ہی تھے جو دھاڑیں مار مار روتے تھے اور فرماتے تھے ”آج میرا کوئی بیٹا ہلاک ہو جاتا تو مجھے اتنا دکھ نہ ہوتا جتنا پاکستان کے ٹوٹنے کا ہوا ہے“۔ جب پاکستان نے ایٹمی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play