عید کادن ہے
اپنے آبائی گاؤں میں عید منانے کا ایک اپنا مزہ ہے، بلکہ اس کے کئی فائدے بھی ہیں۔ میں نے ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی اپنے گاؤں حارث آباد پیرمحل میں عید الفطر کی نماز ادا کی اور اس کے بعد اپنے بھائی، بیٹوں، بھتیجوں، بھانجوں اور دیگر احباب کے ساتھ گزرے لمحات کو کیمرے میں محفوظ کیا گیا۔کیمرہ بھی کیا خوبصورت ایجاد ہے۔ گزرے کل کو محفوظ کر کے ماضی اور حال میں تعلق قائم کر دیتا ہے۔ جو لوگ ماضی سے سبق سیکھتے ہیں وہ اپنے حال پر پوری توجہ دے کر مستقبل کو تابناک بنا لیتے ہیں۔ عزیز و اقارب کا آپ کے ساتھ محبت اور اخلاص کاتعلق ہوتا ہے اور ان کے ساتھ خوشی اور غم کے مواقع پر مل بیٹھنا اس کی عملی شکل ہے۔ کافی دنوں سے میں نے اپنی شکل نہیں دیکھی تھی، کیونکہ کسی نے شیشہ نہیں دکھایا تھا لہٰذا میں اپنے خدو خال بھول گیا تھا۔ اپنی اوقات بھول گیا تھا بلکہ میں تو اپنے آپ کو ہی بھول گیا تھا۔ آج اپنی جسامت کا از سر نو جائزہ لیا تو ورزش کرنے کا خیال آیا۔ ویسے تو مجھے ورزش کے فوائد کا مضمون بھی یاد آگیا جو میں نے آٹھویں جماعت میں یاد کیا تھا۔ اِس کے علاوہ عید والے دن بہت کچھ یاد آگیا۔ اماں ابا یاد آئے، ان کے احسانات اور محبتیں یاد آئیں ان کی قربانیاں یاد آئیں، ان کا میری ناکامی پر نمناک ہونا یاد آیا اور میری کامیابی پر ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو یاد آئے،ان کا میرے لئے اپنے رب سے گڑگڑا کرسب کچھ مانگنا یاد آیا اور پھر ان کا ایک دن اچانک موت کی آغوش میں چلے جانا، ماں کی آغوش اور قبر کی آغوش میں اتنا فرق ہوتا ہے۔ جتنا ماں باپ اور چاچے مامے میں فرق ہوتا ہے، پھر چھوڑ جانے والے بہن بھائی یاد آئے، ان کے ساتھ بیتے ہوئے سارے لمحے یاد آ گئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج سے لاہور میں اہم کیسز کی سماعت کریں گے........© Daily Pakistan (Urdu)
visit website