بہاولنگر واقعہ اور کرپٹ پولیس؟
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کرپٹ پولیس کو خصوصی عدالتوں سے سزائیں دلوانے کی بات کی گئی ہے اور فیصلہ ہوا کہ بہاولنگر کے ایک پولیس سٹیشن میں پیش آنے والے واقعات کی شفاف اور مشترکہ تحقیقات کی جائیں گی تاکہ اصل حقائق کو منظر عام پر لایا جا سکے اور قانون کی خلاف ورزی اور اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔سوال یہ ہے کہ ایسا واقعہ پیش کیوں آیا؟ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہمارے ملک میں مختلف سطح پر اختیارات کا ناجائز اور غیر قانونی استعمال ہوتا ہے اور پولیس اس میں سب سے آگے ہے،بہاولنگر میں پاک فوج تو بعد میں حرکت میں آئی دیکھنے کی ضرورت یہ ہے کہ اس سے پہلے کیا ہوا؟
ایران کے میزائل اسرائیل کے کس علاقے میں جا کر لگے؟ معلومات سامنے آ گئیںکیا یہ بات سمجھنے یا سمجھانے کے لئے سائنسی دماغ ہونا ضروری ہے کہ پاکستان میں پولیس کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جاتا ہے اور اختیارات کا یہ استعمال اس قدر زیادہ ہے کہ پاکستان میں پولیس گردی کی اصطلاح تک رائج ہو گئی، بغیر وارنٹ کسی کے گھر میں داخل ہو جانا تو اس کے لئے معمولی بات ہے، یہ گھروں میں صرف داخل ہی نہیں ہوتی بلکہ توڑ پھوڑ بھی کرتی ہے اور مطلوبہ شخص اگر نہ ملے تو اس کے کسی عزیز رشتہ دار کو اٹھا لے جاتی ہے اور ایسے کیس تو اب روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں کہ کسی ملزم کی ضمانت ہوتی ہے وہ عدالت سے باہر نکلتا ہے تو اسے دوبارہ گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی آج نہ آئے تو فیصلہ کر دوں گا،سیشن جج شاہ رخ ارجمند کے عدت میں نکاح کیس میں ریمارکسخیال یہ کیا جاتا ہے کہ پولیس میں اختیارات کا ناجائز استعمال اس وقت شروع........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website