ملک بھر میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں۔ کوئی کہہ رہا تھا کہ جب دوبدو لڑائی کا دور لد گیا تو اس کی کیا ضرورت ہے؟ کوئی کہہ رہا ہے کہ اس کو اپنی حدمیں چلے جانا چاہیے۔ کوئی حامد میر کا حوالہ دے رہا ہے کہ کیمرے لگوانے کے لئے وہ گھریلو ملازمین کے بچوں کو اغوا کر لیتے ہیں۔ واٹس ایپ گروپوں میں بہاولنگر کا واقعہ ڈسکس ہو رہا ہے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کا خط اور بعد ازاں سپریم کورٹ، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کو پاؤڈر سے بھرے خطوط کا نزلہ بھی اسٹیبلشمنٹ پر ہی گر ا تھا،ایسا لگتا ہے کہ ایک منظم اور مذموم مشق جاری ہے اور یہ سارے جتن عید کے بعد کا ڈرامہ کامیاب بنانے کے لئے ہو رہے ہیں۔ اس پر اسٹیبلشمنٹ کیا کرے گی؟ کیا کر سکتی ہے؟ کیا براہ راست ٹکر لے کر عمران خان کو رہا کروایا جاسکتا ہے؟

امریکہ نے اسرائیل پر حملے کے لیے آئے ایرانی ڈرون طیارے مار گرائے، ایران کی امریکہ کو تنبہ

پی ٹی آئی کے حامیوں کا تاثر ہے کہ وہ الیکشن سویپ کر چکے ہیں،ان کے بقول نواز شریف بھی اپنی لاہور کی نشست ہار چکے ہیں، ان کا یہ تاثر بھی ہے کہ عمران خان کا ’میں نہ مانوں‘والا رویہ کارگر ہے اور وہ اسی کے سہارے کل کی بجائے آج ہی جیل سے باہر آ جائیں گے۔ بعض ایک سوشل میڈیا کے بیماروں کو تو یہ بھی یقین ہے کہ عمران خان بنی گالا میں مقیم ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو عمران خان سے جو امیدیں وابستہ ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ کو نہیں ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے صرف ایک غلطی ہوئی ہے کہ نواز شریف کو چوتھی مرتبہ اقتدار نہیں دیا جس کی وجہ سے عمران خان کے حامیوں کے دیے جل اٹھے ہیں اگر نواز شریف اقتدار میں ہوتے تو پی ٹی آئی کے حامی ادھ موئے پڑے ہوتے۔ نواز شریف کو اقتدار میں نہ لا کر اسٹیبلشمنٹ نے اپنی بدنامی کے آگے بندھ باندھا ہے۔ اب عدلیہ میں پی ٹی آئی کی باقیات نے اسے تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دخل اندازی کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگا ہے مگر سوالات نون لیگ سے ہو رہے ہیں۔ جب نون لیگ ایسا الزام لگاتی تھی تب پی ٹی آئی کی بجائے ریٹائرڈ جرنیلوں اور بریگیڈیئروں کی فوج ظفر موج اسٹیبلشمنٹ کے دفاع کے لئے متحرک ہو جاتی تھی۔ اب اسٹیبلشمنٹ کا دفاع ریٹائرڈ فوجی نہیں کر رہے، جس طرح ریٹائرڈ ججوں کا دفاع حاضر سروس جج نہیں کر رہے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

ایران کے حملے کے بعداسرائیلی فوج کا پہلا رد عمل سامنے آگیا

اس وقت الیکٹرانک میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامی اور مخالف تجزیہ کاروں کے مناظرے ہو رہے ہیں، ان کے علاوہ پی ٹی آئی کے اراکین چینلوں پر بیٹھے نظر آتے ہیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی پراپیگنڈہ کے محاذ پر متحرک ہونے کی بجائے عملی طور پر کچھ کر دکھانے کی تگ و دو میں ہیں۔ عوام کو ریلیف کا سامان بہم پہنچانے کی کوشش میں ہیں۔ کراچی میں سٹریٹ کرائم بڑھا ہوا ہے تو پنجاب میں محسن نقوی، محمد اورنگ زیب اور احد چیمہ کے ڈاکے زباں زد عام ہیں اور ان کو لے کر خوب گھسیٹا گھسیٹی لگی ہوئی ہے۔ ایسے میں پی ٹی آئی کے حامیوں کا تاثر کہ عمران خان اب بھی relevant ہے مہمیز ترہے۔ اگر آج ڈی جی آئی ایس پی آر ایک پریس کانفرنس کر دیں تو یہ تاثر جھاگ کی طرح بیٹھ جائے مگر ان کی خاموشی نواز شریف کی خاموشی کی طرح پراسرار ہوتی جا رہی ہے۔ اس وقت اسٹیبلشمنٹ چپ ہے یا پھر نواز شریف چپ ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے اس فتنے سے نپٹنے کی ڈیمانڈ لئے بیٹھے ہیں۔

اسرائیل پر ایران کا حملہ ، اردن، شام، لبنان اور عراق نے اپنی فضائی حدود بند کردی

دوسری طرف عوام ہیں کہ انہیں اپنی سیونگز کے سکڑنے کا دکھ مہنگائی کا احساس دلاتا ہے کیونکہ ان کا خرچ ان کی بچت سے بڑھ چکا ہے۔ حالانکہ خرچ کرنا ہی زندگی ہے اور اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں ہے۔ انسان سانس خرچ کرتا ہے، دل کی دھڑکن خرچ کرتا ہے، جوں جوں خرچ کرتا ہے توں توں اس کی عمر بڑھتی ہے اگر انسان انہیں خرچ نہ کرے،اپنی سانس کو دبالے اور دھڑکن کو روک لے تووہ لمحوں میں ختم ہو جائے،اسی طرح اگرانسان محض کماتا چلا جائے اور خرچ نہ کرے تو اس کی بچت تو بے حساب ہو گی مگر وہ زندگی کے لطف سے محروم ہو جائے گا، اس لئے کمائی کو خرچ کرنے میں ہی زندگی کا لطف ہے، دیکھنا یہ ہے کہ اس لطف کو کس قدر دوبالا کیا جا سکتا ہے۔ بچت محض ذہنی آسودگی دیتی ہے جبکہ خرچ جسمانی آسودگی دیتا ہے۔ ذہن اور جسم کا تال میل زندگی کے حسن کو دوبالا کردیتاہے۔ خواتین اس لئے بچت کی رسیا ہوتی ہیں کیونکہ ان کے ذرائع آمدن نہیں ہوتے۔ وہ مانگے تانگے کی آمدن کی مالکن ہوتی ہیں۔ ان کے برعکس مرد حضرات شاہ خرچ ہوتے ہیں کیونکہ ان کے ذرائع آمدن ہوتے ہیں۔ گویا آمدن کا ذریعہ خرچ سے جڑا ہے اور جن کی زیادہ آمدن ہو، وہ خرچ زیادہ کرتے ہیں جبکہ جن کی آمدن کم ہو وہ بچت زیادہ کرتے ہیں۔ خرچ بڑھانے سے آمدن بڑھتی ہے، خرچ گھٹانے سے آمدن محدود ہوتی ہے اور انسان بچے کھچے پر گزارہ کرتا ہے۔ اس لئے اپنا دل کھول کرخرچ کیجئے، بٹوے میں جتنے پیسے ڈال کر نکلیں، انہیں خرچ کر کے گھرلوٹیں۔ اچھی خوراک، اچھا لباس انسان کو مسرور اور محفوظ رکھتاہے۔ انسان بچت کرنے کے چکر میں غیر مسرور اور غیر محفوظ رہتا ہے۔تھوڑا کہے کو بہت جانئے اور زندگی کا مزہ لیجئے۔

ایران نے اسرائیل پر حملہ کر دیا، ڈرون اور کروز میزائلز فائر

QOSHE - اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف چپ کیوں؟ - حامد ولید
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف چپ کیوں؟

12 0
14.04.2024

ملک بھر میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں۔ کوئی کہہ رہا تھا کہ جب دوبدو لڑائی کا دور لد گیا تو اس کی کیا ضرورت ہے؟ کوئی کہہ رہا ہے کہ اس کو اپنی حدمیں چلے جانا چاہیے۔ کوئی حامد میر کا حوالہ دے رہا ہے کہ کیمرے لگوانے کے لئے وہ گھریلو ملازمین کے بچوں کو اغوا کر لیتے ہیں۔ واٹس ایپ گروپوں میں بہاولنگر کا واقعہ ڈسکس ہو رہا ہے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کا خط اور بعد ازاں سپریم کورٹ، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کو پاؤڈر سے بھرے خطوط کا نزلہ بھی اسٹیبلشمنٹ پر ہی گر ا تھا،ایسا لگتا ہے کہ ایک منظم اور مذموم مشق جاری ہے اور یہ سارے جتن عید کے بعد کا ڈرامہ کامیاب بنانے کے لئے ہو رہے ہیں۔ اس پر اسٹیبلشمنٹ کیا کرے گی؟ کیا کر سکتی ہے؟ کیا براہ راست ٹکر لے کر عمران خان کو رہا کروایا جاسکتا ہے؟

امریکہ نے اسرائیل پر حملے کے لیے آئے ایرانی ڈرون طیارے مار گرائے، ایران کی امریکہ کو تنبہ

پی ٹی آئی کے حامیوں کا تاثر ہے کہ وہ الیکشن سویپ کر چکے ہیں،ان کے بقول نواز شریف بھی اپنی لاہور کی نشست ہار چکے ہیں، ان کا یہ تاثر بھی ہے کہ عمران خان کا ’میں نہ مانوں‘والا رویہ کارگر ہے اور وہ اسی کے سہارے کل کی بجائے آج ہی جیل سے باہر آ جائیں گے۔ بعض ایک سوشل میڈیا کے بیماروں کو........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play