پاکستان میں اِس وقت مفاہمتی سیاست کا بے تاج بادشاہ اگر کسی کو کہا جاسکتا ہے اور کہا جاتا ہے تو وہ صدر آصف علی زرداری ہیں،پاکستان کی تاریخ میں سیاسی امور میں فہم و فراست رکھنے والی شخصیت کے طور پر جانے جانیوالے آصف علی زرداری دوسری بار’قصرسفید‘ کے مکین بنے ہیں اور آپ چوہدری فضل الٰہی کے بعد وہ دوسرے سویلین صدر ہیں، جنہوں نے اپنی صدارتی مدت پوری کی تھی اور امیدواثق ہے کہ وہ اب بھی اپنی بے بدل بصیرت اور معاملہ فہمی کی بنا پر دوسری بار بھی صدراتی مدت پوری کریں گے۔ آصف زرداری پاکستان کے 14ویں صدر منتخب ہو کر امورِ مملکت سنبھال چکے ہیں یوں وہ پاکستان کے پہلے ایسے سیاستدان بن گئے ہیں،جو دو مرتبہ منصب ِ صدارت پر فائز ہوئے ہیں۔1955ء میں پیدا ہونے والے آصف علی زرداری اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے ہیں اور اُن کی تین بہنیں ہیں۔ آصف علی زرداری نے ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹرک سکول سے حاصل کی، جس کے بعد وہ پٹارو کیڈٹ کالج چلے گئے اور اُن کی آفیشل بائیو گرافی کے مطابق انہوں نے لندن سے بزنس میں گریجویشن مکمل کی تھی۔

خاتون اور بچوں پر تشدد کرنیوالا پولیس اہلکار گرفتار

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی بھی یہ خواہش تھی کہ ان کے والد ایک بار پھر صدرِ مملکت بنیں۔اُن کی یہ خواہش پوری ہوئی، اِسی طرح صدر آصف علی زرداری کی بھی یہ شدید خواہش ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور اُن کے اکلوتے صاحبزادے بلاول بھٹو ملک کے وزیراعظم بنیں اور لگتا یہ ہے کہ ان کی یہ خواہش بھی پوری ہو کر رہے گی۔

اپنے گزشتہ دورِ صدارت میں ان کے قابل ِ ذکر فیصلوں میں اسمبلی کی معطلی کے اختیارات پارلیمان کو واپس کرنا، 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی خود مختاری بحال کرنا، فاٹا اصلاحات، آغاز حقوق بلوچستان اور نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے فارمولے کی از سر نو تشکیل، گلگت بلتستان کی خودمختاری اور صوبہ سرحد کو خیبر پختونخوا کا نام دینا شامل تھے،جبکہ اس کے ساتھ ملک میں جمہوری تسلسل کو برقراررکھنے اور تیسری بار جمہوری حکومت کے قیام میں بھی ان کی کاوشوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔آپ کی بہتر حکمت عملی اور سیاسی بصیرت کے نتیجے میں فوجی صدر پرویز مشرف کو رخصت ہونا پڑا۔ صدر آصف زرداری علی زرداری، کیونکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہترین سفارت کاری میں بھی ماہر ہیں، ان کی نمایاں خوبیوں میں یہ بات اہم ہے کہ ان سے ہر کوئی مل سکتا ہے اور ہر ایک ان سے کوئی بھی بات کر سکتا ہے۔ صدر آصف زرداری ناصرف ملک میں،بلکہ بیرون ملک بھی سفارت کاروں اور حکمرانوں کو اپنا گرویدہ بنانے کا گُر جانتے ہیں، جس کی ایک بڑی مثال چین کے صدر سے ان کے اس وقت کے مراسم ہیں جب ابھی وہ صدر نہیں بنے تھے۔اِسی طرح ان تعلقات کو انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا، ایران گیس پائپ لائن ہو یا سی پیک کا منصوبہ جو ملکی ترقی کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا ان کی سیاسی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے سے4 افراد جاں بحق

اِس وقت ملک کو جو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے وہ معاشی ترقی اور قومی تقسیم و تفریق ہے، لیکن مفاہمت کی قابلیت اور اپنی بے پناہ صلاحیتوں سے وہ تقسیم کی شکار قوم کو کافی حد تک متحد کرنے کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو بھی ایک میز پر بٹھا دیں گے۔ آصف علی زرداری صوبوں کے مفادات کا خیال رکھتے ہیں اِسی لئے وہ ایسی جماعت کے ساتھ بھی بات چیت کے لئے تیار رہتے ہیں،جس کے ساتھ دیگر جماعتیں بات کرنے کو تیار نہیں ہوتیں وہ جانتے ہیں کہ سب کو ساتھ ملا کر چلنے سے ہی ملک میں سیاسی استحکام کے ذریعے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ملکی امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کے مطابق بھی صدر آصف علی زرداری کے سامنے پہلا ہدف تو معاشی استحکام ہی ہے۔ ان کے مطابق جب وہ پہلی بار صدر بنے تو ان کے دورِ حکومت میں دیگر ممالک سے مراسم بڑھے اور انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اہم منصوبوں کی راہ بھی ہموار کی اور یہ صدر آصف علی زرداری ہی تھے، جنہوں نے سی پیک جیسے منصوبے کی بنیاد رکھی اور چین کے کئی دوروں میں اس منصوبے کے خدوخال پر کام کیا۔

پاکستان کی معیشت قدرے بہترکارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے:آئی ایم ایف

قومی و بین الا قوامی تجزیہ نگاروں کے مطابق اِس بار بھی صدر آصف زرداری کی یہ کوشش ہو گی کہ سی پیک منصوبے کی راہ میں گزشتہ دورِ حکومت میں جو رکاوٹیں پیدا ہوئی تھیں اُنہیں دور کیا جائے اِس کے ساتھ بیرون ملک سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری پاکستان لائی جائے اور ایران کے ساتھ جس گیس پائپ لائن کے منصوبے کا افتتاح کیا تھااور اب اس کی تکمیل کو بھی یقینی بنایا جائے۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ ایران گیس پائپ لائن پر دوبارہ کام شروع ہو چکا ہے اور اُمید کی جاتی ہے کہ صدر صاحب اِس منصوبے کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچا کر عوام کو ایک بہت بڑا تحفہ دیں گے، جس سے ان کی مشکلات میں کمی واقع ہو گی۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟

حرفِ آخر کے طور پر صرف اتنی عرض ہے کہ پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، جس کے لئے صدر آصف علی زرداری ’چارٹر آف مفاہمت‘ اور ’چارٹر آف معیشت‘ پر کام کرتے نظر آئیں گے تاکہ ملک اس مشکل ترین صورتحال سے باہر نکل کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے منشور میں زرعی شعبے کو ترقی دینے کی بات کی تھی، کیونکہ پارٹی سمجھتی ہے کہ ہم زرعی معیشت کی ترقی سے ملکی معیشت کو سنبھالنے کے ساتھ عوام کو بھی ریلیف دے سکتے ہیں اِس ضمن میں بھی صدرصاحب کا وژن بڑا کلیئر ہے کہ اس ملک میں صحیح رعایت کا مستحق یہاں کا کسان ہے، کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ ’وہ اب زرعی شعبے کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، کیونکہ یہاں سے ہی ملکی کی تقربیاً آدھی آبادی کو فائدہ پہنچتا ہے۔ گزشتہ ادوار کی طرح اس بار بھی سیاسی طور پر ایوانِ صدر کا مکین پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور ملک کے لئے ایک نگہبان کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے گا تاکہ ملک میں کسی طرح کی بے چینی پیدا نہ ہو اور ملک آگے بڑھے کیونکہ صدر آصف زرداری مفاہمتی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور صلح جُو ہیں وہ نہ اتحادی حکومت کے لئے چیلنج بنیں گے اور نہ کوئی مشکل کھڑی کریں گے۔ وہ ماضی کی طرح جمہوری تسلسل کے ساتھ جمہوری روایات کو مستحکم کریں گے اور ملک کو سیاسی انتشار سے بچانے کے لئے نہایت تعمیری کردار ادا کر یں گے۔

بہا ولنگر واقعے پر آئی جی پنجاب کا رد عمل بھی سامنے آگیا

QOSHE - ’قصرسفید‘ کے مکین کی مفاہمت‘ اور معیشت پرتوجہ! - چودھری منور انجم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

’قصرسفید‘ کے مکین کی مفاہمت‘ اور معیشت پرتوجہ!

10 0
13.04.2024

پاکستان میں اِس وقت مفاہمتی سیاست کا بے تاج بادشاہ اگر کسی کو کہا جاسکتا ہے اور کہا جاتا ہے تو وہ صدر آصف علی زرداری ہیں،پاکستان کی تاریخ میں سیاسی امور میں فہم و فراست رکھنے والی شخصیت کے طور پر جانے جانیوالے آصف علی زرداری دوسری بار’قصرسفید‘ کے مکین بنے ہیں اور آپ چوہدری فضل الٰہی کے بعد وہ دوسرے سویلین صدر ہیں، جنہوں نے اپنی صدارتی مدت پوری کی تھی اور امیدواثق ہے کہ وہ اب بھی اپنی بے بدل بصیرت اور معاملہ فہمی کی بنا پر دوسری بار بھی صدراتی مدت پوری کریں گے۔ آصف زرداری پاکستان کے 14ویں صدر منتخب ہو کر امورِ مملکت سنبھال چکے ہیں یوں وہ پاکستان کے پہلے ایسے سیاستدان بن گئے ہیں،جو دو مرتبہ منصب ِ صدارت پر فائز ہوئے ہیں۔1955ء میں پیدا ہونے والے آصف علی زرداری اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے ہیں اور اُن کی تین بہنیں ہیں۔ آصف علی زرداری نے ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹرک سکول سے حاصل کی، جس کے بعد وہ پٹارو کیڈٹ کالج چلے گئے اور اُن کی آفیشل بائیو گرافی کے مطابق انہوں نے لندن سے بزنس میں گریجویشن مکمل کی تھی۔

خاتون اور بچوں پر تشدد کرنیوالا پولیس اہلکار گرفتار

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی بھی یہ خواہش تھی کہ ان کے والد ایک بار پھر صدرِ مملکت بنیں۔اُن کی یہ خواہش پوری ہوئی، اِسی طرح صدر آصف علی زرداری کی بھی یہ شدید خواہش ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور اُن کے اکلوتے صاحبزادے بلاول بھٹو ملک کے وزیراعظم بنیں اور لگتا یہ ہے کہ ان کی یہ خواہش بھی پوری ہو کر رہے گی۔

اپنے گزشتہ دورِ صدارت میں ان کے قابل ِ ذکر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play