ہم نے عید منائی، روزے رکھے، اللہ کے حکم اور محمد عربیؐ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق معاملات کئے اس دفعہ ہر روزے میں فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم یاد آئے۔ یہودیوں کے بارے میں قرآنی احکامات کا مطالعہ کیا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسحاق علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں قرآنی و تاریخی حوالہ جات کا مطالعہ کیا۔یہودیوں کی نافرمانیوں اور انبیاء و رسل کے ساتھ کیے جانے والے ظالمانہ سلوک بارے جاننے کی کوشش کی۔ حضرت داؤد و سلمان علیہ السلام کے ادوار کے بارے تحقیق کی۔ہیکل سلمانی کی تعمیر اور دو بار تباہی کی تاریخی پڑھی، پھر2500 سال سے ذلیل و خوار ہوتے بنی اسرائیل کے مذموم کارنامے پڑھے۔ رومیوں کے مظالم سے ہوتے ہوئے نبوکِ نظر اور بالشرز تک بنی اسرائیل کی تاریخ کا سرسری جائزہ لیا کہ یہ قوم کس طرح ہر دور میں تباہی و بربادی کا شکار ہوتی رہی اور پھر ان کے ننگ ِ آدمیت و انسانیت کارناموں بارے جاننے کی کوشش کی۔

خاتون اور بچوں پر تشدد کرنیوالا پولیس اہلکار گرفتار

دورِ جدید میں دو کتابوں میں یہودیوں اور ان کی خانہ ساز سازشوں کے بارے میں تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔ایک برطانوی نژاد کینیڈین نیول آفیسر ولیم گائیکار نے1958ء میں ”Pawn in the Game“ نامی تحقیقاتی کتاب لکھی جس میں بین الاقوامی سازشوں، رومانس، کرپشن،سیاسی قتل و غارت او ایسے ہی ہولناک جرائم کے وقوع پذیر ہونے میں یہودی سازشی ذہن کی کارستانیوں کے بارے حیران کن تفصیلات درج ہیں۔اپنے دور کی یہ بیسٹ سیلر کتاب قرار پائی اس کے بہت سے ایڈیشن شائع ہوئے اور دنیا کو یہودی سازشوں کے بارے میں پتہ چلا۔دوسری کتاب ہٹلر کی داستانِ حیات یا خود نوشت سوانح عمری ”میری جدوجہد“ ہے جس میں ہٹلر نییہودی سازشی ذہن کی کارستانیوں کے بارے میں بیان کیا۔اپنی خود نوشت میں اس نے یہودی سازشی ذہن کے بارے میں نہ صرف اپنے ذاتی مشاہدات اور تجربات بارے تحریر کیا،بلکہ اس عالمی ناسور سے نمٹنے اور گلو خلاصی کرانے کا لائحہ عمل بھی بیان کیا۔حیران کن بات یہ ہے کہ جب ہٹلر برسر اقتدار آیا تو اس نے اپنی سوانح عمری میں بیان کردہ لائحہ عمل پر حرف بحرف عمل کر کے یہودی ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے۔ 60 لاکھ یہودیں کے قتل ِ عام کے حوالے سے حقائق کچھ بھی ہوں،لیکن ایک بات طے ہے کہ یورپی عیسائی اقوام یہودیوں کے بارے میں جو کچھ کہتی رہی تھیں اڈولف ہٹلر نے ان تمام باتوں پر عملدرآمد کر کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی منظم کاوشیں کیں۔ 1916ء کا بالفور ڈکلیریشن، جو 1949ء میں یہودی ریاست اسرائیل کے قیام کی بنیاد بنا، یورپی عیسائی ذہن کی اسی سوچ کا اظہار تھا،جس کے ذریعے یورپی اقوام بکھرے ہوئے یہودی ناسور کو عربوں کے سر منڈھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوئیں۔ ریاست اسرائیل کو قائم کر کے عیسائی اقوام عالم نے اس ذلیل و سازشی قوم کو ایک جگہ جمع کر کے نجات حاصل کی۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے سے4 افراد جاں بحق

عالم عرب اس وقت جنگ و جدل کا دھکتا ہوا تندور بننے جا رہا ہے اس سے پہلے یہاں تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں۔ ایران، عراق جنگ ہو یا عراق کویت جنگ اور اس کے ساتھ خلیجی جنگ،اس کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ہونے والی بربادی اور شام میں عرصے سے جاری جنگ، یہ سب کچھ اس یہودی سازش کا شاخسانہ ہے جو پہلے یورپ میں دو عظیم جنگوں کی صورت میں دنیا دیکھ چکی ہے۔ گزری سات دہائیوں کے دوران، اسرائیل کے قیام سے لے کرہنوز مشرق وسطیٰ ایک مسلسل جنگ کا شکار ہے، ہر جنگ صہیونی حکمت عملی کا شاہکارہے۔یہودی پوری دنیا میں ایک کروڑ40 لاکھ یا اس سے کچھ اوپر ہیں جبکہ اسرائیل میں ان کی مجموعی تعداد90 لاکھ بتائی جاتی ہے جبکہ مسلمان ڈیڑھ ارب سے زیادہ ہیں جبکہ مشرق وسطیٰ میں عربوں کی تعداد 230ملین کے قریب ہے۔90ء کی دہائی کے بعد اشتراکی ریاست کے خاتمے کے بعد تہذیبی جنگ کا دائرہ کار عالم اسلام میں پھیلایا جا چکا ہے۔شام، عراق وغیرہ کو تباہ و برباد کرنے اور اہل حرم کو مفلوج کرنے کے ساتھ ساتھ عربوں کو بازیچہ اطفال بنا دیا گیا ہے۔پاکستان ایک ایٹمی ریاست ہے اس کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ ہر تین مہینے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف کے سامنے کاسہ گدائی لینے دکھڑا ہونے پر مجبور ہوتا ہے۔ ایک ارب ڈالر یا اس سے ذرا سی زیادہ رقم پر مشتمل قرض کی نئی قسط حاصل کرنے کے لئے اس کی شرائط پر من و عن عمل کرنے کی یقینی دہانی کرانے کے بعد ہمیں قسط ملتی ہے اور پھر ہماری جان میں جان آتی ہے ہم اگلے تین مہینوں کے لئے جی اٹھتے ہیں۔

پاکستان کی معیشت قدرے بہترکارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے:آئی ایم ایف

دوسری طرف گزرے75سالوں کے دوران صہیونی قیادت اسرائیل کا جغرافیہ اپنے طے کردہ نقشے کے مطابق بڑھانے، پھیلانے اور پھیلاتے ہی چلے جانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے وہ اپنی آسمانی بادشاہت کو عالمی حکومت کے قیام کے ذریعے دنیا پر مسلط کرنے کے لئے کوشاں ہے وہ اپنے آپ کو اللہ کی چنیدہ قوم سمجھتے ہیں اپنے نجات دہندہ کی آمد کے منتظر ہی نہیں ہیں بلکہ اس کے استقبال تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کے لئے سرگرداں ہیں۔انہوں نے جس طرح سرخ بچھڑے کی قربانی دے کر ہیکل سلمانی کی تعمیر کا آغاز کرنا ہے اُسے ظاہر بھی کر دیا ہے۔ متبرک آگ بھی جلائی جا چکی ہے۔ یروشلم پر قبضہ ہی نہیں کیا گیا،بلکہ اسے یہودی ریاست اسرائیل کا دارالخلافہ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔صہیونی قیادت عالمی حکومت کے قیام کے لئے پوری طرح تیار ہو چکی ہے جس طرح مودی سرکار نے جموں و کشمیر کو بھارتی یونین میں ضم کر کے مسئلہ کشمیر اپنے تئیں ختم کر دیا ہے بالکل اسی طرح فلسطینیوں کی نسل کشی کر کے انہیں ہلاک و برباد کر کے صہیونی حکمران مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ سات اکتوبر 2023ء سے اب تک جس طرح فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا چکا ہے۔ بچوں، عورتوں اور مردوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، جس بے رحمی کے ساتھ انہیں پیوند خاک کیا جا رہا ہے اس سے ایسے لگ رہا ہے کہ مسئلہ فلسطین ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔عالمی اسلام بالعموم اور عالم عرب بالخصوص جس بے ہمتی اور بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے اس سے لگتا ہے کہ صہیونی فلسطینیوں کی نسل کشی کر کے ہی دم لیں گے۔امریکہ، برطانیہ اور یورپی عیسائی قیادت صہیونیوں کی پشتبان بنی ہوئی ہے انہیں ایک طرف یہودی گندگی سے نجات نظر آ رہی ہے اور دوسری طرف مسلمانوں کی تباہی و بربادی۔ وہ بڑی یکسوئی کے ساتھ صہیونی حکمرانوں کو اسلحہ گولہ بارود بھی نہیں بلکہ سفارتی امداد بھی مہیا کر رہے ہیں۔نیتن یاہو حماس کی قوتِ حقاومت توڑنے نہیں،بلکہ مکمل طور پر نیست و نابود کرنے کے لئے مصروف جنگ ہے اور وہ یہ سب کچھ ایک خود ساختہ نیک مقصد کے لئے کر رہا ہے۔اپنے آسمانی بادشاہ کی آمد و استقبال کے لئے تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کے لئے، عالمی بادشاہت کے قیام کے لئے وہ یہ سب کچھ کر رہا ہے اور اسے بزعم خود ایسا کچھ کرنے کے لئے تائید خداوندی بھی حاصل ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE - عالمی بادشاہت کا قیام اور فلسطینی - مصطفی کمال پاشا
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عالمی بادشاہت کا قیام اور فلسطینی

15 0
13.04.2024

ہم نے عید منائی، روزے رکھے، اللہ کے حکم اور محمد عربیؐ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق معاملات کئے اس دفعہ ہر روزے میں فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم یاد آئے۔ یہودیوں کے بارے میں قرآنی احکامات کا مطالعہ کیا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسحاق علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں قرآنی و تاریخی حوالہ جات کا مطالعہ کیا۔یہودیوں کی نافرمانیوں اور انبیاء و رسل کے ساتھ کیے جانے والے ظالمانہ سلوک بارے جاننے کی کوشش کی۔ حضرت داؤد و سلمان علیہ السلام کے ادوار کے بارے تحقیق کی۔ہیکل سلمانی کی تعمیر اور دو بار تباہی کی تاریخی پڑھی، پھر2500 سال سے ذلیل و خوار ہوتے بنی اسرائیل کے مذموم کارنامے پڑھے۔ رومیوں کے مظالم سے ہوتے ہوئے نبوکِ نظر اور بالشرز تک بنی اسرائیل کی تاریخ کا سرسری جائزہ لیا کہ یہ قوم کس طرح ہر دور میں تباہی و بربادی کا شکار ہوتی رہی اور پھر ان کے ننگ ِ آدمیت و انسانیت کارناموں بارے جاننے کی کوشش کی۔

خاتون اور بچوں پر تشدد کرنیوالا پولیس اہلکار گرفتار

دورِ جدید میں دو کتابوں میں یہودیوں اور ان کی خانہ ساز سازشوں کے بارے میں تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔ایک برطانوی نژاد کینیڈین نیول آفیسر ولیم گائیکار نے1958ء میں ”Pawn in the Game“ نامی تحقیقاتی کتاب لکھی جس میں بین الاقوامی سازشوں، رومانس، کرپشن،سیاسی قتل و غارت او ایسے ہی ہولناک جرائم کے وقوع پذیر ہونے میں یہودی سازشی ذہن کی کارستانیوں کے بارے حیران کن تفصیلات درج ہیں۔اپنے دور کی یہ بیسٹ سیلر کتاب قرار پائی اس کے بہت سے ایڈیشن شائع ہوئے اور دنیا کو یہودی سازشوں کے بارے میں پتہ چلا۔دوسری کتاب ہٹلر کی داستانِ حیات یا خود نوشت سوانح عمری ”میری جدوجہد“ ہے جس........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play