روئے زمین پر آبادتمام قومیں اپنے اپنے تہوار مخصوص رسم و رواج اورپورے جوش و خروش سے مناتی ہیں۔ کیونکہ انہی تہواروں کے ذریعے ہی کوئی بھی قوم اپنے کلچر اور مخصوص ر وایات کو دنیا کے سامنے اجاگرکر سکتی ہے۔پوری دنیا کے مسلمان بھی سال میں دو مشہور اسلامی تہوار نہائیت تزک و احتشام سے مناتے ہیں جنہیں عیدین کا نام دیا جاتا ہے۔ان میں سے ایک عیدالفطر اور دوسری عیدالضحٰی ہے۔ عید الفطر کو ہمارے یہا ں چھوٹی عید،میٹھی عید یا روزوں والی عید کا نام بھی دیا جاتا ہے۔پوری دنیا کے مسلمان عیدالفطر ہر سال رمضان مقدس کے روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو مناتے ہیں جبکہ دوسری عید عید الضحیٰ ہے جسے عید قربان یا بڑی عید کا نام بھی دیا جاتا ہے یہ عید اسلامی مہینے کی دس ذوالحج کو سنت ابراہیمی ؑ کی یاد میں پوری اسلامی دنیا میں منائی جاتی ہے۔خیر یہاں ہم عیدالفطر کے حوالے سے بات کریں گے۔جہاں تک عیدالفطر کا تعلق ہے تو یہ عید صرف ایک ہی دن پر مشتمل ہوتی ہے۔ لیکن اگلے دو روز بھی اسی سلسلہ میں منائے جاتے ہیں جنہیں عید ٹرو او ر عید مرو کا نام دیا جاتا ہے۔اب پوری دنیا کے مسلمان اس مذہبی تہوار کو تقریبا ایک ہی طرح سے مناتے ہیں مثال کے طور پر عید کی نمازپڑھنا،ایک دوسرے کو مبارک باد دینا اور پھر اپنے ملکی اور علاقائی رسم و رواج کے مطابق خوشیاں منانا۔جہاں تک وطن عزیز کی بات ہے تو ہمارے یہاں بھی عیدالفطر نہائت ہی جوش و جذبے سے منائی جاتی ہے۔عید سے چند دن قبل تمام لوگ اپنی اپنی بساط کے مطابق خریداری کر لیتے ہیں اور دور دراز کے لوگ گھروں کو واپس لوٹ آتے ہیں۔ عید کا چاند نظر آتے ہی ہر طرف خوشیوں کے شادیانے بجنا شروع ہو جاتے ہیں، چاند رات کو شہروں میں رات گئے تک خوب رش دیکھنے کو ملتا ہے۔لوگ شاپنگ کے لئے بازاروں کا رخ کرتے ہیں جب کہ عورتیں اور لڑکیاں چوڑیوں کی خریداری کے ساتھ ساتھ ہاتھوں پر مہندی کے خوبصورت نقش و نگار بھی بنواتی ہیں۔اس کے بعد سب مسلمان صبح و سویرے اٹھتے ہی کوئی میٹھی چیز (عموما سویاں وغیرہ) کھا کر، نہا دھو کر،نئے یا دھلے ہوئے صاف اجلے کپڑے پہن کر عید کی نما ادا کرنے کے لیئے گھروں سے نکلتے ہیں۔عید کی نماز مساجد میں بھی ادا کی جاتی ہے لیکن عموما کھلے میدانوں میں اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔عید کی نماز ادا کرنے کے بعد فضا عید مبارک عید مبارک کے الفاظ سے گونج اٹھتی ہے اور تمام اطراف سے ہمارے کانوں کی سماعتوں سے یہی الفاط بار بار ٹکرا رہے ہوتے ہیں۔اس دن مسلمان بھائی تمام نفرتوں اور کدورتوں کو ختم کر کے خوشی خوشی ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں جبکہ دور دراز کے دوست احباب کو بھی نیک تمناؤں کے پیغامات بھیجے جاتے ہیں پہلے تو یہ اظہار رنگ برنگے اور خوبصورت عید کارڈز کے ذریعے ہوتا تھا لیکن اب یہ قصہ پارینہ ہو چکا ہے۔لوگ اپنے پیاروں کی طرف سے ملنے والے ان کارڈز کو سال بھر سنبھال کر رکھتے تھے جو دراصل باہمی محبتوں،سچے اور کھرے جذبات کی عکاسی کرتے تھے لیکن ٹیکنا لوجی کو فروغ کیا ملا کہ ہماری دوریاں بڑھتی گئیں، بے لوث محبتیں نہ جانے کہاں کھو گئیں،پر خلوص چاہتیں یاد ماضی بن گئیں اورزمانے کے ساتھ ساتھ تعلقات میں بھی کمرشلزم کا عنصر نمایاں ہونے لگا۔ اب ان عید کارڈز کی جگہ موبائل فون کے smsلے چکے ہیں بس ایک میسج کرو اور جان چھڑا لو۔ہمارے خیال میں یہ تعلقات کے جڑے رہنے کا کمزور ترین ذریعہ ہی ہے لیکن کم از کم یہ بھرم تو قائم رہنا چاہیئے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی انا اور ضد کے خول سے باہر آکر اپنے پیاروں کے ساتھ رشتوں کو جوڑا جائے تاکہ پیارومحبت کی ایک خوبصورت فضا قائم ہو سکے۔ بہرحال عید کے دن کے معمولات مختلف عمر کے لوگوں کے الگ الگ ہوتے ہیں بچے عیدی کی رقم بڑے شوق سے اکٹھی کرتے ہیں جو تقریبا شام تک ختم ہو جاتی ہے،بڑی عمر کے افراد آپس میں اور خاندان کے دوسرے لوگوں سے گپ شپ کر کے محظوظ ہوتے ہیں، نو جوان گیمز وغیرہ کھیلنے اور سیروسیاحت کی غرض سے پارکس اور پبلک مقامات پر سارا دن گزارتے ہیں جبکہ عورتیں عموماََ گھر میں ہی کوکنگ وغیرہ کرکے دن گزارتی ہیں۔اسی طرح دن گزر جاتا ہے اور جونہی شام کے سائے لمبے ہوتے ہیں دیہاتوں میں تو سب کچھ روٹین پر آجاتا ہے لوگ تھک ہار کر اپنے کام ختم کر کے سو جاتے ہیں اور یوں ان کے لیئے عید تقریبا اختتام پذیر ہوجاتی ہے البتہ شہروں میں رات کو تفریحی مقامات ،سینماوں اور تھیٹرز وغیرہ میں کافی رش ہوتا ہے اور خوب جشن منایا جاتا ہے۔ اسی طرح عید کے دوسرے اور تیسرے دن فیملیز وغیربھی تفریح کے لیئے باہر نکلتی ہیں، لوگ قریبی عزیزوں کے گھر بھی عید ملنے جاتے ہیں۔ دوست احباب کے درمیان عید ملن پارٹیاں ہوتی ہیں اور یوں یہ رنگ بکھیرتا خوبصورت اور شاندار اسلامی تہوار اختتام پذیر ہو جاتا ہے۔ اب خوشی کے اس موقع پر ہم سب پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں جن کا پورا کرنا ضروری ہے سب سے پہلے تو اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں کہ کوئی ضرورت مند ایسا تو نہیں جس کے پاس عید کی خریداری اور کھانے پینے کے پیسے نہیں ان کی مدد کر کے انہیں بھی عید کی خوشیوں میں شامل کریں جس سے آپ کو بھی یقینا راحت ملے گی۔ ا ٓخر میں تمام اہل وطن کو دل اتھاہ گہرائیوں سے عید مبارک۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE - عید:مسلمانوں کاخوشیوں بھرا خوبصورت تہوار - علی قاسم
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عید:مسلمانوں کاخوشیوں بھرا خوبصورت تہوار

8 0
10.04.2024

روئے زمین پر آبادتمام قومیں اپنے اپنے تہوار مخصوص رسم و رواج اورپورے جوش و خروش سے مناتی ہیں۔ کیونکہ انہی تہواروں کے ذریعے ہی کوئی بھی قوم اپنے کلچر اور مخصوص ر وایات کو دنیا کے سامنے اجاگرکر سکتی ہے۔پوری دنیا کے مسلمان بھی سال میں دو مشہور اسلامی تہوار نہائیت تزک و احتشام سے مناتے ہیں جنہیں عیدین کا نام دیا جاتا ہے۔ان میں سے ایک عیدالفطر اور دوسری عیدالضحٰی ہے۔ عید الفطر کو ہمارے یہا ں چھوٹی عید،میٹھی عید یا روزوں والی عید کا نام بھی دیا جاتا ہے۔پوری دنیا کے مسلمان عیدالفطر ہر سال رمضان مقدس کے روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو مناتے ہیں جبکہ دوسری عید عید الضحیٰ ہے جسے عید قربان یا بڑی عید کا نام بھی دیا جاتا ہے یہ عید اسلامی مہینے کی دس ذوالحج کو سنت ابراہیمی ؑ کی یاد میں پوری اسلامی دنیا میں منائی جاتی ہے۔خیر یہاں ہم عیدالفطر کے حوالے سے بات کریں گے۔جہاں تک عیدالفطر کا تعلق ہے تو یہ عید صرف ایک ہی دن پر مشتمل ہوتی ہے۔ لیکن اگلے دو روز بھی اسی سلسلہ میں منائے جاتے ہیں جنہیں عید ٹرو او ر عید مرو کا نام دیا جاتا ہے۔اب پوری دنیا کے مسلمان اس مذہبی تہوار کو تقریبا ایک ہی طرح سے مناتے ہیں مثال کے طور پر عید کی نمازپڑھنا،ایک دوسرے کو مبارک باد دینا اور پھر اپنے ملکی اور علاقائی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play