اگرچہ نئے پاکستان کا سفر بہت لمباہے مگر قافلہ جانب منزل ہے
پارسا بھی بھٹک گئے اکثر
کچھ کشش تو ہے گناہوں میں
پاکستان کے موجودہ حالات کی ایک کہاوت سے گہری مماثلت نظر آتی ہے کہتے ہیں کہ پرانے وقتوں میں ایک نوجوان کی شادی ہو گئی۔نوجوان چونکہ باقاعدگی سے کوئی کام کرتانہیں تھالہذاسارا دن اپنے گھر کے پاس ایک لوہار کی دُکان پر بیٹھا رہتا اور وہاں بیٹھے سوچتا رہتا کہ یہ کام بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔ایک بار وہ اپنے سسرال والوں سے ملنے گیاتووہاں پہنچ کر پتا چلا کہ اُس کے سسرالی کسی کام کی غرض سے ایک کلہاڑا بنوانے کا پروگرام بنا رہے تھے۔یہ جان کرداماد جی نے فوراً اعلان کیا کہ کلہاڑا وہ بنائیں گے۔اس پر سسرالی بہت خُوش ہوئے۔ گھرواپس آکرنوجوان نے بہت کوشش کی، مگر وہ کلہاڑا نہ بنا سکا۔اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اُس نے کہا کہ وہ کلہاڑے کی جگہ ایک اچھا سا ٹوکہ بنا کر دے گا۔ سسرالیوں نے ایک بار پھر سازوسامان فراہم کر دیا،مگر ہنوز دلی دور است۔وقت گزرتا رہا،ٹوکے کے بعد چھری اور چاقو کی باری بھی آئی مگر ہمیشہ کی طرح نتیجہ صفر رہا۔اس ساری کو شش میں ڈھیروں وقت برباد ہوا اور ساتھ ساتھ اُس نوجوان کے سسرالیوں کا کافی لوہا اور پیسہ بھی ضائع ہو گیا۔ تمام تر کوششوں کے بعد جب داماد جی کو یقین ہو گیا کہ یہ کام اُس کے بس کا نہیں ہے تب اُس نے اپنے سسرالی رشتہ داروں کو کہا کہ تمہارے لوہے سے صرف شررررررر ہی بن سکتی ہے۔سسرالی حیران ہو کر بولے ”شرررررر کیا چیز ہے“۔ یہ سُن کرنوجوان بولا ”ابھی بتاتا ہوں“۔اُس نے لوہے کو دوبارہ گرم کیا اور پھر اُس گرم........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website