حافظ نعیم الرحمن کا انتخاب اور جماعت اسلامی کی سیاست
45 ہزار ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کو اگلے پانچ برسوں کے لئے جماعت اسلامی کا امیر چن لیا۔جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت ہے،جو امیر شفاف جمہوری طریقے سے منتخب کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کی شوریٰ نے اپنے ارکان کی رہنمائی کے لئے تین نام دیئے تھے،جن میں سراج الحق،لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمن شامل ہیں۔اکثریت نے حافظ نعیم الرحمن کو ووٹ دیا اس طرح جماعت اسلامی کے چھٹے امیر بن گئے۔ لیاقت بلوچ جماعت اسلامی کے نائب امیر ہیں،مگر وہ منتخب نہ ہو سکے اِس کا مطلب ہے جماعت اسلامی کے اندر پوری طرح جمہوریت ہے اور ارکان کسی دباؤ یا قربت کے بغیر اپنے حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں۔موروثی سیاست نے ہمارے نظام کو پوری طرح جکڑ رکھا ہے کوئی بڑی سیاسی جماعت اس موروثیت سے مبراء نہیں، حتیٰ کہ جمعیت العلمائے اسلام فضل الرحمن گروپ میں بھی موروثیت کے سائے منڈلا رہے ہیں،مگر جماعت اسلامی اس برائی سے پاک ہے۔ حافظ نعیم الرحمن سے پہلے پانچ امیر آئے،لیکن ایک بھی ایسا نہیں کہ جس کی اولاد نے وراثت میں جماعت اسلامی کی امارت پائی ہو اور تو اور مولانا مودودیؒ جو جماعت اسلامی کے بانی ہیں ایسی کوئی روایت نہیں چھوڑ گئے جو موروثیت سے تعلق رکھتی ہو۔ سراج الحق ایک عام سے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں،مگر انہیں امیر جماعت اسلامی منتخب کیا گیا،اب حافظ نعیم الرحمن کا انتخاب ہوا ہے جو ایک کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔پیپلزپارٹی، مسلم لیگ(ن)، اے این پی، جمعیت العلمائے اسلام حتیٰ کہ تحریک انصاف میں بھی یہ توقع نہیں کی جا سکتی کوئی عام ورکر اپنی اہلیت اور جماعت کے لئے خدمات کی بنیاد پر سب سے بڑا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website