قومی معیشت کی بحالی…… تاثر اور حقیقت
حالات درست نہیں ہیں۔ سیاسی ہنگامہ آرائی، ایک دوسرے کے خلاف باتیں، عمران خان کی مقاومت کی پالیسی اور انکار کی حکمت عملی اپنی جگہ درست ہوگی لیکن حکمران اتحاد کے درمیان بغض اور عناد کے مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے بڑی ہوشیاری اور سیاسی مکاری کے ساتھ بڑے بڑے آئینی عہدے حاصل کر لئے ہیں۔ اقتدار کے جھولے جھول رہے ہیں لیکن کابینہ میں شمولیت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ظاہر کرتا ہے؟ جی ہاں یہی ناں کہ معاملات ٹھیک ہونے کی توقع نہیں ہے۔ حکومتی ناکامی نظر آ رہی ہے اس لئے کابینہ میں عدم شمولیت سے، ناکامی کی ذمہ داریوں سے بچا جائے۔ کمال نہیں کہ آپ اقتدار میں شامل ہو رہے ہیں لیکن اس کے اچھے بُرے نتائج کی ذمہ داری لینے سے انکاری ہیں، ویسے ہماری رائج الوقت سیاست میں اسے کامیاب سیاست کہتے ہیں ”ایک زرداری سب پہ بھاری“ اسے بھی کہتے ہیں۔ پھر دیکھئے فیصل واؤڈا، مسلم لیگ کے قائد محمد نوازشریف پر سرعام تنقید ہی نہیں تنقیص بھی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں ایک دفعہ نہیں، بار بار،کئی بار وہ کھلے عام نوازشریف کے خلاف بدزبانی و بدکلامی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے فیصلہ کن ووٹوں سے وہ سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔ اس کا کیا مطلب اخذ کیا جا سکتا ہے، تاثر کیا پیدا ہوتا ہے۔ پیپلزپارٹی کے پاس دلائل ہوں گے، اس حرکت کے حق میں وجوہات ہوں گی لیکن حقیقت یہی ہے کہ اتحادی اخلاص سے عاری نظر آ رہے ہیں۔ ویسے پیپلزپارٹی تو عمران خان سے ہاتھ ملانے اور حکومت سازی میں دلچسپی رکھتی تھی۔ وہ تو اللہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website