عدلیہ کی آزادی
پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کا خواب ہر شخص دیکھتا ہے۔ بدقسمتی سے یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو سکا جس طرح سیاسی پارٹیاں آپس میں لڑتی اور ایک دوسرے کو گرانے کے لئے اداروں کا سہارا لیتی آ رہی ہیں اسی طرح ججز نے اپنی نوکری پکی رکھنے کے لئے بیرونی دباؤ قبول کیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں دباؤ قبول کرنے والا جسٹس منیر مشہور ہوا ہے جبکہ انصاف کرنے والے جسٹس کارنیلس کا نام بھی سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے۔ عدلیہ کی تاریخ بے شمار واقعات سے بھری پڑی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عدلیہ 139نمبر پر آتی ہے۔ ان سارے حالات میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر پاکستان کی تاریخ رقم کر دی۔ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل اور سپریم کورٹ کو گزشتہ کچھ عرصہ سے عدلیہ کو دباؤ میں ڈال کر فیصلے کرانے کے واقعات لکھ دیئے اور درخواست کی کہ ہماری راہنمائی کی جائے۔
بدبو دار پودے کے سبب پارک عوام کے لیے بند کردیا گیاچھ ججوں کا حکومتی اداروں کی طرف سے مداخلت کی نشاندہی کرنا پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ یہ مداخلت تو ہمیشہ سے رہی لیکن کسی نے برملا نشاندہی نہیں کی۔ ایک طرف حکومتی نمائندوں نے ان ججوں کو بُرا بھلا کہنا شروع کر دیا تو دوسری طرف ان........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website