غزہ میں نسل کشی کا تسلسل اور مظلوم اور دفاع سے محروم فلسطینی عوام کیخلاف قانون شکن صیہونی رجیم کے جرائم کے جاری و ساری رہنے نے صدی کی بے مثال ترین آفت کی وقوع پذیری کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

75 سال سے اسرائیلی رجیم فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پامال کر رہی ہے اور روزِ نکبت یعنی 15 مئی 1948 عیسوی، ستمبر 1982 کو صابر اور شتیلا (کے کیمپوں) میں لوگوں کا قتل، سال 2008 عیسوی میں غزہ کی جنگ میں آپریشن کاسٹ لیڈ (operation Cast Lead) اور سال 2014 عیسوی کو غزہ میں حفاظتی بلیڈ آپریشن (Operation Protective Blade) اس غمناک آفت کی مثالیں ہیں۔ابھی چھ ماہ سے دنیا فلسطین میں پہلے سے زیادہ غمناک المیے اور بے رحم قتل عام کی گواہ ہے۔ صیہونی رجیم کی فوج کے غزہ کے دفاع سے محروم عوام پر حملوں میں 32 ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہوئے جن میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں اور 18 ہزار لوگ گم بھی ہو چکے ہیں۔

پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کردیا

غذائی اور دواؤں کی امداد کی ترسیل کو روک کر یہ رجیم غزہ کے باقی بچ جانیوالے رہائشیوں کے اجتماعی، بتدریج اور دردناک قتل کے درپے ہے اور اس رجیم کے عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کو نیست و نابود کرنے کے درپے ہیں۔ غزہ کی پٹی کی بڑے پیمانے پر تباہی، خاندانوں کو غزہ کی پٹی میں سڑک پر اور اجتماعی پھانسی دینے، ہسپتالوں کی تباہی، جبری بے دخلی اور فلسطینی قوم کی اپنی تقدیر کے تعین کے حق کی خلاف ورزی، غزہ اور فلسطین کی تلخ داستان ہے اور اسرائیلی رجیم کو اْس کے رویے پر سزا کا نہ ملنا اس سے بڑھ کر تلخ ہے۔ افسوس کے ساتھ مغرب کے اس رجیم کی حمایت میں یکطرفہ پن نے کثیر الجہتی اور انسانی حقوق کے میدان میں حاصل ہونے والی انسانی کامیابیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔بین الاقوامی عدالت انصاف پر لازم ہے کہ صیہونی رجیم کے نسلی امتیاز پر مبنی نظام کے اقدامات والے مقدمے میں جو کہ سویلین آبادی خاص طور پر خواتین اور بچوں کو منظم اور وسیع پیمانے پر بھوک کا شکار کرنے اور ماؤں کو انکے بچوں کی بتدریج موت کے ذریعے جان بوجھ کر شدید ذہنی چوٹ اور کرب پہنچا کر اور اس رجیم کی بین الاقوامی حقوق کے قوانین اور اصول بشمول بین الاقوامی انسان دوست اور انسانی حقوق سے غفلت برت کر انسانیت کے خلاف جرم کے ارتکاب کی وجہ سے ہے، اس میں مداخلت کرے۔

بچوں کی لڑائی پر 2 گروہوں میں فائرنگ، ایک شخص جاں بحق ، 7 زخمی

فلسطین کی حمایت اور صیہونی رجیم کی مذمت میں گذشتہ چھ ماہ سے اکثر ممالک کی سڑکوں سے اٹھنے والی (احتجاجی) لہر ظاہرکرتی ہے کہ دنیا کے لوگ زبان، نسل، ثقافت اور مذہب سے قطع نظر فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں بیک آوازہیں اور صدی کا معاہدہ (یا ڈونالڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ) صدی کا نفرت انگیز ترین معاہدہ اور اس رجیم کے ساتھ تعلقات کی بحالی فقط ایک سراب ہے۔تاریخ گواہی دے رہی ہے کہ پرامن بقائے باہمی اور دو حکومتوں کی تشکیل کا فارمولا سالہا سال سے شکست کھا چکا ہے۔ اْس وقت کا اسرائیلی وزیر خارجہ کئی سال پہلے کہہ چکا تھا کہ اگر فلسطین کو تسلیم کیا جائے گا توہم اوسلو معاہدہ کو منسوخ کر دیں گے۔

خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے، امیر مقام نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

اسلامی جمہوریہ ایران کا ماننا ہے کہ قبضے کو ختم کرنا، بے گھر فلسطینیوں کی اپنی اصل سرزمین کی طرف واپسی اور اپنے مقدر اور سیاسی نظام کی قسم کا تعین کرنے کے لیے تمام فلسطینیوں بشمول مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کی شراکت داری سے ایک قومی ریفرنڈم کا انعقاد ہی فلسطین کے بحران کا واحد حل ہے۔روز قدس دنیا کے لوگوں کے اس مطالبے کو دہرانے اور مزید اجاگر کرنے یعنی مظلوم فلسطینی عوام کے مقدر کے تعین کرنے کے حق کو تسلیم کرنے (کے مطالبے) کا دن ہے۔

QOSHE -   ریفرنڈم، فلسطین کے بحران کا واحد حل - مہران موحدفر
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

  ریفرنڈم، فلسطین کے بحران کا واحد حل

14 0
05.04.2024

غزہ میں نسل کشی کا تسلسل اور مظلوم اور دفاع سے محروم فلسطینی عوام کیخلاف قانون شکن صیہونی رجیم کے جرائم کے جاری و ساری رہنے نے صدی کی بے مثال ترین آفت کی وقوع پذیری کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

75 سال سے اسرائیلی رجیم فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پامال کر رہی ہے اور روزِ نکبت یعنی 15 مئی 1948 عیسوی، ستمبر 1982 کو صابر اور شتیلا (کے کیمپوں) میں لوگوں کا قتل، سال 2008 عیسوی میں غزہ کی جنگ میں آپریشن کاسٹ لیڈ (operation Cast Lead) اور سال 2014 عیسوی کو غزہ میں حفاظتی بلیڈ آپریشن (Operation Protective Blade) اس غمناک آفت کی مثالیں ہیں۔ابھی چھ ماہ سے دنیا فلسطین میں پہلے سے زیادہ غمناک المیے اور بے رحم قتل عام کی گواہ ہے۔ صیہونی رجیم کی فوج کے غزہ کے دفاع سے محروم عوام پر حملوں میں 32 ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہوئے جن میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں اور 18 ہزار لوگ گم بھی ہو چکے ہیں۔

........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play