خطوط ہی خطوط
کالم کے موضوع کو سمجھنے کے لیے پہلے داغ دہلوی کا یہ شعر ملاحظہ کیجیے
خط میں لکھے ہوئے رنجش کے کلام آتے ہیں
کس قیامت کے یہ نامے مرے نام آتے ہیں
گو اب واٹس ایپ (Whatsapp)کا زمانہ ہے مگر خطوط کی اہمیت اس جدید دور میں بھی کم نہیں ہوئی،اس کا ثبوت ہمارے ملک میں حال ہی میں سامنے آنے والے کچھ خطوط ہیں۔
پہلا خط 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا تھا،جو ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور ججز کو دباؤ میں لانے سے متعلق تھا۔ خط میں لکھا گیا کہ ہم سپریم جوڈیشل کونسل سے ایگزیکٹو ممبران بشمول خفیہ ایجنسیوں کے ججز کے کام میں مداخلت اور ججز کو دباؤ میں لانے سے متعلق رہنمائی چاہتے ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے نتیجے میں سامنے آیا جس میں عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سال 2018ء میں برطرفی کو غلط اور غیر قانونی قرار دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلے میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔ خط کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے موقف کی جیت ہوئی ہے تاہم غیر قانونی برطرفی کا ازالہ ممکن نہیں ہوا،کیا اس وقت واقعی خفیہ ایجنسی کے اہلکار عدالتی معاملات میں مداخلت کر رہے تھے؟ اس کا جواب........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website