غزہ اس وقت ایسا میدان جنگ ہے،جس میں مظلوم فلسطینی اور ظالم صیہونی ناجائز ریاست اسرائیل برسر پیکارہیں۔ فلسطینیوں پر ہر وقت موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔آبادیاں کھنڈرات بن چکی ہیں۔ ہسپتالوں پر بھی حملے جاری ہیں۔ مسلم عرب ریاستیں قریب ہی موجود تو ہیں مگرمدد کی جرات نہیں رکھتیں۔ مزاحمتی تحریک حماس کے مجاہدین اپنی طاقت کے مطابق اسرائیلی مظالم کا جواب دے رہے ہیں۔دنیا بھر میں عوام سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں مگر حکمران بے حسی اور بے شرمی کی چادر لئے سورہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جنگ بندی کی قراردادیں بھی ظالم اسرائیل نے ہوا میں اڑا دی ہیں۔گویا عالمی طاقتیں بھی اسرائیل کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہیں۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق 7 اکتوبر2023ء کو طوفان الاقصیٰ کے نام سے اسرائیل میں آپریشن شروع کرنے والی حماس کے مجاہدین بڑی تعداد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں، جبکہ فلسطینی عوام کی قربانیوں کا لفظوں میں احاطہ کرنا ممکن نہیں۔ بہادری اور صبرکی تصویر یہ فلسطینی عوام کہ جنہیں پتہ ہے کہ اگلے ہی مرحلے میں اسرائیلی بمباری میں مارے جائیں گے لیکن وہ اپنی سرزمین کو چھوڑنے کو تیار نہیں۔

پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کردیا

ماہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی اپنے اختتام کو بڑھ رہا ہے۔ گذشتہ 44 سالوں سے جمعۃ الوداع بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کی اپیل پر یوم القدس کے طور پر منایا جا رہا ہے۔فلسطینیوں سے عالمی سطح پر اظہار یکجہتی کا آغاز انقلاب اسلامی کے ابتدائی دنوں 1979ء میں ہی شروع ہوگیا تھا۔ رہبر امت کی دور اندیشی کے باعث عالمی سطح پر مسلمانوں کو ہم آواز کرنے کا آغاز بھی انقلاب اسلامی کے ساتھ ہی کردیا گیا تھا۔ اس کے فکری اثرات دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مرتب ہوئے۔ سرور کائنات خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم ولادت باسعادت عید میلاد النبی کے عنوان سے پاکستان میں جس جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے، اس کی مثال شاید کہیں اور نہیں ملتی۔ برادران اہل سنت کے مطابق 12 ربیع الاول اور شیعہ نقطہ نظر سے 17 ربیع الاول کو یوم ولادت سید المرسلین پر اختلاف ہے لیکن رہبر انقلاب امام خمینی نے امت مسلمہ کو اختلافی نقطے پر متحد کرنے کی ابتدا 12 ربیع الاول سے 17 ربیع الاول تک’ہفتہ وحدت‘کا نام دے کر دی۔ دنیا بھر میں اعلان کیا کہ عید میلادالنبی کو پورے ہفتہ منائیں گے۔میں تحریک جعفریہ کے کارکن کے طور پراہل سنت برادران کی طرف سے منعقد کئے گئے عیدمیلادالنبیؐ کے جلوسوں میں شریک ہوتا رہا ہوں۔اس حوالے سے ریلوے اسٹیشن پر جناب آفتاب ربانی کی قیادت میں عید میلاد النبیؐ کے پروگرام کا انعقاد اور بعدازاں درود و سلام کا ورد کرتے ہوئے جلوس کاداتا دربار پر اختتام، شرکاء جلوس کی دستار بندی رسولؐ اللہ سے عقیدہ کا ایک انداز تھا۔ امام خمینی کی وفات کے بعد بھی اسلامی جمہوریہ ایران نے بانی انقلاب اسلامی کے مشن کو جاری رکھا۔ اتحاد امت کی فضا کے قیام کے لیے’ہفتہ وحدت‘ کی مناسبت سے ماہ ربیع الاول میں تہران میں کانفرنس کا انعقاداور اس میں دنیا بھر سے سنی شیعہ علماء کی شرکت اتحا د کے عملی اظہار کا بہترین موقع ہوتاہے۔ اسی طرح ماہ رمضان المبارک میں حسن قرات کے مقابلے کی میزبانی ایران کا اچھا اقدام ہے۔حال ہی میں مانسہرہ کے ایک نوجوان قاری ابوبکربن ثاقب ظہیر یہ مقابلہ جیت کر آئے ہیں۔

بچوں کی لڑائی پر 2 گروہوں میں فائرنگ، ایک شخص جاں بحق ، 7 زخمی

مجھے یاد ہے کہ امام خمینی کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے پیغام کی روشنی میں پاکستان میں قائد ملت اسلامیہ نمائندہ ولی فقیہہ علا مہ عارف حسین الحسینی کی اپیل پر پاکستان میں یوم القدس کے جلوس نکالنے کی ابتدا کی گئی۔تحریک جعفریہ اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے لاہور میں ناصر باغ سے پنجاب اسمبلی ہال چوک تک پہلا جلوس نکالا تو پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ اسی جلوس میں ہمارے دوست سیدغضنفر علی بخاری بھی شامل تھے۔جب پولیس سے ہمارا آمنا سامنا ہوا تو انہوں نے پولیس سے ڈنڈے چھین کر انہیں پر برسائے اور پھر پولیس نے بھی ہم پر تشدد کیا۔کاررواں چلتا رہا، قیادت تبدیل ہوئی۔ ایران میں امام خمینی کی جگہ آیت للہ سید علی خامنہ ای اور پاکستان میں علامہ عارف حسین الحسینی کی جگہ علامہ ساجد علی نقوی قائد منتخب ہوئے تو انہوں نے بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے سلسلے کو آگے بڑھایا۔جو آج تک جاری ہے۔ یوم القدس کے جلوسوں کو منظم کرنے میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور آئی ایس او کے نوجوانوں کا قابل فخر کردارہمیشہ ناقابل فراموش رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے، امیر مقام نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

مجھے یہاں حماس کی جراتمندانہ جدوجہد کو سلام ضرور پیش کرنا ہے کہ جس نے فلسطینیوں کی آواز بن کر اسرائیل کے سینے پر چڑھ کر ا سے باور کروایا ہے کہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔اورپھراس نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے دعوے کو بھی جھوٹا ثابت کردیا ہے۔اسی طرح حزب اللہ لبنان امت مسلمہ کاجرات مندبازو ثابت ہوا ہے،جس نے حماس کے شانہ بشانہ فلسطینی مسلمانوں کے لیے اسرائیل کے خلاف اپنا عسکری کردار ادا کیا ہے۔ یمن کے بہادر حوثیوں کی تنظیم انصاراللہ نے سمندر میں امریکی بحری بیڑوں پر حملے کرکے اسرائیل کی مدد کرنے والوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں اورمظلوم فلسطینی مسلمانوں کی مدد کے لیے آنے والے مجاہدین کی فہرست میں اپنا نام لکھوالیا ہے۔ البتہ عوام یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ افغانستان اور عراق میں خود کو مجاہدین کہنے والے عسکری گروہ داعش، طالبان، القاعدہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف لڑتے کہیں نظر کیوں نہیں آرہے؟

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟

افسوس ہے ان عرب ریاستوں اور مسلمان ممالک پر جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطین کے کیس کو عالمی سطح پر کمزورکیا۔ اطلاعات ہیں کہ امریکہ مزید مسلم ریاستوں پر دباو بڑھا رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔حماس کو جب محسوس ہوا کہ متحدہ عرب امارات کے بعد مزید کئی عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہے ہیں توفلسطینی مزاحمتی تحریک نے ”اب نہیں تو کبھی نہیں“نعرے کے تحت طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع کر کے ان ریاستوں کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عزائم کو بے نقاب کر کے شرمندہ تعبیر ہونے کا عمل روک دیا۔ 7 اکتوبر سے تادم تحریر اسرائیل کی اکیلے حماس سے جنگ جاری ہے۔ اس میں ابھی تک اسرائیل کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، حالانکہ پوراعالم کفر صیہونی ریاست کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

پاکستان داسو حملے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات میں مصروف ہے، دفتر خارجہ

ہاں جماعت اسلامی کی الخدمت کی خدمات غزہ میں قابل تعریف ہیں،جبکہ اس سال یوم القدس کے موقع پر جماعت اسلامی کا جلوس بھی فلسطینیوں کی حمایت میں اضافے کا باعث ہوگا۔آج میں پاکستان کے عوام سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ یوم القدس کے جلوسوں میں بلا تفریق مذہب و مسلک تمام بنی نوع انسان جو انسانیت میں رواداری کو ترجیح دیتے اور مظلوموں کے ساتھی ہیں،وہ فلسطین پر ہونے والے ظلم وستم، ریاستی دہشت گردی، خواتین اور نوزائیدہ بچوں کے قتل کے خلاف سڑکوں پر نکلیں اور مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔

QOSHE -  یو م القدس اور ہماری ذمہ داریاں! - سید منیر حسین گیلانی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 یو م القدس اور ہماری ذمہ داریاں!

11 0
05.04.2024

غزہ اس وقت ایسا میدان جنگ ہے،جس میں مظلوم فلسطینی اور ظالم صیہونی ناجائز ریاست اسرائیل برسر پیکارہیں۔ فلسطینیوں پر ہر وقت موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔آبادیاں کھنڈرات بن چکی ہیں۔ ہسپتالوں پر بھی حملے جاری ہیں۔ مسلم عرب ریاستیں قریب ہی موجود تو ہیں مگرمدد کی جرات نہیں رکھتیں۔ مزاحمتی تحریک حماس کے مجاہدین اپنی طاقت کے مطابق اسرائیلی مظالم کا جواب دے رہے ہیں۔دنیا بھر میں عوام سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں مگر حکمران بے حسی اور بے شرمی کی چادر لئے سورہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جنگ بندی کی قراردادیں بھی ظالم اسرائیل نے ہوا میں اڑا دی ہیں۔گویا عالمی طاقتیں بھی اسرائیل کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہیں۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق 7 اکتوبر2023ء کو طوفان الاقصیٰ کے نام سے اسرائیل میں آپریشن شروع کرنے والی حماس کے مجاہدین بڑی تعداد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں، جبکہ فلسطینی عوام کی قربانیوں کا لفظوں میں احاطہ کرنا ممکن نہیں۔ بہادری اور صبرکی تصویر یہ فلسطینی عوام کہ جنہیں پتہ ہے کہ اگلے ہی مرحلے میں اسرائیلی بمباری میں مارے جائیں گے لیکن وہ اپنی سرزمین کو چھوڑنے کو تیار نہیں۔

پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نامزد کردیا

ماہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی اپنے اختتام کو بڑھ رہا ہے۔ گذشتہ 44 سالوں سے جمعۃ الوداع بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کی اپیل پر یوم القدس کے طور پر منایا جا رہا ہے۔فلسطینیوں سے عالمی سطح پر اظہار یکجہتی کا آغاز انقلاب اسلامی کے ابتدائی دنوں 1979ء میں ہی شروع ہوگیا تھا۔ رہبر امت کی دور اندیشی کے باعث عالمی سطح پر مسلمانوں کو ہم آواز کرنے کا آغاز بھی انقلاب اسلامی کے ساتھ ہی کردیا گیا تھا۔ اس کے فکری اثرات دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مرتب ہوئے۔ سرور........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play