ایم این اے اصلی ہو یا جعلی
بلوچستان کے ایک سابق وزیراعلیٰ کا یہ جملہ بہت مشہور ہوا تھا کہ ڈگری، ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو جعلی، مگر اب معاملہ اس سے بہت آگے بڑھ چکا ہے۔اب یہ کہنے کی نوبت آ گئی ہے کہ ایم این اے، ایم این اے ہوتا ہے اصلی ہو یا جعلی…… بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں جو اصلی ایم این اے ہے وہ جعلی ہے اور جو جعلی ایم این اے ہے وہ اصلی ہے۔ ایم این اے ہو یا پھر ایم پی اے۔ جس کو عوام نے منتخب کیا ہو۔ضروری نہیں کہ اسے قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی میں بیٹھنا نصیب ہو، کیونکہ اصلی ایم این اے اور ایم پی اے وہی تسلیم کیا جائے گا جس کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔اگرچہ یہ عوام کی توہین ہے کہ جس بھی امیدوار کو عوام اپنے ووٹوں سے قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کریں۔ اس منتخب رکن کی جگہ الیکشن کمیشن کسی ہارے ہوئے امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دے۔ پاکستان کے آئین میں الیکشن کمیشن کے فرائض کے حوالے سے یہ تحریر کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایمانداری، حق اور انصاف کے ساتھ اور قانون کے مطابق انتخابات کروائے گا اور انتخابات کے عمل میں کسی طرح کی بدعنوانی نہیں ہوگی۔ اگر ہارے ہوئے امیدواروں کی کامیابی کا اعلان الیکشن کمیشن کر دے تو کیا ایسے انتخابات کو ایمانداری، حق اور انصاف کے ساتھ کروائے گئے انتخابات قرار دیا جا سکتا ہے۔کیا یہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف نہیں کہ عوام کے منتخب کئے ہوئے امیدواروں کی فتح کو شکست میں تبدیل کر دیا جائے اور ہارے ہوئے امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کو قومی اورصوبائی اسمبلیوں میں بٹھا دیا جائے۔ ایمانداری سے الیکشن کروانے کے لئے پریذائیڈنگ افسروں اور ریٹرننگ افسروں کا انتخاب بھی الیکشن کمیشن خود کرتا ہے۔ ہر پولنگ اسٹیشن کا پریذائیڈنگ افسر........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website