کسی داناکاقول ہے کہ جنگ میں جس چیزکی سب سے پہلے موت ہوتی ہے وہ سچائی ہے۔ حالانکہ ہماری دنیانے خیرہ کن حدتک ترقی کی ہے اورانتہائی تیزی کے ساتھ تہذیب کے ارتقاء کا سفر بھی طے کیاہے،مگرجب بات جنگ کے حوالے سے ہو تو پھرپہلی شکست آج بھی سچ کی ہی ہوتی ہے،جنگی ماحول میں خبروں کی جگہ پروپیگنڈا لے لیتا ہے۔ اب آپ روس اوریوکرین کے مابین تنازعہ ہی دیکھ لیں،یقین مانیں اچھے خاصے معتبرنشریاتی ادارے جن کی نہ صرف مغرب میں اچھی ساکھ اورطویل تاریخ ہے بلکہ تمام دنیامیں ان کانام اعتماد کے ساتھ لیاجاتاہے،ان دنوں انہی نشریاتی اداروں کی نشریات دیکھیں اور اخبار پڑھیں تواپنی آنکھوں پر یقین ہی نہیں آتا،کہ ایسی غیر ذمہ داری اورغلط بیانی کا ارتکاب ان جیسے نامور اوراعتبارکے قابل ادارے کیسے کرسکتے ہیں؟ شایدہمارے سمجھنے میں فرق ہے؟پھریہ بات سمجھ آتی ہے کہ جنگ میں سچ اورحقائق سے زیادہ اپنے ملک،اپنی قوم اوراپنے دھڑے کی حمایت کرنازیادہ قابل تحسین عمل سمجھا جاتاہے، چاہے مشرق ہویا پھرمغرب۔ پوراسچ لکھنے اوربولنے پرہوسکتاہے مغربی دنیا میں پابندی نہ ہو، میڈیا کے لوگ اورمالکان خود بخود مگر لگتاہے کم ازکم اس جنگ کے موضوع پرتوسچ بولنے پر تیار نظر نہیں آرہے ہیں۔یقین مانیں اس جنگ کی پاکستان میں مغرب کی نسبت بہتراورزیادہ معیاری کوریج ہوئی ہے۔

سینیٹ الیکشن، ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان

تیسرے سال میں داخل ہونے والی اس جنگ میں ایک کردار بڑا بھر کر سامنے آیا اور وہ تھا پریگوژن۔ روس میں ایک تاریخ رہی ہے کہ جیل میں پابندسلاسل قیدیوں کوجنگ کے ہنگام پہ موقع دیا جاتاہے کہ اگروہ مادرِوطن کے لئے محاذجنگ پرجاکرلڑناچاہیں تواس کی ناصرف اجازت ہے، بلکہ جنگ کے خاتمے پردادِشجاعت دینے والے تمام اسیران کی سزائیں بھی معاف کردی جاتی ہیں۔ سزایافتہ قیدیوں پرمشتمل ایسے ہی ایک گروپ کاسربراہ تھاایفگانی پریگوژن،جس میں پچاس ہزارمسلح افرادشامل تھے۔روس کی طرف سے رضاکارانہ لڑنے والے اس مسلح گروہ کو”ویگنر“کے نام سے پہچانا جاتاہے۔کئی محاذوں پرمردانہ وارلڑنے اورفتوحات دلانے والے اس جنگی کمانڈرکی موت مشکوک حالات میں ایک فضائی حادثہ میں ہوئی ہے۔سال بھرعالمی میڈیاکا مرکزنگاہ رہنے والے اس شخص کاپس منظربڑاہی دلچسپ ہے۔عمومی شہرت اس جنگی کمانڈرکی صدرپوتین کے باورچی کے طورپرہوئی۔تفصیل میں جانے کاموقع نہیں ہے،بس اتناذکرکردوں کہ بچپن اورلڑکپن میں چھوٹی موٹی چوری،چکاری کے الزام میں متعددبارجیل کاٹنے کے بعدپریگوژن کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئی،اس نے ایک ریستوران کھول لیاجوکہ اتفاق سے چل بھی نکلا۔اس پردوآتشہ یہ ہواکہ صدرولادی میرپوتین ایک دفعہ اس ریستوران میں کھاناکھانے آیاتواس کو یہاں کا کھانا پسندآگیا۔یہ تذکرہ کرتاچلوں کہ صدرپوتین اور پریگوژن کاتعلق ایک ہی شہر، سینٹ پیٹرزبرگ سے ہے۔صدارتی محل میں دعوتوں کے لئے پریگوژن سے کھانامنگوایاجانے لگا،آہستہ آہستہ ریڈاسکوائر،جوکہ ماسکوشہرمیں روسی صدرکی رہائش گاہ اوردفترہے،وہاں ہونے والی تمام دعوتوں کاانتظام وانصرام پریگوژن کے سپردہوگیا۔اس کی وجہ صرف کھانے کامعیارنہیں تھا،بلکہ صدرپوتین کاپریگوژن پراعتماد اوراعتباربھی تھا۔اسی اعتماد کی بنیادپراسے رضا کارنجی ملیشیا کاسربراہ بناکرجنگ کی ابتداء میں ہی رضاکارجنگجوبھرتی کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ اس مسلح نجی ملیشیا کی بھرتی کے بنیادی مرکزجیل خانہ جات تھے،قیدیوں کوجنگ کے اختتام پرآزادی اورنیک چلن کے اعزازکے علاوہ باقاعدہ تنخواہ بھی دی جاتی ہے،جوکہ پاکستانی روپے میں بات کریں تواچھی خاصی رقم بنتی ہے۔

تصدق جیلانی کےججز کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرنے پر حکومت کا ردعمل

عالمی منظرنامے پرپریگوژن اس وقت زیادہ ابھرکرسامنے آیاجب اس نے اپنی نجی ملیشیا کی مددسے یوکرین کی فوج کوباخموت کے محاذپرشکست دے کرشہرپرروسی پرچم لہرادیا،جنگ کے دوران بھی اس کی بنائی ہوئی ویڈیوزعالمی نشریاتی اداروں کی خبروں کا موضوع اس لئے بنیں چونکہ وہ اپنے وزیر دفاع،آرمی کے سربراہ اوردیگرحکومتی اہلکاروں پرتنقیدکرتاتھا،جوکہ خاصی شدیدہوتی تھی، جس کاروس میں رواج عمومی طورپرنہیں ہے۔ باخموت شہرفتح کرنے کے بعداس کی تنقید میں شدت آگئی۔ یہاں تک کہ اس نے اپنے پچاس ہزار سپاہیوں کے لشکرکے ہمراہ ماسکوکی طرف مارچ کرنے کااعلان کردیا۔حالانکہ اس نے صدرپوتین کے خلاف کبھی ایک لفظ بھی نہیں بولاتھا۔مغربی میڈیانے کئی دن تک روس میں خانہ جنگی کی ابتداء کے عنوان سے خبریں چلائیں۔پریگوژن کوہیرو بناکرپیش کیاجانے لگا، جوچند دن پہلے تک اسی میڈیاکی خبروں کے مطابق ولن اورشیطان صفت تھا۔ماحول میں حدت بڑھی توبیلاروس کے تاحیات صدرلوکاشنکونے بیچ بچاؤ کروایااورمعاہدہ طے پاگیا، جس کی روسے پریگوژن بیلاروس منتقل ہوگیا۔ یہاں سے کہانی کانیاموڑہے،ایک روسی گاہک جوگاڑیاں خریدنے جاپان آیاہواتھا،وہ میرے دوست کے ساتھ بیٹھاخبریں دیکھ رہاتھا،جب یہ معاہدہ اوراس کی تفصیلات ٹیلی ویژن پربیان کی جارہی تھیں،روسی گاہک میرے دوست سے کہنے لگاکہ پریگوژن ایک مہینہ زندہ رہے گا،زیادہ سے زیادہ دومہینے،تین مہینے نہیں گزارسکتا،کسی سڑک پرکوئی حادثہ ہوجائے گا،کسی ہوائی حادثے میں ماراجائے گا۔ہوسکتاہے دل کادورہ پڑجائے۔ حیرت کی انتہانہ رہی جب اس تاریخی معاہدے کے ٹھیک تیس دن بعدپریگوژن کے ایک ہوائی حادثے میں مارے جانے کی خبردنیابھرمیں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔اپنے دوست سے میں نے ازراہ تفنن کہاکہ اس روسی کی زبان کالی ہے۔سچ مگریہ ہے کہ وہ اپنے ملک اوراس کے نظام کواچھی طرح سمجھتاہے۔اب یہ بھی سوال ابھرتاہے کہ اگرسب لوگ نظام کوسمجھتے ہیں توپھرایسے واقعات کیوں باربارہوتے ہیں؟ اس کی وجہ روسی قوم کی نفسیات ہے۔آپ کوشائدیہ مبالغہ لگے مگرروسی کبھی کسی سے بھی دبتے نہیں ہیں،نہ کسی کونیچے لگانے کی کوشش کرتے ہیں اورنہ ہی خودکسی کے نیچے لگتے ہیں۔اگرکسی بہت ہی کمزورروسی کی بڑیپہلوان سے لڑائی ہوجائے تویادرکھیے گا،پہلاتھپڑروسی مارے گا،اپنی کمزوری کے باوجود،اس کے بعدچاہے پہلوان اورتگڑافریق اس کامار مارکر بھرکس ہی نکال دے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کب ہوگا؟ فیصلہ ہوگیا

ایک پڑھے لکھے روسی سے میں نے جنگ کے موضوع پربات چیت کرتے ہوئے صدر پوتین پرکچھ تنقیدکردی،اس کے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے طریقہ کار کوہدف تنقیدبنایااوروہ تمام الزامات جومغربی میڈیا اس پر لگاتا ہے، وہ دہرا دئیے۔ جواب میں روسی دوست نے کہاکہ جناب! ہمیں ایسے ہی صدرکی ضرورت ہے۔ہماراملک بہت بڑااورتزویراتی اعتبارسے انتہائی اہم ہے،اس لئے ہمیں مضبوط قیادت ہی درکارہے۔مجھ سے کہنے لگاکہ تمہیں ہارٹ لینڈتھیوری کے بارے میں پتا ہے؟میں نے گول مول جواب دیاتواس نے تفصیل سے سمجھایاکہ اس نظریے کے بانی کادعویٰ یہ ہے کہ عالمی سیاست میں جوچیزسب سے اہم ہے وہ ملکوں کاجغرافیہ اورحدوداربعہ ہے۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ہالفرڈمیکنڈرنے اس نظریے کوترتیب دینے کے بعد1904میں رائل جیوگرافیکل سوسائٹی کے سامنے پیش کیا۔وہ ایک ایساسیاسی جغرافیہ دان تھاجس کے پیش کردہ اس”جیوپالیٹکس“پرمبنی نظریے کوایک دوسرے کے شدیدمخالف،جرمنی کے ہٹلراورروس کے صدراسٹالن دونوں ہی مانتے تھے۔اس نظریے کے مطابق سائبریا،سنٹرل ایشیااوریورپ کے کچھ حصے دنیاکادل ہیں،جودنیاکے جغرافیائی اعتبارسے دل پرحکومت کرے گا،وہی پوری دنیاکاحکمران بن جائے گا۔دنیاکے دل پرحکمرانی اب کسی کمزوردل یانرم دل والے آدمی کے بس کی بات ہی نہیں ہے۔شایدیہی وجہ ہے کہ روسیوں نے صدرپوتین کواگلے چھ سال صدارت کے لئے پھرمنتخب کرلیاہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -    پری گوژن اورقلبِ عالم کانظریہ - عامر بن علی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   پری گوژن اورقلبِ عالم کانظریہ

21 0
02.04.2024

کسی داناکاقول ہے کہ جنگ میں جس چیزکی سب سے پہلے موت ہوتی ہے وہ سچائی ہے۔ حالانکہ ہماری دنیانے خیرہ کن حدتک ترقی کی ہے اورانتہائی تیزی کے ساتھ تہذیب کے ارتقاء کا سفر بھی طے کیاہے،مگرجب بات جنگ کے حوالے سے ہو تو پھرپہلی شکست آج بھی سچ کی ہی ہوتی ہے،جنگی ماحول میں خبروں کی جگہ پروپیگنڈا لے لیتا ہے۔ اب آپ روس اوریوکرین کے مابین تنازعہ ہی دیکھ لیں،یقین مانیں اچھے خاصے معتبرنشریاتی ادارے جن کی نہ صرف مغرب میں اچھی ساکھ اورطویل تاریخ ہے بلکہ تمام دنیامیں ان کانام اعتماد کے ساتھ لیاجاتاہے،ان دنوں انہی نشریاتی اداروں کی نشریات دیکھیں اور اخبار پڑھیں تواپنی آنکھوں پر یقین ہی نہیں آتا،کہ ایسی غیر ذمہ داری اورغلط بیانی کا ارتکاب ان جیسے نامور اوراعتبارکے قابل ادارے کیسے کرسکتے ہیں؟ شایدہمارے سمجھنے میں فرق ہے؟پھریہ بات سمجھ آتی ہے کہ جنگ میں سچ اورحقائق سے زیادہ اپنے ملک،اپنی قوم اوراپنے دھڑے کی حمایت کرنازیادہ قابل تحسین عمل سمجھا جاتاہے، چاہے مشرق ہویا پھرمغرب۔ پوراسچ لکھنے اوربولنے پرہوسکتاہے مغربی دنیا میں پابندی نہ ہو، میڈیا کے لوگ اورمالکان خود بخود مگر لگتاہے کم ازکم اس جنگ کے موضوع پرتوسچ بولنے پر تیار نظر نہیں آرہے ہیں۔یقین مانیں اس جنگ کی پاکستان میں مغرب کی نسبت بہتراورزیادہ معیاری کوریج ہوئی ہے۔

سینیٹ الیکشن، ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان

تیسرے سال میں داخل ہونے والی اس جنگ میں ایک کردار بڑا بھر کر سامنے آیا اور وہ تھا پریگوژن۔ روس میں ایک تاریخ رہی ہے کہ جیل میں پابندسلاسل قیدیوں کوجنگ کے ہنگام پہ موقع دیا جاتاہے کہ اگروہ مادرِوطن کے لئے محاذجنگ پرجاکرلڑناچاہیں تواس کی ناصرف اجازت ہے، بلکہ جنگ کے خاتمے پردادِشجاعت دینے والے تمام اسیران کی سزائیں بھی معاف کردی جاتی ہیں۔ سزایافتہ قیدیوں پرمشتمل ایسے ہی ایک........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play