شفائے الملک اور طبیب اعظم حکیم محمد حسن قرشی 1886ء میں مولانا قاضی فضل الدین کے ہاں گجرات شہر میں پیدا ہوئے۔آپ ابھی چار سال کے تھے کہ برصغیر پاک وہند کے مشہور ولی کامل حضرت پیر مہر علی شاہ ؒ گجرات تشریف لائے۔ وہ آپؒ کے والد کے گہر ے دوستوں میں شامل تھے، بہت بڑے صوفی ہونے کے باوجود وہ جلیل القدر عالم بھی تھے۔ انہوں نے ننھے محمد حسن ؒ کو اپنی گود میں لے کر دُعا کی اور اپنے لطف و کرم سے نوازا۔آپؒ کے والد کی وفات کے بعد حضرت قاضی سلطان محمود آوان شریف آپ ؒ کے سرپرست بنے۔ انہوں نے آپؒ پر نوازشات کی بارش کردی، وہ آپؒ کے لئے ہمیشہ دُعا گو رہے۔مشہور پیر جماعت علی شاہ محدث علی پوری ؒ اپنے دور میں ارباب تصوف میں یگانہ حیثیت کے حامل تھے۔ وہ بھی آپ ؒکے والد کے دوستوں میں شامل تھے۔محمد حسن جب ان سے ملتے تو وہ بے حد شفقت اور محبت سے نوازتے اور آپؒ کے لئے بڑے اہتمام سے دعاکیا کرتے۔قاضی فضل الدین کے یہی فرزند آگے چل کے شفائے الملک اور طبیب اعظم کہلائے۔ محمد حسن ؒ نے ابتدائی تعلیم گجرات میں حاصل کی۔ بعدازاں آپؒ لاہور تشریف لے آئے اور اسلامیہ کالج میں داخل ہو گئے۔اسی دوران جنگ طرابلس کے مسلمانوں کے لئے چندہ جمع کرنے کی پاداش میں انگریز پرنسپل نے آپؒ کو اپنے کالج سے نکال دیا۔ چنانچہ آپ ایک بار پھر گجرات واپس آگئے۔ بعد ازاں شعبہ طب میں دلچسپی انہیں دہلی لے گئی۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپؒ نے طبیہ کالج دہلی میں تدریسی فرائض سنبھال لئے اور طب اسلامی کو پھیلانے کے لئے اہم کردار ادا کرنے لگے۔کچھ عرصہ بعد بمبئی میں قیام کرنے کے بعد آپ نے وہاں پر اپنے مطب کا آغاز کردیا۔

قومی ٹیم میں قیادت کی تبدیلی پر پی سی بی کی جانب سے واضاحتی بیان جاری

1920ء میں آپؒ بمبئی کو خیر باد کہہ کر لاہور تشریف لے آئے اور لاہور میں طبی کانفرنس کی بنیاد ڈالی اور آپ اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔اِس سے قبل مسیح الملک حکیم محمد اجمل خان کی قائم کردہ آل انڈیا آیوردیدک یونانی کانفرنس کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔1936ء میں حکومت حیدر آباد کی قائم کردہ طبی کمیٹی کے رکن بنائے گئے۔1946ء میں حکومت ہند کی جانب سے مقررکردہ طبی کمیٹی کی رکنیت کے لئے آپ کو چنا گیا۔آپ طبیہ کالج اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے۔حکومت پنجاب نے آپ کو طبی بورڈ کا رکن بنایا۔آپ 1958ء اور 1965ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے قائم کردہ طبی بورڈوں کے صدر بھی مقرر ہوئے۔ایران میں بو علی سینا کی برسی کے موقع پر منعقد ہونے والی کانفرنس میں آپؒ نے پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے خصوصی مندوب کی حیثیت سے شرکت کی۔آپ کی طبی تصنیفات میں بیاض مسیحا (دو حصے) مختصر الکیات، کتاب الکیات (دو حصے) رسالہ جالنیوس (ترجمہ) قانون ازدواج، بیاض خاص طبی فارماکوپیا (تین حصے) سلک مروارید،دستورالاطبا ء (تین حصے) جامع الحکمت (دو جلدیں) طب قدیم اورحکومت پنجاب،طب اسلامی اور سائنس، افادات اجمل اور تذکرہ عقاقیر(دو جلدیں) شامل ہیں۔یہ کتب اس بات کی شاہد ہیں کہ آپؒ علمی لحاظ سے فن کی بلندیوں پر فائز تھے۔کتاب جامع الحکمت آپ کا طبی شاہکار کہی جاسکتی ہے۔ یہ کتاب دو ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے،یہ کتاب قدیم وجدید معلومات کا نہایت حسین مجموعہ ہے۔اپنے قیام دہلی کے دوران آپؒ ابتداء میں صرف حکیم محمدحسن کے نام سے ہی جانے پہنچانے جاتے تھے۔قرشی کا لقب آپؒ کے نام کا حصہ نہ تھا۔ حضرت مسیح الملک حکیم اجمل خاں آپؒ کے علمی تجربے کے اس قدر معترف ہوئے کہ انہوں نے آپؒ کے نام کے ساتھ قرشی کا اضافہ کر دیا۔یاد رہے کہ قرشی درحقیقت تاریخ اسلام کے ایک مایہ ناز طبیب تھے۔قرشی، علامہ علاؤ الدین القرشی کے نام کا جزو تھا انہی کی مناسبت سے حکیم اجمل خاں نے یہ لقب آپؒ کو عطا کیا جو بعد میں آپ ؒکے نام کا مستقل حصہ بن گیا۔

فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بیماری میں مبتلا

شفائے الملک حکیم محمد حسن قرشی حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ کے گہرے دوستوں میں بھی شامل تھے۔انہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال علامہ اقبال ؒ کی خدمت میں گزارے۔ وہ کئی کئی گھنٹے علامہ کے ساتھ ان کے گھر پر رہتے اور ان کے لئے اپنی نگرانی میں دوائیں تیار کراتے۔ علامہ اقبال ؒ سے ان کی وابستگی کا عالم یہ تھا کہ انہوں نے کئی بار اضطراب محسوس کیا اورجاوید منزل پہنچنے پر معلوم ہوا کہ علامہ اقبال ؒبہت تکلیف میں مبتلا تھے اور وہ شفائے الملک حکیم محمد حسن قرشی کی ضرورت محسوس کر رہے تھے۔ علامہ اقبال ؒ اکثر کہا کرتے تھے کہ میرا سب سے بڑا علاج یہی ہے کہ شفائے الملک حکیم محمد حسن قرشی ؒ میرے پاس بیٹھے رہیں۔شفائے الملک جب علامہ اقبال ؒ کا علاج کررہے تھے تو کئی دوستوں نے کہا کہ علامہ اقبال ؒ سے والیان ریاست کے نام کو ئی سفارشی خط لکھوالیں، علامہ اقبال ؒ بڑی خوشی سے یہ کام کربھی دیتے،کیونکہ وہ شفائے الملک حکیم محمد حسن قرشی کی خدمات سے بے حد متاثر تھے،مگر شفائے الملک نے ایسے افراد کی بات سننے سے انکار کردیا اور کہا جس مرد درویش نے ساری زندگی مسلمانوں کی خدمت کی ہے، اس کی خدمت کرنا میرے لیے بہت بڑی سعادت ہے۔ ایک اور قابل ذکر واقعہ کا تذکرہ یہاں کرنا ضروری سمجھتا ہوں، جو شفائے الملک کی شخصیت کا خاصا تھا۔ایک مرتبہ صدرِ پاکستان محمدایوب خان نے انہیں اپنے علاج کے لئے لاہور کے گورنر ہاؤس میں بلوایا۔ملاقات کا وقت 9بجے طے تھا۔ سرکاری کارندے صبح 8بجے ہی آپؒ کو لینے کے لئے آپ کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے اور اصرار کیا کہ آپؒ ساڑھے آٹھ بجے گورنر ہاؤ س کے لئے گھر سے نکلیں، صدرِ پاکستان آپ ؒکے منتظر ہیں لیکن آپ ؒ صدر پاکستان کو بھی خاطر میں نہ لائے اور ساڑھے نو بجے اپنے گھر سے گورنر ہاؤس کے لئے روانہ ہوئے۔اس طرح آدھا گھنٹہ ایوب خان کو آپؒ کا انتظار کرنا پڑا۔آپؒ نے ایوب خان کا کئی مرتبہ معائنہ کیا حالانکہ گورنر مغربی پاکستان نواب آف کالا باغ بھی وہیں موجود ہوتے، مگر آپ ؒ ایوب خان کا معائنہ کرکے وہاں سے نکل آتے۔ نواب آف کالا باغ کے لئے یہ بات ناقابل فہم تھی کہ کوئی ایسا مرد قلندر بھی ہے جو ان کی پروا نہیں کرتا اور سلام کیے بغیر ہی واپس چلا جاتا ہے۔ایک مرتبہ نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان نے آغا شورش کاشمیری سے کہا کہ اس ملک میں معالج تو بے شمار ہیں، لیکن حکیم صرف ایک ہی ہے اور وہ حکیم محمد حسن قرشی ہیں،جو کسی کی پروا نہیں کرتے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟

QOSHE -          شفائے الملک اور طبیب اعظم حکیم محمد حسن قرشی ؒ - اسلم لودھی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         شفائے الملک اور طبیب اعظم حکیم محمد حسن قرشی ؒ

28 0
01.04.2024

شفائے الملک اور طبیب اعظم حکیم محمد حسن قرشی 1886ء میں مولانا قاضی فضل الدین کے ہاں گجرات شہر میں پیدا ہوئے۔آپ ابھی چار سال کے تھے کہ برصغیر پاک وہند کے مشہور ولی کامل حضرت پیر مہر علی شاہ ؒ گجرات تشریف لائے۔ وہ آپؒ کے والد کے گہر ے دوستوں میں شامل تھے، بہت بڑے صوفی ہونے کے باوجود وہ جلیل القدر عالم بھی تھے۔ انہوں نے ننھے محمد حسن ؒ کو اپنی گود میں لے کر دُعا کی اور اپنے لطف و کرم سے نوازا۔آپؒ کے والد کی وفات کے بعد حضرت قاضی سلطان محمود آوان شریف آپ ؒ کے سرپرست بنے۔ انہوں نے آپؒ پر نوازشات کی بارش کردی، وہ آپؒ کے لئے ہمیشہ دُعا گو رہے۔مشہور پیر جماعت علی شاہ محدث علی پوری ؒ اپنے دور میں ارباب تصوف میں یگانہ حیثیت کے حامل تھے۔ وہ بھی آپ ؒکے والد کے دوستوں میں شامل تھے۔محمد حسن جب ان سے ملتے تو وہ بے حد شفقت اور محبت سے نوازتے اور آپؒ کے لئے بڑے اہتمام سے دعاکیا کرتے۔قاضی فضل الدین کے یہی فرزند آگے چل کے شفائے الملک اور طبیب اعظم کہلائے۔ محمد حسن ؒ نے ابتدائی تعلیم گجرات میں حاصل کی۔ بعدازاں آپؒ لاہور تشریف لے آئے اور اسلامیہ کالج میں داخل ہو گئے۔اسی دوران جنگ طرابلس کے مسلمانوں کے لئے چندہ جمع کرنے کی پاداش میں انگریز پرنسپل نے آپؒ کو اپنے کالج سے نکال دیا۔ چنانچہ آپ ایک بار پھر گجرات واپس آگئے۔ بعد ازاں شعبہ طب میں دلچسپی انہیں دہلی لے گئی۔ وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپؒ نے طبیہ کالج دہلی میں تدریسی فرائض سنبھال لئے اور طب اسلامی کو پھیلانے کے لئے اہم کردار ادا کرنے لگے۔کچھ عرصہ بعد بمبئی میں قیام کرنے کے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play