ماضی کی نسبت آج سفر نامہ لکھنا اِس لئے مشکل ہو گیا ہے کہ معلومات کی حد تک دنیا واقعی سکڑ گئی ہے اور موبائل کی سکرین پر آپ جب اور جس ملک کا سفر کرنا چاہیں آسانی سے کر سکتے ہیں۔اب سفر نامہ گوگل پر موجود معلومات کو دہرانے کا نام نہیں، بلکہ اُس آنکھ کا سفر بن گیا ہے جو کسی اجنبی سرزمین کے سنگ و خشت یا بلند و بالا عمارتوں ہی پر نہیں پڑتی،بلکہ وہاں کی زندگی کے اسرار کھولتی ہے۔اب جس شخص کے پاس یہ تخلیقی آنکھ نہیں وہ ایک رپورٹ تو لکھ سکتا ہے،سر نامہ نہیں۔حال ہی میں ایک سفر نامہ، نگار ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا کا سفر نامہ”یورپ تیرے روپ ہزار“ منظر عام پر آیا ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا اگرچہ سفرنامے کی صنف میں نو وارد ہیں،مگر اُس آنکھ سے بہرہ مند ہیں جو تخلیق کے روزن کی طرف کھلتی ہے۔یہ سفرنامہ تین ممالک بلجیم، فرانس اور جرمنی کے سفر پر مشتمل ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا کی آنکھ سے یہ سفر اس قدر متنوع، بھرپور اور دلچسپ نظر آتا ہے کہ قاری آنکھ نہیں جھپک پاتا۔اس سفر نامے کی سب سے بڑی خوبی اس کا بے ساختہ،بے تکلف اور سادہ اسلوب ہے۔مکالماتی انداز اس پر مستزاد ہے جس نے دلچسپی اور مزاح کے کئی امکانات کو جنم دیا ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا نے یہ سفر تنہا نہیں کیا انہیں بے تکلف دوستوں کا ساتھ میسر رہا جس کی وجہ سے ایک مکالماتی فضاء پیدا ہوتی ہے جو قاری میں اس تاثر کو جنم دیتی ہے،گویا وہ بھی اس سفر میں اُن کے ہمرکاب ہیں۔اس سفرنامے کی سب سے خاص بات مختلف تہذیبوں،زبانوں اور ثقافتوں میں بٹے انسانوں سے ملاقات ہے۔ایسی ملاقات جو ایک طرف تجسس ابھارتی ہے اور دوسری طرف اس حقیقت کو آشکار کرتی ہے کہ اساسی طور پر روئے زمین پر بکھرے ہوئے انسانوں کے جذبوں کی زبان ایک ہی ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا پیشے کے لحاظ سے ایک معالج ہیں۔اس وقت چلڈرن ہسپتال کمپلیکس ملتان کے شعبہ کینسر اور تھیلیسیمیا شعبوں کے انچارج ہیں، اپنے شعبے میں حد درجہ نام کمانے کے ساتھ ساتھ اب انہوں نے ادب کی دنیا میں قدم رکھا ہے اور اُن کا یہ سفر نامہ ادبی حلقوں سے داد حاصل کر رہا ہے۔ یہ سفر نامہ لاہور کے معروف ادارے کتاب ورثہ کے روح رواں مظہر سلیم مجوکہ نے نہایت خوبصورت انداز میں شائع کیا ہے۔وہ ادب لطیف اور بُک ڈائجسٹ کے بھی مدیر ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کیلئے کوچز کی تلاش میں ایک اور قدم اٹھا لیا

یورپ کا سفر اب کوئی ان دیکھی دنیا کا سفر نہیں رہا، روزانہ ہزاروں لوگ یورپ جاتے ہیں تاہم بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو اپنے اِس سفر کو تخلیقی حوالے سے محفوظ کر لیتے ہیں۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا نے اس سفرنامے کے آغاز میں لکھا ہے، بچپن میں اَن دیکھی دنیاؤں کی کہانیاں سن کر ہمیشہ سے ایک تڑپ رہی کہ ایسی وادیوں کو دریافت کرنا چاہئے، وہ لکھتے ہیں ”یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا، تاوقتیکہ بچپن کے خوابوں میں آنے والے اڑن کھٹولے نے حقیقت کا روپ دھارا اور زندگی میں پہلی بار غیر ملکی سفر کی اڑان بھری۔اس پہلی اڑان کے دلچسپ تجربے کے بعد یہ سلسلہ رُکا نہیں اور مختلف ممالک کا سفر میرے شوقِ سیاحت کو مہمیز کرتا رہا، پھر یورپ کے اس سفر نے پڑھنے کے شوق کو لکھنے کی طوڑ موڑ دیا۔یہ سفرنامہ اسی شوق کا آئینہ ہے“۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا نے نہ صرف سفر کو اپنے لئے وسیلہئ ظفر بنایا بلکہ کوشش کی ہے اس کے ذریعے اُن ترقی یافتہ معاشروں کی زندگی کے اُن گوشوں تک رسائی حاصل کی جائے جو گوگل پر پڑی معلومات یا سوشل میڈیا کے اس جدید دور کے باوجود عام قاری کی آنکھ سے اوجھل ہیں۔ سفر نامہ باقاعدہ ایک معروف و مضبوط صنف ِ سخن ہے۔ اردو میں سفر نامہ نگاری کی توانا روایت موجود ہے۔ بڑے بڑے نام اُردو سفر نامے کی تاریخ کا حصہ ہیں، ویسے بھی سفر نامے پر مشتمل کتابیں زیادہ پذیرائی حاصل کرتی ہیں اور اُن کی فروخت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا نے اس صنف کا انتخاب کر کے گویا اپنے لئے ایک مشکل راستہ چنا ہے تاہم اُن کا پہلا سفرنامہ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اِس صنف میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہیں گے۔یہ سفر نامہ یورپ کے تین انتہائی خوبصورت اور تاریخ و ثقافت کے حوالے سے بھرپور ورثہ رکھنے والے ممالک کی سیاحت پر مشتمل ہے۔جرمنی کی تاریخی حیثیت اپنے اندر دلچسپی کے بے شمار امکان رکھتی ہے۔فرانس ثقافتی اور ادبی لحاظ سے اپنی ایک شاندار تاریخ رکھتا ہے جبکہ بلجیم اپنی خوبصورتی اور ترقی کے حوالے سے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے ان مختلف خوبیوں کے حامل ممالک کا سفر کرتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا اس بات کو نہیں بھولتے کہ انہوں نے قارئین کو بھی اپنے ساتھ ایک زندہ کردار کے طور پر لے جانا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس سفرنامے میں قاری قدم قدم پر خود کو اُن مناظر، واقعات اور کرداروں کا دور سمجھتا ہے،جو اس سفرنامے میں جگہ پاتے ہیں۔

بھارتی فلموں کے معروف اداکار 48 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے

”یورپ تیرے روپ ہزار“ کے بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے ممتاز سفر نامہ نگار، کالم نویس اور شاعر عطاء الحق قاسمی لکھتے ہیں ”ملتان کے ادبی منظر نامے میں اپنے سفر نامہ ”یورپ تیرے روپ ہزار“ کے ذریعے متعارف ہونے والے ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا ایک کہنہ مشق سفر نامہ نگار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔اس سفرنامے کی سب سے اہم بات زبان و بیان کی سادگی ہے۔یورپ کی اہم عمارات،اُن کی تاریخ اور تہذیبی پس منظر کو انہوں نینہایت خوبصورتی سے اُجاگر کیا ہے۔ایٹومیم اور منی یورپ کی سیر کا احوال پڑھنے والا ہے کاش ہم پاکستان والے بھی اپنے سیاحتی مقامات کو اتنا پُرکشش بنائیں۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا بچوں کے امراض کے سپیشلسٹ ہیں اب انہوں نے بڑوں کے لئے سفر نامہ لکھ کر اس میں لطیفوں کے ذریعے مزاح کا تڑکا لگا کر قاری کے لئے ہنسنے کا سامان بھی پیدا کر دیا ہے“۔سفر نامے کی دنیا میں فرخ سہیل گوئندی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں اُن کا سفر نامہ ”میں ہوں جہاں گرد“ ادبی حلقوں سے بھرپور داد حاصل کر چکا ہے اور بیسٹ سیلر ہے۔انہوں نے ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا کے سفر نامے ”یورپ تیرے روپ ہزار“ پر اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا ہے”دلچسپی سے بھرپور ایک ایسا سفر نامہ جس میں سفرنامہ نگار نے تین امیر ممالک جرمنی، بیلجیم اور فرانس کی تاریخ کو خوب کھنگالا ہے۔دراصل یہی وہ کمال ہے جو کسی شاندار سفر نامے کا حسن ہوتا ہے۔انہوں نے یورپ کے ہزار رنگ و روپ کو اتنی خوبصورتی سے پیش کیا ہے کہ پڑھنے والا خود کو اُن کے ساتھ ہمسفر محسوس کرتا ہے“۔کالم نگار اظہر سلیم مجوکہ نے بھی اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا ہے”آسان اور عام فہم زبان نے ”یورپ تیرے روپ ہزار“ کو قاری کے لئے انتہائی دلچسپ اور خوبصورت حیثیت کا حامل بنا دیا ہے“۔ اُمید ہے اِس سفر نامے کے بعد بھی ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا اپنا تخلیقی سفر جاری رکھیں گے اور قارئین اُن کی تحریروں سے مستفید ہوتے رہیں گے۔

گزشتہ پورے ہفتے میں ڈالر کتنا سستاہوا ؟ جانئے

QOSHE - یورپ تیرے روپ ہزار، نئی طرز کا سفر نامہ - نسیم شاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

یورپ تیرے روپ ہزار، نئی طرز کا سفر نامہ

9 0
30.03.2024

ماضی کی نسبت آج سفر نامہ لکھنا اِس لئے مشکل ہو گیا ہے کہ معلومات کی حد تک دنیا واقعی سکڑ گئی ہے اور موبائل کی سکرین پر آپ جب اور جس ملک کا سفر کرنا چاہیں آسانی سے کر سکتے ہیں۔اب سفر نامہ گوگل پر موجود معلومات کو دہرانے کا نام نہیں، بلکہ اُس آنکھ کا سفر بن گیا ہے جو کسی اجنبی سرزمین کے سنگ و خشت یا بلند و بالا عمارتوں ہی پر نہیں پڑتی،بلکہ وہاں کی زندگی کے اسرار کھولتی ہے۔اب جس شخص کے پاس یہ تخلیقی آنکھ نہیں وہ ایک رپورٹ تو لکھ سکتا ہے،سر نامہ نہیں۔حال ہی میں ایک سفر نامہ، نگار ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا کا سفر نامہ”یورپ تیرے روپ ہزار“ منظر عام پر آیا ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا اگرچہ سفرنامے کی صنف میں نو وارد ہیں،مگر اُس آنکھ سے بہرہ مند ہیں جو تخلیق کے روزن کی طرف کھلتی ہے۔یہ سفرنامہ تین ممالک بلجیم، فرانس اور جرمنی کے سفر پر مشتمل ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا کی آنکھ سے یہ سفر اس قدر متنوع، بھرپور اور دلچسپ نظر آتا ہے کہ قاری آنکھ نہیں جھپک پاتا۔اس سفر نامے کی سب سے بڑی خوبی اس کا بے ساختہ،بے تکلف اور سادہ اسلوب ہے۔مکالماتی انداز اس پر مستزاد ہے جس نے دلچسپی اور مزاح کے کئی امکانات کو جنم دیا ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا نے یہ سفر تنہا نہیں کیا انہیں بے تکلف دوستوں کا ساتھ میسر رہا جس کی وجہ سے ایک مکالماتی فضاء پیدا ہوتی ہے جو قاری میں اس تاثر کو جنم دیتی ہے،گویا وہ بھی اس سفر میں اُن کے ہمرکاب ہیں۔اس سفرنامے کی سب سے خاص بات مختلف تہذیبوں،زبانوں اور ثقافتوں میں بٹے انسانوں سے ملاقات ہے۔ایسی ملاقات جو ایک طرف تجسس ابھارتی ہے اور دوسری طرف اس حقیقت کو آشکار کرتی ہے کہ اساسی طور پر روئے زمین پر بکھرے ہوئے انسانوں کے جذبوں........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play