اللہ اللہ کر کے پاکستان کے مثالی انتخابات اپنے تمام مراحل مکمل کر کے اب حکومت بنانے کے عمل سے بھی گزر گئے ہیں۔ وزیر اعظم اور چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ کے انتخابات کے بعد صدر پاکستان کا انتخاب بھی ہو گیا۔ اب سینیٹ کے انتخابات کے انعقاد کا مرحلہ رہ گیا ہے جہاں کاغذات کی جانچ پڑتال کا کام جاری ہے۔ یہ ایسے انتخابات تھے جہاں سیکیورٹی کے نام پر مواصلاتی رابطوں کو چوبیس گھنٹوں کے لئے بند کردیا گیا جبکہ TWITER اور انسٹاگرام کو تو خاصے عرصہ بعد بحال کیا گیا۔

پہلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ دھاندلی ہوتی ہے لیکن اس کا ثبوت نہیں چھوڑا جاتا لیکن اس دفعہ سمجھ نہیں آئی کہ فارم 45 جوایک پولنگ سٹیشن کا ہوتا ہے اس کو تیار کرنے کے بعدجب جمع کیا گیا تو اس میں کٹنگ کیوں پائی گئیں اگر واقعی کٹنگ تھیں تو تمام امیدواروں کے فارموں پر وہ کٹنگ کیوں نہ تھیں اور کیا پانچ، چھ امیدواروں کے فارموں کواسی وقت درست نہ کیا جا سکتا تھا اور نمائندوں کو کٹنگ سے صاف کاغذات ہی مہیا کئے جاتے لیکن سونے پر سہاگہ یہ کہ کٹنگ کے بعد ایک خانے میں تو کچھ تعداد تھی اور دوسرے میں کچھ اور بقول کسی سیانے کے کیا یہ کھلا تضاد نہ تھا پھر جب ان سے فارم 47 بنایا گیا تو پھر اس میں اور فارم 45کے میزانیے میں کیوں فرق تھا۔ لگتا یہ ہے کہ پولنگ سٹیشن پر حساب سے ناواقف عملہ تعینات کر دیا گیا تھا جن کی غلطیوں کی درستگی، قابل عزت اور قابل قدر انتہائی پڑھے لکھے ریٹرننگ افسر کے دفاتر میں کی گئی۔

امریکہ نے توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مدد کو ’’ترجیح‘‘ قرار دیدیا

چلیں یہاں تک تو جو کچھ گزرا تھا گزر گیا اب عدالتیں جانیں اور امیدوار جانے اللہ نے چاہا تو ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ان کوآخرکار انصاف بھی مل ہی جائے گا چاہے اس دنیا میں موجود ہونے یا پھرچلے جانے کے بعد۔ اس میں گبھرانے والی کوئی بات نہیں۔

رہ گئی عوام کے ووٹوں کی حقیقت تو کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ والی بات ہے واضح اور نمایاں ہے۔ بے وقوفو تم نے جو کرنا ہے کرلو ووٹ تو آسمانی مخلوق ہی ڈالتی ہے اور اس نے ڈال دیا۔ تمہاری کیا اوقات ہے۔اورتم کونسے ووٹ کی عزت کی بات کرتے ہوجبکہ یہاں سب ڈیل ماسٹر ہیں

پنجاب پولیس میں بھرتیاں، انٹرویو کا شیڈول تبدیل

حکومت بننے کے بعد جلد رمضان کا آغاز ہوگیا وزیراعظم اور وزرا اعلیٰ نے اپنی کارکردگی کا آغاز خوبصورت الفاظ سے کیا اور اسی طرح کے بیان کی کیسٹ چلا دی گئی جو عرصہ پچھتر سال سے عوام کو چہروں اور آواز کے رد و بدل کے بعد سنائی جا رہی ہے، عوام کو ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا۔ امدادی خوراک کے تھیلے تیار کئے گئے جس میں کہیں صرف حکومت کا نام اور کسی جگہ کسی سیاسی لیڈر کی تصویر بھی لگائی گئی جونہ تو کسی حکومت کا حصہ ہیں اور نہ انہوں نے تھیلوں کے تیار کرنے کیلئے رقم اپنے ذاتی اکاؤئنٹ سے ادا کی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس تصویر کو چھاپنے سے حکومت کو کیا مشہوری ملے گی۔ سب کو پتہ ہے کہ یہ امدادی پیکیج عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں جو غریبوں کی مدد کے لئے دیے جا رہے ہیں۔ اوپر سے غریب کی عزت نفس کو فوٹو سیشن کر کے مزید مجروح کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جہاں کے ماننے والوں کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ خدا کی راہ میں دائیں ہاتھ سے اس طرح دوکہ بائیں ہاتھ کو بھی اس کی خبر نہ ہو لیکن یہاں اسلامی تعلیم کے الٹ چلا جا رہا ہے نمائش حکوت ہی نہیں کئی اور تنظیمیں اپنی سیاسی یا اپنے فرقہ، برادری اور علاقہ کی تشہیر کر کے نیکی کے مقصد کو پس پشت ڈال کر امداد کے نام پر ذلیل کرنے میں کسر نہیں چھوڑرہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟

دنیا بھر میں کم آمدنی والے افراد کو ماہانہ امداد دی جاتی ہے اس کے لئے بجٹ میں رقم مختص کر دی جاتی ہے اور جو گھرانہ بھی اس مقرر کردہ آمدنی سے کم کماتا ہے اس کے کاغذات مکمل کر کے مقررہ تاریخ پر خود بخود رقم اس کے اکاؤئنٹ میں منتقل ہوجاتی نہ اس کی منظوری کے وقت اور نہ ادائیگی کے وقت کسی اسمبلی ممبر، سینٹ کے ممبر یا کسی کونسلر کی سفارش یا تصدیق مانگی جاتی ہے۔نہ ہی حکومت بدلنے کے بعد اس امدادی پیکج کا نام ان کے لیڈروں کے نام یا ان کی تشہیرکے لئے استعمال ہوتا ہے۔ غیر مسلم ممالک میں رازداری کے پہلوکو مدنظررکھ کر اسلامی تعلیم پر عمل کیا جاتا ہے۔کہ دائیں ہاتھ سے دو اور بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے۔

پاکستان کی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت

دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ وزیر اعظم، وزراء اعلیٰ اور وزرا ء میڈیا کی لمبی ٹیم کے ساتھ پہنچ کر فوٹو سیشن کرواتے ہیں کیا انہوں نے سوچا ہے کہ وہ سیکیورٹی کے نام پرٹیکس کا کتنا پیسہ ضائع کر رہے ہیں۔ چند دن پہلے سوشل میڈیا پر یہ خبر چل رہی تھی کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ گاڑیوں کے لمبے قافلہ کے ساتھ وزیر اعظم کو ملنے گئے تھے دوسری طرف وزیر اعظم ان نامساعد حالات میں بھی دعوتوں پر کروڑوں روپوں کا ضیاء کرتے ہیں۔ تنخواہ نہ لینے کا کہہ کر پروٹوکول اور سیکیورٹی کے نام پر اربوں روپے خرچ کر دیتے ہیں۔ اگر ان کو اپنی زندگی کا اتنا ہی خطرہ ہے تو پھر یا تو سیاست چھوڑ دیں یا وہ اسی طرح کے ذاتی ذرائع استعمال کر کے حکومتی خزانے کو بخش دیں جو وہ اقتدار میں آنے سے پہلے استعمال کر رہے تھے۔

چینی شہریوں سمیت غیر ملکیوں کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنے کے احکامات

پاکستان کو یہ شرف حاصل ہے کہ دوبار ایک خاتون اس ملک کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں اور اب صوبہ پنجاب کی وزیراعلیٰ بھی ایک خاتون ہیں جو ماں بھی ہے جس کو اپنے بچوں کی ضرورتوں کا پتہ بھی ہوتا ہے اور درد بھی ہوتا ہے۔ اس لئے میں یہ امید کرتا ہوں کہ وہ سب سے پہلے نہ صرف اپنے دفتر اور حکومت سے متعلق اخراجات کو کم کریں گیں بلکہ اپنے مہنگے پہناوے کو سادگی میں بدل کر نہ صرف ایک احسن اسلامی حکم پر عمل کریں گی بلکہ ان کو دیکھتے ہوئے ان کے پیروکار بھی خزانے پر بوجھ کم کریں گے اور یہی سادگی جب نیچے تک چلی جائے گی تو بہت سارے اخراجات ختم کئے جا سکتے ہیں۔ اگر صوبے اور ملک میں روزگار بڑھے گا، مہنگائی کم ہو گی عوام بہتر زندگی گزاریں گے تو اس کا کریڈٹ حکومت ہی کو جائے گا اس لئے سستی شہرت کو چھوڑ کر پائیدار اور دیرپا اثر والا کام کریں تاکہ غریبوں کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچایا جاسکے۔

سعودی عرب نے ہزاروں ٹرینیز کی تربیت کے لیے 3 میڈیا اکیڈیمز قائم کردیں

QOSHE -  عزت نفس اور عوام - وسیم امجد محمود
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 عزت نفس اور عوام

30 0
28.03.2024

اللہ اللہ کر کے پاکستان کے مثالی انتخابات اپنے تمام مراحل مکمل کر کے اب حکومت بنانے کے عمل سے بھی گزر گئے ہیں۔ وزیر اعظم اور چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ کے انتخابات کے بعد صدر پاکستان کا انتخاب بھی ہو گیا۔ اب سینیٹ کے انتخابات کے انعقاد کا مرحلہ رہ گیا ہے جہاں کاغذات کی جانچ پڑتال کا کام جاری ہے۔ یہ ایسے انتخابات تھے جہاں سیکیورٹی کے نام پر مواصلاتی رابطوں کو چوبیس گھنٹوں کے لئے بند کردیا گیا جبکہ TWITER اور انسٹاگرام کو تو خاصے عرصہ بعد بحال کیا گیا۔

پہلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ دھاندلی ہوتی ہے لیکن اس کا ثبوت نہیں چھوڑا جاتا لیکن اس دفعہ سمجھ نہیں آئی کہ فارم 45 جوایک پولنگ سٹیشن کا ہوتا ہے اس کو تیار کرنے کے بعدجب جمع کیا گیا تو اس میں کٹنگ کیوں پائی گئیں اگر واقعی کٹنگ تھیں تو تمام امیدواروں کے فارموں پر وہ کٹنگ کیوں نہ تھیں اور کیا پانچ، چھ امیدواروں کے فارموں کواسی وقت درست نہ کیا جا سکتا تھا اور نمائندوں کو کٹنگ سے صاف کاغذات ہی مہیا کئے جاتے لیکن سونے پر سہاگہ یہ کہ کٹنگ کے بعد ایک خانے میں تو کچھ تعداد تھی اور دوسرے میں کچھ اور بقول کسی سیانے کے کیا یہ کھلا تضاد نہ تھا پھر جب ان سے فارم 47 بنایا گیا تو پھر اس میں اور فارم 45کے میزانیے میں کیوں فرق تھا۔ لگتا یہ ہے کہ پولنگ سٹیشن پر حساب سے ناواقف عملہ تعینات کر دیا گیا تھا جن کی غلطیوں کی درستگی، قابل عزت اور قابل قدر انتہائی پڑھے لکھے ریٹرننگ افسر کے دفاتر میں کی گئی۔

امریکہ نے توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مدد کو ’’ترجیح‘‘ قرار دیدیا

........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play