ایچی سن کالج کا معاملہ۔ اصل کہانی کیا ہے؟
ایچی سن کالج لاہور، نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک کا ایک بہت اہم تعلیمی ادارہ ہے اس میں داخلے کے لئے عام آدمی تو اپنے بچوں کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ہر بچے پر اوسطً دو سے تین لاکھ روپے ماہانہ اخراجات آتے ہیں۔لاہور میں گورنر ہاؤس کے ساتھ واقع یہ ادارہ آج کل خبروں کا موضوع بنا ہوا ہے۔معاملہ اُس وقت اُبھر کر سامنے آیا جب کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ اپنے سٹاف کو ایک خط لکھا جس میں وہ وجوہات بیان کیں جس کے باعث یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا۔انہوں نے اپنے خط میں گورنر ہاؤس لاہور کے متعصبانہ اقدامات کو کالج کے انتظامی نظم و نسق کو تباہ کرنے کی وجہ قرار دیا، جس کے تحت بعض لوگوں کو ادارے کی پالیسی کے خلاف مفاد پہنچانے کی کوشش کی گئی۔پرنسپل کے اس خط کے بعد گورنر ہاؤس بھی متحرک ہو گیا اور مائیکل اے تھامسن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔گورنر بلیغ الرحمن کی طرف سے پہلا ردعمل یہ ظاہر کیا گیا کہ پرنسپل تھامسن کی مدت ملازمت مکمل ہونے جا رہی ہے، وہ آڈٹ سے بچنا چاہتے ہیں اِس لئے انہوں نے قبل از وقت استعفا دیا ہے، جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات بھی جھٹ پٹ اس معاملے کو لے کر میدان میں گئے اور انہوں نے کہا پرنسپل پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔گورنر پنجاب نے قواعد کے مطابق بورڈ آف گورنر کے چیئرمین کی حیثیت سے ایک حکم جاری کیا، پرنسپل نے ماننے سے انکار کر دیا۔بعدازاں اس سارے معاملے کی جو کہانی سامنے آئی اس نے کم از کم اِس بات کو واضح کر دیا کہ جھگڑے کی اصل وجہ کسی عام آدمی کا معاملہ نہیں،بلکہ وفاقی وزیر احد چیمہ کے بیٹوں عیسیٰ احد چیمہ اور مصطفےٰ احد چیمہ سے متعلق ہے،جو ایچی سن کالج میں کے فور........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website