وزیراعلیٰ پنجاب کاعہدہ سنبھالنے پر دلی مبارک باد قبول فرمائیں۔بیشک یہ عہدہ بے حساب اختیار اور طاقت بھی فراہم کرتا ہے لیکن یہی عہدہ بہت بڑی آزمائش بھی ہے۔اس عہدہ جلیلہ پر کتنے ہی لوگ فائز ہوئے اور کتنے ہی ماضی کی گمنام تاریخ میں کھو گئے لیکن چند ایک نام اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہیں ان میں نواز شریف، شہبازشریف اور محسن نقوی کے نام ہمیشہ روشن ستاروں کی طرح صوبہ پنجاب کی فضاؤں میں چمکتے اور دمکتے رہیں گے۔آپ کے ابتدائی دنوں کے بیانات اور اقدامات کو دیکھتے ہوئے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر آپ نے خلوص دل سے اپنے غربت مکاؤ پروگرام کو جاری و ساری رکھا تو آپ کا نام بھی نہ صرف پنجاب بلکہ مستقبل قریب میں وفاقی سطح پر بھی فخر سے لیاجائے گا۔ خد ا کسی کی محنت اور خلوص کو ضائع نہیں کرتا۔ سب سے پہلے میں صحت کارڈ کے دوبارہ اجرا کے حوالے سے چند تجاویز آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔صحت کارڈ کی سب سے زیادہ ضرورت ان عمررسیدہ خواتین و حضرات کو پڑتی ہے جو 60سال سے زائد عمر کو پہنچ جاتے ہیں۔یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ پنشن صرف دس فیصد سرکاری ملازمین کو ملتی ہے جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ کام نہ کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور کام کرنے کے عوض رشوت مانگتے ہیں۔بدقسمتی سے صرف انہی کو ریٹائرمنٹ کے بعدلاکھوں روپے پنشن کی شکل میں غریب عوام کے ٹیکسوں سے نکال کر دیئے جاتے ہیں،حالانکہ پنشن کے مستحق 60 سال سے زائد عمر کا ہر وہ عمررسیدہ عورت اور مرد ہے، جنہیں کہیں سے بھی ایک روپے کا مالی سہارا نہیں ملتا۔

محمدعامر کب قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے؟ جانیے

مختصربات یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کی حدود میں جتنے بھی 60سے زائد عمر کے مرد اور خواتین زندہ ہیں انہیں حکومت پنجاب کی جانب سے نہ صرف ماہانہ پچیس تیس ہزار روپے گزارہ الاؤنس دیا جائے،بلکہ صحت کارڈ کے ذریعے ان کا سپیشلسٹ ڈاکٹروں سے علاج اور ادویات کی خرید کے اخراجات بھی انشورنس کمپنی ادا کرے۔پھر تمام عمر رسید ہ مرد اور خواتین کو مفت سفر اور ہر ہسپتال میں مفت علاج کی سہولت حاصل ہونا بھی ضروری ہے۔ یہ غریب اور پسماندہ لوگ ہیں، اس حوالے سے نادرا کا ریکارڈ مددگار ثابت ہوگا۔جہاں تک نگہبان رمضان پیکیج کا تعلق ہے وہ اس شکل میں زیادہ مفید ہو سکتا کہ سب سے پہلے بیواؤں اور یتیم بچوں تک یہ تحفہ پہنچایا جائے، پھر وہ تمام لوگ جن کے پاس اپنا گھر نہیں وہ کرائے پر زندگی گزار رہے ہیں،وہ نگہبان پیکج کے مستحق ہیں، مزید برآں فیکٹریوں، پٹرول پمپوں، موٹرمیکینکوں کی ورکشاپوں پر محنت مزدوری کرنے والے بچوں اور بڑوں، یتیم خانوں، ریڑھیوں پر پھل اور سبزی فروخت کرنے والوں، امام مسجدوں، قاری حضرات، دینی مدرسوں کے طلبہ و اساتذہ۔ یتیم خانوں کے بچے، اولڈ سیٹزن ہوم، ایسے عمر رسیدہ لوگ جن کو پنشن نہیں ملتی۔ میری نظر میں وہ نگہبان راشن پیکیج کے حقیقی حقدار ہیں۔ آپ نے فرمایا تھا، کہ پانی کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ڈیم بنا نے کی اشد ضرورت ہے، آپ کی یہ بات سونے کے ترازو میں تولنے والی ہے۔

نائیجیریا میں 130 سے زائد مغوی بچوں کو بازیاب کرالیاگیا

اس وقت پنجاب کی سرزمین پر دریائے ستلج، راوی، چناب اور دریائے جہلم بہتے ہیں۔دریائے سندھ کو تو سندھی حکومت ہاتھ نہیں لگانے دیتی۔ اس کے باوجود کہ ستلج اور راوی کے دریاؤں پر بھارت نے بڑے بڑے ڈیم تعمیر کرلیے ہیں لیکن سیلابی موسم میں جب وہ خودڈوبنے لگتے ہیں تو ان دریاؤں بہت سارا پانی چھوڑ دیتے ہیں، اگر دریائے ستلج اور راوی پر پچیس پچیس میل کے فاصلے پر دو مربع میل کی ذخیرہ گاہیں تعمیر کرلی جائیں تو یہی سیلابی پانی عام دِنوں میں راوی اور ستلج کے زرعی علاقوں کو سیراب کرسکتا ہے۔جہاں تک دریائے چناب اور جہلم کا تعلق ہے ان دریاؤں پر منڈی بہاؤالدین، جھنگ، شورکوٹ کے قریب دو تین بڑے ڈیم بنا لیے جائیں تو ان دریاؤں کا پانی پنجاب کے کاشتکاروں کی ضرورتوں کو احسن طریقے سے پورا کر سکتا ہے۔مزید برآں اگر ان دریاؤں کو عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے کچھ گہرا کرلیا جائے تو جو دیہات اور فصلیں سیلاب سے متاثر ہوتی ہیں، وہ بڑی حد تک محفوظ ہو جائیں گے۔یہ بتاتا چلوں کہ چینی حکومت نے اپنے دریاؤں کو گہرا کرکے ہمیشہ کے لیے اپنی زرعی معیشت کو سیلاب کی نذر ہونے سے بچا لیا ہے اگر آپ وادی سون سیکسر اور کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں معدنی دولت تلاش کرنے کے لیے بین الاقوامی فرموں کو مدعو کریں تو حاصل ہونے والی معدنی دولت پنجاب کو سونے کی چڑیا بنا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے چین،جاپان، جرمنی اور فرانس کی ریسرچ ٹیموں کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔اخباری خبر کے مطابق رحیم یار خاں اور گوجر خاں کے قریب تیل اور گیس کا بہت بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟

اگر آپ نے اس جانب معمولی سی توجہ مرکوز کی تو پنجاب کو سونے کی چڑیا بننے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ ایک اور تجویز یہ دینا چاہتا ہوں کہ پنجاب میں جتنے بھی سرکاری سکول اور ان کی عمارتیں ہیں انہیں شام کو ٹیکنکل سکول/ کالج کا درجہ دے کر وہاں کے غیر تعلیم یافتہ اور بے ہنر نوجوانوں کو ہنر سیکھا کر انہیں پنجاب کی فیکٹریوں اور کارخانوں میں کھپایا جا سکتا ہے اور زرمبادلہ کمانے کے لیے بیرون ملک بھی بھجوایا جا سکتا ہے۔ایک اور مسئلہ آپ کے گوش گزار کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ سرکاری اداروں، بنکوں اور پرائیویٹ اداروں میں کام کرنیو الے ملازمین کی دوران ملازمت گروپ انشورنس کی جاتی ہے اگر کوئی ملازم /افسر دوران ملازمت فوت ہو جاتا ہے تو لواحقین کو تمام واجبات سمیت گروپ انشورنس کی رقم بھی ادا کی جاتی ہے لیکن جب انہی اداروں کے ملازمین ریٹائر منٹ کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں انہیں گروپ انشورنس کی رقم ادا نہیں کی جاتی۔ حالانکہ جسمانی موت اور معاشی موت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ازراہ کرم انشورنس کمپنی کو پابندکیا جائے کہ وہ تمام ریٹائر ملازمین (جو زندہ ہیں) کو گروپ انشورنس کی ادائیگی کریں۔ افسروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اسی طرح جرائم بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ جب نواز شریف وزیراعظم کے منصب پر فائز تھے تو وہ ہیلی کاپٹر پر ایسی جگہوں کا اچانک معائنہ کیا کرتے تھے۔آپ کو بھی یقینا اپنے والد کی پیروی کرنی چاہئے۔ جتنی بھی سڑکیں، فلائی اوور اور انڈر پاسز بنائیں،برساتی پانی کے نکاس کا انتظام ضرور رکھاجائے۔بیوا عورتوں، یتیم بچوں اور موذی بیماری کے شکار افراد کے لیے الگ فنڈ قائم کریں۔ سب سے آخر میں یہ گزارش کروں گا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور ای ایجوکیشن کے فروغ کے لیے ڈاکٹرعمر سیف کی خدمات مشیر وزیر اعلی کی شکل میں ضرور حاصل کریں جو اپنی فنی مہارت سے پنجاب کے تمام سرکاری اداروں، تمام تعلیمی اداروں، پولیس اسٹیشنوں اور ہسپتالوں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک کرکے اپنی ذہانت سے انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ نے میری تجاویز پر خلوص دل سے عمل کیا تو نہ صرف صوبہ پنجاب ترقی یافتہ بن جائے گا بلکہ آپ کا نام بھی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ان شا اللہ

سوئی ناردرن کی سال میں تیسری بار گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست،سماعت آج ہوگی

QOSHE -  محترمہ مریم نواز کے نام کھلا خط  - اسلم لودھی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 محترمہ مریم نواز کے نام کھلا خط 

11 0
25.03.2024

وزیراعلیٰ پنجاب کاعہدہ سنبھالنے پر دلی مبارک باد قبول فرمائیں۔بیشک یہ عہدہ بے حساب اختیار اور طاقت بھی فراہم کرتا ہے لیکن یہی عہدہ بہت بڑی آزمائش بھی ہے۔اس عہدہ جلیلہ پر کتنے ہی لوگ فائز ہوئے اور کتنے ہی ماضی کی گمنام تاریخ میں کھو گئے لیکن چند ایک نام اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہیں ان میں نواز شریف، شہبازشریف اور محسن نقوی کے نام ہمیشہ روشن ستاروں کی طرح صوبہ پنجاب کی فضاؤں میں چمکتے اور دمکتے رہیں گے۔آپ کے ابتدائی دنوں کے بیانات اور اقدامات کو دیکھتے ہوئے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر آپ نے خلوص دل سے اپنے غربت مکاؤ پروگرام کو جاری و ساری رکھا تو آپ کا نام بھی نہ صرف پنجاب بلکہ مستقبل قریب میں وفاقی سطح پر بھی فخر سے لیاجائے گا۔ خد ا کسی کی محنت اور خلوص کو ضائع نہیں کرتا۔ سب سے پہلے میں صحت کارڈ کے دوبارہ اجرا کے حوالے سے چند تجاویز آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔صحت کارڈ کی سب سے زیادہ ضرورت ان عمررسیدہ خواتین و حضرات کو پڑتی ہے جو 60سال سے زائد عمر کو پہنچ جاتے ہیں۔یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ پنشن صرف دس فیصد سرکاری ملازمین کو ملتی ہے جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ کام نہ کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور کام کرنے کے عوض رشوت مانگتے ہیں۔بدقسمتی سے صرف انہی کو ریٹائرمنٹ کے بعدلاکھوں روپے پنشن کی شکل میں غریب عوام کے ٹیکسوں سے نکال کر دیئے جاتے ہیں،حالانکہ پنشن کے مستحق 60 سال سے زائد عمر کا ہر وہ عمررسیدہ عورت اور مرد ہے، جنہیں کہیں سے بھی ایک روپے کا مالی سہارا نہیں ملتا۔

محمدعامر کب قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے؟ جانیے

مختصربات یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کی حدود میں جتنے بھی 60سے زائد عمر کے مرد اور خواتین زندہ ہیں انہیں حکومت پنجاب کی جانب سے نہ........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play