مریم نواز کی بطور وزیراعلیٰ جب نامزدگی ہوئی تھی تو بہت سے لوگوں نے اُسی وقت سے اندازے لگانا شروع کر دیئے تھے کہ وہ ڈلیور کر پائیں گی یا نہیں؟ کیونکہ ان سے پہلے کئی وزراء اعلیٰ کی کارکردگی بارے مثالیں موجود تھیں، ان کی تیز رفتاری بتائی جاتی تھی، لہٰذا یہی سوچا جا رہا تھا کہ اگر مریم نواز نے خود کو منوانا ہے تو ان دونوں سے بہتر، کچھ الگ، کچھ اچھا کر کے دکھانا پڑے گا۔ اب جبکہ مریم نواز کو وزارتِ اعلیٰ سنبھالے ایک ماہ ہونے کو ہے تو یہ بات خاصے وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس ایک مہینے میں وہ بے حد متحرک نظر آئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اچھی کارکردگی دکھانے کے لئے پُرعزم ہیں،پنجاب حکومت کی کامیابی ان کے لئے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی اس صوبے کے عوام کے لئے، کیونکہ لوگوں کو اپنے مسائل کا حل چاہئے اور مریم نواز کو اپنے سیاسی مستقبل کو یقینی بنانا ہے، چنانچہ یہ طے ہے کہ بات اُسی وقت بنے گی جب عوام کچھ مطمئن ہوں گے۔

محمدعامر کب قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے؟ جانیے

پنجاب حکومت کی اب تک کی کارکردگی کو تین زاویوں، تین جہتوں سے پرکھا جا سکتا ہے، ایک یہ کہ حکومت اور حکمران پنجاب کی گورننس کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں؟ دوسرا یہ کہ اپوزیشن والے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر کیا تبصرہ کرتے ہیں اور تیسرا یہ کہ عوام مریم نواز کی ایک مہینے کی کارکردگی سے کتنے مطمئن ہیں۔ حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا رمضان پیکیج دیا ہے مریم نواز تعلیمی اداروں،رمضان بازاروں، جیلوں اور ہسپتالوں کا دورہ کر رہی ہیں وہاں کے حالات کا جائزہ لے رہی ہیں اور مناسب احکامات جاری کر رہی ہیں، ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وزیراعلیٰ نے کسان کارڈ جاری کرنے، تمام اضلاع میں غریبوں کو ماڈل گھر بنا کر دینے، صوبے میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے، کئی شہروں میں میٹرو بس سروس شروع کرنے، نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے وظائف دینے اور طلبا کو آسان قسطوں پر موٹر سائیکلیں فراہم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، حکومتی ارکان کا یہی کہنا بنتا ہے،ہاں ان اعلانات پر کتنا عمل درآمد ہوتا ہے یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتا چلے گا فی الحال یہی کہا جا سکتا ہے کہ مریم نواز کچھ کر دکھانے کے لئے اچھی خاصی پْر عزم ہیں۔

نائیجیریا میں 130 سے زائد مغوی بچوں کو بازیاب کرالیاگیا

دوسری جانب اپوزیشن،خصوصی طور پر پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے جو اعلانات کیے گئے ہیں وہ سستی شہرت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے، اس کے لئے وہ یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ صوبے میں مالیاتی بحران ہے اور تنخواہیں دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں،وزیراعلیٰ کی سرکاری گاڑی کے صرف ٹائر بدلنے پر کروڑوں روپے لگائے جا رہے ہیں، اس لئے اعلان کردہ منصوبوں کے لئے رقوم کہاں سے لائی جائیں گی؟ پی ٹی آئی والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج کرنے والے کارکنوں پر دہشت گردی کے مقدمے بن رہے ہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں،گرفتاریاں ہو رہی ہیں، اپوزیشن والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ایک جعلی حکومت ہے جس کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے اور یہ کبھی بھی ڈلیور نہیں کر سکے گی،اپوزیشن ہمیشہ حکومت کے بارے ایسے ہی خیالات رکھتی ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟

اصل بات اور مسئلہ عوام کا ہے، ان کی جانب سے تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے جو رمضان پیکیج دیا جا رہا ہے اس کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی، کیونکہ انہیں یہ تک پتا نہیں چل رہا کہ امداد کیسے حاصل کرنی ہے، ان کا کہنا ہے کہ طویل لائنوں میں خاصے انتظار کے بعد انہیں یہ کہہ کر امداد دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے کہ ان کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے، آخر یہ فہرستیں کہاں بنتی ہیں؟ اس کے علاوہ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت کے باوجود صوبے میں مہنگائی پر قابو پانے کے سلسلے میں کوئی عملی اقدام ہوتا نظر نہیں آیا۔ صوبائی حکومت قائم ہونے کے فوراً بعد رمضان المبارک شروع ہو گیا تھا اور اس مہینے میں پاکستان میں مہنگائی اپنے عروج پر ہوتی ہے، عوام بدستور مالی مسائل کا شکار ہیں،حکومت کی جانب سے رمضان بازار شروع کیے گئے، یوٹیلٹی سٹورز پر بھی کچھ سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن عام مارکیٹ میں بڑھنے والی مہنگائی پر قابو پانے کے سلسلے میں کچھ نہیں ہوا، جس کی وجہ سے لوگوں کے معاشی معاملات شدید طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔

سوئی ناردرن کی سال میں تیسری بار گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست،سماعت آج ہوگی

ان ساری چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سے آغاز اچھا ہوا ہے، انہوں نے جن جن ایشوز پر جو جو ہدایات جاری کی ہیں ان کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی، جن منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے وہ بھی صائب ہیں، لیکن ضرورت اِس بات کی ہے کہ سارا زور اور ساری توانائیاں پروگراموں اور منصوبوں کے اعلانات پر ہی صرف نہ کر دی جائیں،بلکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے جو ہدایات جاری کی جاتی ہیں ضروری ہے کہ ان پر عملدرآمد کی صورت حال کا بھی جائزہ لیا جاتا رہے۔ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ اعلانات تو ہوتے رہیں لیکن ان پر عملدرآمد کوئی بھی نہ کرے،یہ پنجاب کی نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب کے سیاسی کیریئر کے لئے مناسب نہیں ہو گا۔

تحریک انصاف کا پنجاب میں پارٹی کی تنظیم نو کا اعلان

اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ دفتری امور اچھے جا رہے ہیں، مریم نواز مستعد ہیں اور وقت کی پابند بھی ہیں چنانچہ صوبے کے اعلیٰ اور نچلے افسروں کو بھی وقت کی پابندی کرنا پڑ رہی ہے جو اس حوالے سے مثبت پیش رفت ہے کہ اس سے صوبائی شعبوں اور وزارتوں کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ یہ بات بھی درست ہے کہ مریم نواز کے لئے وزارت اعلیٰ کا یہ پہلا تجربہ ہے اور ان کی کابینہ میں بھی کچھ نئے لوگ شامل ہیں،پنجاب کی نومنتخب حکومت پر صرف سیاسی دباؤ ہی نہیں اسے انتظامی چیلنجز کے دباؤ کا بھی سامنا ہے، نئی حکومت کو سیاسی محاذ کے ساتھ ساتھ اپنی ساکھ قائم کرنے کے لئے بھی کارکردگی کا بہترین مظاہرہ کرنا ہو گا۔ اپوزیشن کی جانب سے جس طرح حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس درجہ حرارت کو کارکردگی کی بنیاد پر ہی کم کیا جا سکتا ہے، اصل سوال پھر وہی ہے کہ وہ عوام کے لئے کیا کریں گی؟ جتنے اعلانات ابھی تک کیے جا چکے ہیں انہیں اپنی کارکردگی بہتر رکھنے کے لئے وہ سارے پورے کرنا پڑیں گے۔

لاہور :لیگی ایم پی اے ملک وحید کی گاڑی روکنے پر سب انسپکٹرکا تبادلہ

ہاں ایک بات اہم ہے کہ ان سارے معاملات میں میڈیا اور سوشل میڈیا ضرورت سے زیادہ حاوی نظر آتے ہیں، آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، مگر یہ بھی مناسب نہیں ہر وزیر،مشیر اور افسر ٹک ٹاکر بن جائے، اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوامی اعتماد حاصل نہیں کیا جا سکتا اس کے لئے بہرحال کارکردگی دکھانا اور عملی اقدامات ہی کرنا پڑتے ہیں۔

٭٭٭٭٭

QOSHE -    وزیراعلیٰ پنجاب،آغاز تو اچھا ہے - محسن گواریہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

   وزیراعلیٰ پنجاب،آغاز تو اچھا ہے

12 0
25.03.2024

مریم نواز کی بطور وزیراعلیٰ جب نامزدگی ہوئی تھی تو بہت سے لوگوں نے اُسی وقت سے اندازے لگانا شروع کر دیئے تھے کہ وہ ڈلیور کر پائیں گی یا نہیں؟ کیونکہ ان سے پہلے کئی وزراء اعلیٰ کی کارکردگی بارے مثالیں موجود تھیں، ان کی تیز رفتاری بتائی جاتی تھی، لہٰذا یہی سوچا جا رہا تھا کہ اگر مریم نواز نے خود کو منوانا ہے تو ان دونوں سے بہتر، کچھ الگ، کچھ اچھا کر کے دکھانا پڑے گا۔ اب جبکہ مریم نواز کو وزارتِ اعلیٰ سنبھالے ایک ماہ ہونے کو ہے تو یہ بات خاصے وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس ایک مہینے میں وہ بے حد متحرک نظر آئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اچھی کارکردگی دکھانے کے لئے پُرعزم ہیں،پنجاب حکومت کی کامیابی ان کے لئے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی اس صوبے کے عوام کے لئے، کیونکہ لوگوں کو اپنے مسائل کا حل چاہئے اور مریم نواز کو اپنے سیاسی مستقبل کو یقینی بنانا ہے، چنانچہ یہ طے ہے کہ بات اُسی وقت بنے گی جب عوام کچھ مطمئن ہوں گے۔

محمدعامر کب قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے؟ جانیے

پنجاب حکومت کی اب تک کی کارکردگی کو تین زاویوں، تین جہتوں سے پرکھا جا سکتا ہے، ایک یہ کہ حکومت اور حکمران پنجاب کی گورننس کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں؟ دوسرا یہ کہ اپوزیشن والے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر کیا تبصرہ کرتے ہیں اور تیسرا یہ کہ عوام مریم نواز کی ایک مہینے کی کارکردگی سے کتنے مطمئن ہیں۔ حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا رمضان پیکیج دیا ہے مریم نواز تعلیمی اداروں،رمضان بازاروں، جیلوں اور ہسپتالوں کا دورہ کر رہی ہیں وہاں کے حالات کا جائزہ لے رہی ہیں اور مناسب احکامات جاری کر رہی ہیں، ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وزیراعلیٰ نے کسان کارڈ جاری........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play