مشکل فیصلے، اللہ خیر!
ہمارے حکمرانوں کے بہت سے تکیہ کلام رہے ہیں۔ سب سے مقبول تکیہ کلام یہ ہے کہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے،سو اگر وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کو مشکل فیصلوں کی خبر دی ہے تو یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔ اللہ کرے وہ واقعی مشکل فیصلے کریں۔وگرنہ اب تک تو عوام مشکل فیصلوں کا سن کر خوفزدہ ہو جاتے ہیں،کیونکہ ان مشکل فیصلوں سے مراد یہی ہوتی ہے عوام مزید ٹیکسوں، مہنگائی اور خجل خواری کے لئے تیار ہو جائیں۔کبھی ایسا نہیں ہوا مشکل فیصلے عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لئے کئے گئے ہوں،ان پر رہی سہی بجلیاں گرانے کو مشکل فیصلے کہا جاتا ہے۔اب وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق ملک کو ساڑھے تیرہ سو ارب روپے کی ضرورت ہے،یعنی ساڑھے تیرہ کھرب،آئی ایم ایف تو اتنے پیسے نہیں دے گا،اُس کی تو ہر قسط لینے کے لئے ایک بڑے پل صراط سے گزرنا پڑتا ہے، وہ بھی ایسا ڈھیٹ ہے کہ سارا نزلہ عوام پر گرانے کی بات کرتا ہے،کبھی ایسی شرائط نہیں رکھتا جو طبقہ ئ اشرافیہ پر عائد کی جا سکتی ہوں۔ اب اِس سال جو کچھ ہونے والا ہے وہ سب کو نظر آنے لگا ہے۔ تازہ تازہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے والے وزیر خزانہ اورنگزیب بھی یہ کہہ چکے ہیں، سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔اِس کا سیدھا سادہ مطلب یہ ہوتا ہے عوام مزید قربانیوں کے لئے تیار ہو جائیں۔کوئی یہ نہیں سوچتا کہ اِس ملک میں ایک طرف انتہا درجے کی غربت اور دوسری طرف انتہا درجے کی امارت کیسے آ گئی ہے۔وہ جو مڈل کلاس تھی کہاں چلی گئی، بڑے شہروں کی پوش آبادیوں کو دیکھیں تو........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website