گراؤنڈ ٹُو اَرتھ
اگر لفظ ”ڈاؤن“ اور ”گراؤنڈ“ کا بغور جائزہ لیا جائے تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ گراؤنڈ میں صرف ”گ“ اور ”ر“ اضافی ہے۔بقیہ چاروں حروف دونوں الفاظ میں مشترک ہیں جن میں الف، و، حمزہ، نون اور ڈال شامل ہیں۔ مزید برآں دونوں الفاظ کی ”ساؤنڈ“ میں بھی کافی حد تک مشابہت پائی جاتی ہے، جبکہ ان کے معنی بھی تقریباً ایک جیسے ہیں۔مثال کے طور پر ڈاؤن کا مطلب جھکنا یا نیچے ہونا اور گراؤنڈ کا مطلب بھی نیچے ہونا، زمین پر ہونا وغیرہ ہے، جیسے ہم کثیر المنزلہ عمارت کے سب سے نچلے حصے کو ”گراؤنڈ فلور“ کہتے ہیں۔یا پھر فضا میں اڑتا ہوا طیارہ جب زمین پر اتار لیا جائے تو اس کے لئے بھی لفظ ”گراؤنڈ“ استعمال ہوتا ہے۔ گفتگو میں ذکر بھی ہیلی کاپٹر کا ہی ہو رہا تھا جو ہوا میں اڑنے والی اور جہاز(طیارے) سے ملتی جلتی چیز ہے، لہٰذا مجموعی طور پر دیکھا جائے تو عظمی بُخاری کے منہ سے ادا ہونے والے الفاظ اور ان کے معنی میں ”انیس، بیس“ کا ہی فرق ہے،بلکہ مجھے ”ڈاؤن ٹو ارتھ“ کی نسبت ”گراؤنڈ“ کا لفظ زیادہ ”ایٹریکٹ“ کیا کیونکہ محاوراتاً بولے گئے یہ تینوں الفاظ ایک دوسرے کے متضاد نہیں بلکہ ”مترادف“ ہیں۔ البتہ روا روی میں حروف کی ترتیب تھوڑی آگے پیچھے نظر آتی ہے، لیکن اس کے باوجود ”گراؤنڈ ٹُو ارتھ“ جملے کی پوری ”سینس“ بن رہی ہے۔
وہ بالی وڈ اداکار جن کو کڑے وقت میں اپنے گھر کی ہر چیز بیچنا پڑی ”گراؤنڈٹو ارتھ“سے یاد آیا ایک ”جہاز“ آج کل اڈیالہ جیل میں ”گراؤنڈ“ کیا گیا ہے۔اُڑنے اور بے پر کی اُڑانے میں اس جہاز کا کوئی ثانی نہیں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website