یوم پاکستان پر اِس قوم کے کچھ سانجھے دُکھ
یہ ہماری قوم کبھی بڑی خود دار اور باوقار ہوتی تھی۔ 1960ء کی دہائی میں ایشیا میں سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ترقی کی منازل طے کیں اور ساتھ والے ہمسایہ ممالک ششدر رہ گئے۔ ہماری قومی ائیر لائن پی آئی اے میں لوگ سفر کرنا اعزاز سمجھتے تھے۔ اِسی عرصہ میں ہم نے منگلا اور تربیلا جیسے بڑے ڈیم بنا کر پانی کو ذخیرہ کرنے اور سستی بجلی پیدا کر کے اپنی آبی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کیا۔ ہماری ریلوے قابل رشک حالت میں تھی۔ پورے ملک کے چھوٹے بڑے شہر ریل کے ذریعے آپس میں منسلک تھے۔ ٹرین نہ صرف سواری کا ایک قابل بھروسہ ذریعہ تھا،بلکہ سامان اور گڈز کی بار برداری میں بھی اپنی ساکھ رکھتی تھی۔ ہمارے تعلیمی ادارے اپنی ایک شناخت اور پہچان رکھتے تھے۔ ہمارے پاس گندھارا انڈسٹری، کوہ نور ملز، اور داؤد ہرکولیس جیسے بڑے انڈسٹریل یونٹ تھے۔ ہمارے پاس ایشیا کی سب سے بڑی سٹیل مل تھی۔ ہمارے پاس قابل ِ فخر تعلیمی ادارے جن میں گورنمنٹ کالج لاہور، مرے کالج سیالکوٹ، ایف سی کالج، گارڈن کالج راولپنڈی، زمیندارہ کالج گجرات، صادق پبلک سکول بہاولپور، ایچی سن کالج تھے، جن سے فارغ تحصیل طالب علم ایک احساسِ تفاخر کا شکار نظر آیا کرتے تھے۔
وہ بالی وڈ اداکار جن کو کڑے وقت میں اپنے گھر کی ہر چیز بیچنا پڑییہ تمام تعلیمی ادارے تعلیم کے ساتھ تربیت کے بھی مراکز تھے۔ لاہور میں تو میو ہسپتال اور گنگا رام ہسپتال ہی پورے شہر کو تسلی بخش علاج مہیا کر رہے تھے۔ ہمارے اداروں کی تکریم تھی، عزت تھی، بھروسہ تھا۔ پاکستان اسلامی ممالک میں ایک معتبر ملک سمجھا جاتا تھا، مگر پھر اس سب کچھ کو نظر لگ گئی۔ہم نے جتنی جلدی ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کی تھیں،........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website