اس بات پر ہمیں تمام کائناتوں کے واحد خالق و مالک کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے ہمیں ایک اور رمضان المبارک کی برکتوں سے فیض یاب ہونے کا موقع عطا فرمایا۔ بے شک یہ انمول گھڑیاں ہیں جن سے جتنا فائدہ اٹھا لیا جائے آخرت میں اتنا ہی ہمارے کام آئے گا۔ یہ سال بھر کے اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ عظمتوں، برکتوں، رحمتوں، فضیلتوں والا مہینہ ہے۔یہ نیکیوں کے اہتمام اور نیکیوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے۔ ماہ رمضان صبر، ہمدردی، سخاوت، زکوٰۃ اور صدقہ کا مہینہ ہے۔ بلا شبہ یہ نماز قائم کرنے کا مہینہ ہے تاکہ ہم سال کے باقی مہینوں میں بھی اسی خشوع وخضوع کے ساتھ پروردگار عالم کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو سکیں، اس کی حمد بیان کر سکیں، اپنی لاچاری کا مظاہرہ کر سکیں، اور اس واحد سے اس کے رحم اور کرم کے طلب گار ہو سکیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟

افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کے ایک حصے نے اس مہینے کو تجارت اور زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کا مہینہ بنا لیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ماہ رمضان میں عوام کے لئے سہولت ہو اور وہ اپنی پسند کی چیزیں یا اپنی ضرورت کی چیزیں ارزاں نرخوں پر حاصل کر سکیں، لیکن پاکستان میں یہ مہینہ سب سے زیادہ مہنگائی والا مہینہ بن جاتا ہے۔ رمضان شروع ہوتے ہی مہنگائی کا طوفان امڈ آیا ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کے اپنے مہینے بھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ آلو، پیاز، ٹماٹر، ادرک، لیموں کی قیمتوں میں تاجروں نے از خود اضافہ کر دیا ہے۔ ان کے علاوہ بھی کوئی اچھی سبزی ایسی نہیں جو سو روپے فی کلو سے کم میں فروخت ہو رہی ہو۔ پھلوں کی قیمتوں کو سبزیوں سے بھی زیادہ آگ لگی ہوئی ہے۔ کوئی اچھا پھل دو سو روپے فی کلو سے کم میں نہیں ملتا۔ یوٹیلٹی سٹورز پر لوگوں کو رعایتی اشیائے خورونوش تو ملتی ہیں، لیکن لوگ ان کا معیار بہتر نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہیں۔ رمضان بازار کچھ ریلیف دے رہے ہیں لیکن یہان بھی معیار کی شکایت ہوتی نظر آتی ہے۔ لوگ دُہائیاں دے رہے ہیں کہ انتظامیہ سے گراں فروشوں کے خلاف کارروائی کی جائے، لیکن لگتا ہے فی الحال یہ دہائی کسی کے کانوں پر اثر نہیں کر رہی ہے۔

پاکستان نے دہشتگردوں کے تعاقب میں افغانستان کے اندر بمباری کر کے دہشت گردوں کے اڈے تباہ کر دئیے،ویڈیو تجزیہ ڈاکٹر نوید الٰہی

وہ لوگ یقینا رب سے دور ہیں جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں اور منافع خوری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو اس مہینے کو واقعی نیکیاں کمانے اور سمیٹنے کا مہینہ بنا لیتے ہیں۔ مختلف شہروں میں کئی مقامات پر صاحب استطاعت افراد کی جانب سے دستر خوان لگائے جاتے ہیں جہاں کوئی بھی شخص مفت کھانا کھا سکتا ہے۔ ماہ مبارک میں مسجدوں کی رونقیں بھی دیکھنے والی ہوتی ہیں۔ ایک عجیب سا منظر، ایک عجیب سماں ہوتا ہے جو روح میں بس جاتا ہے۔

میرے بچپن میں ہمارے گھروں میں رمضان کی الگ ہی بہاریں اور برکتیں ہوتی تھیں۔ رمضان المبارک کا چند نظر آتے ہی بلکہ اس سے پہلے شعبان میں ہی اس ماہ مقدس کی تیاریاں شروع کر دی جاتی تھیں۔ گھر میں سحری کے ساتھ ساتھ افطاری کا بھی خوب اچھے طریقے سے اہتمام کیا جاتا تھا۔ تقریباً روزانہ ہی افطار سے پہلے ہمیں ایک ٹرے بنا کر دی جاتی تھی جس میں روزہ افطاری کا سامان ہوتا تھا اور جسے ہم قریب کی مسجد میں جا کر دے آتے تھے اور بڑی خوشی محسوس کرتے تھے۔ مسجد میں بچے اور بڑے سب افطار سے پہلے ایک جگہ بیٹھ کر اذان کا انتظار کیا کرتے تھے اور سب سے زیادہ رونق مسجدوں میں تراویح کے وقت ہوا کرتی تھی۔ بزرگ آگے تراویح پڑھتے تھے جبکہ ہم پیچھے اس انتظار میں کھڑے رہتے تھے کہ امام صاحب پہلے رکوع میں جائیں تو ہم بھی جماعت میں شامل ہو جائیں۔ دراصل ہم خود پیچھے نہیں جاتے تھے، بلکہ بڑے بزرگ اس اندیشے سے کہ بچے ڈسٹرب کریں گے ہمیں خود ہی پیچھے بھیج دیتے تھے۔

آسٹریلوی ہم جنس پرست وزیر خارجہ نے اپنی دوست کیساتھ شادی کرلی

اب تو خیر جدید زمانہ آ گیا ہے ٹیلی کمیونی کیشن تیز رفتار ہو گئی ہے۔ سب کے پاس موبائل سیٹ موجود ہوتا ہے جس پر الارم بھی لگایا جا سکتا ہے، ورنہ پہلے زمانوں میں یعنی ماضی میں تو ڈھولی آتا تھا جگانے کے لیے یا پھر نعت خوانوں کی ٹولیاں ہوتی تھیں جو گلی گلی گھوم کر نعتیں بھی پڑھتی جاتی تھیں اور لوگوں کو روزے کے لیے جگاتی بھی جاتی تھیں۔

رمضان کے مہینے میں روزوں کی خوشی تو ہوتی ہی تھی ایک اور خوشی یہ ملتی تھی کہ ہر کوئی اپنے لئے نئے کپڑے سلواتا تھا چنانچہ درزی حضرات رمضان کے مہینے میں دن رات کپڑے سینے میں جُتے ہوتے تھے۔ مسجد ہمارے گھر کے بالکل قریب تھی پھر بھی ہم سب بھائی اپنے والد صاحب کے ساتھ مسجد جاتے تھے۔ نماز عید پڑھنے کے بعد واپس آتے تو عیدی ملتی تھی جو ہم سارا دن خرچتے رہتے، پھر بھی ختم نہیں ہوتی تھی۔ عجب سستے زمانے تھے۔ وہ بڑے عجیب زمانے تھے۔ وہ بڑا امن اور سکون کا وقت تھا۔ اب تو جیسے ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ہر کوئی ایسے بھاگ دوڑ رہا ہے جیسے وہ اگر اس جگہ سے پہلے نہ گزر گیا تو پتہ نہیں کیا ہو جائے گا۔ روزہ ہمیں صبر سکھاتا ہے امن اور سکون سکھاتا ہے، لیکن دیکھا ہے کہ روزے دار بالکل بھی صبر کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ اگر کہیں کھانے کی دعوت ہو تو لوگ اس طرح کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے پہلی دفعہ کھا رہے ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں رمضان المبارک کی حقیقی روح کے مطابق روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں امن دے، ترقی دے، سکون دے اور صبر عطا فرمائے۔ گزارش یہ ہے کہ رمضان المبارک کے دوران اور عید کے دنوں میں اپنے آس پاس رہنے والے لوگوں کو پر بھی نظر رکھیں اور ان میں سے جو کوئی بھی مستحق نظر آئے اس کی خاموشی سے مدد بھی کر دیا کریں۔ آج کل ہر بندہ مالی مسائل کا شکار ہے۔ مہنگائی بے تحاشہ بڑھ چکی ہے اور یوٹیلٹی بلوں نے تو ایک طرح سے ہر بندے کی مت مار کے رکھ دی ہے۔ کسی کی کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کرے۔ ایسے میں جو صاحب استطاعت ہیں انہیں چاہیے کہ آگے بڑھیں اور ان لوگوں کی مدد کریں جو دو وقت کی اچھی روٹی کمانے اور کھانے کے قابل بھی نہیں ہیں۔

سعودی عرب نے100 پاکستانی نرسوں کو ڈی پورٹ کردیا، وجہ کیا تھی ؟

QOSHE -        رمضان المبارک اور ہم - محمد معاذ قریشی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

       رمضان المبارک اور ہم

8 1
21.03.2024

اس بات پر ہمیں تمام کائناتوں کے واحد خالق و مالک کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے ہمیں ایک اور رمضان المبارک کی برکتوں سے فیض یاب ہونے کا موقع عطا فرمایا۔ بے شک یہ انمول گھڑیاں ہیں جن سے جتنا فائدہ اٹھا لیا جائے آخرت میں اتنا ہی ہمارے کام آئے گا۔ یہ سال بھر کے اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ عظمتوں، برکتوں، رحمتوں، فضیلتوں والا مہینہ ہے۔یہ نیکیوں کے اہتمام اور نیکیوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے۔ ماہ رمضان صبر، ہمدردی، سخاوت، زکوٰۃ اور صدقہ کا مہینہ ہے۔ بلا شبہ یہ نماز قائم کرنے کا مہینہ ہے تاکہ ہم سال کے باقی مہینوں میں بھی اسی خشوع وخضوع کے ساتھ پروردگار عالم کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو سکیں، اس کی حمد بیان کر سکیں، اپنی لاچاری کا مظاہرہ کر سکیں، اور اس واحد سے اس کے رحم اور کرم کے طلب گار ہو سکیں۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟

افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کے ایک حصے نے اس مہینے کو تجارت اور زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کا مہینہ بنا لیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ماہ رمضان میں عوام کے لئے سہولت ہو اور وہ اپنی پسند کی چیزیں یا اپنی ضرورت کی چیزیں ارزاں نرخوں پر حاصل کر سکیں، لیکن پاکستان میں یہ مہینہ سب سے زیادہ مہنگائی والا مہینہ بن جاتا ہے۔ رمضان شروع ہوتے ہی مہنگائی کا طوفان امڈ آیا ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کے اپنے مہینے بھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ آلو، پیاز، ٹماٹر، ادرک،........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play