عوام اور ظالمانہ دفتری نظام
ہر نئے دن کے ساتھ عوام کے لئے ایک بُری خبر آ جاتی ہے۔ سوئی سدرن گیس نے اوگرا سے گیس کی قیمت میں 274روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کر دی ہے۔ یاد رہے کہ یہ کمپنی سندھ اور بلوچستان کو گیس فراہم کرتی ہے جبکہ سوئی ناردرن نے بھی کمرکس لی ہے اور ایک بڑے اضافے کی درخواست بھجوانے والی ہے۔ موجودہ حالات میں یہ توقعات دم توڑ رہی ہیں کہ نئی حکومت عوام کو ریلیف دے سکتی ہے مگر پہلے سے موجود صورتِ حال کو ہی یہ حکومت سنبھال لے تو بڑی کامیابی ہو گی مگر لگتا نہیں کہ ایسا ہو سکے۔ سرمنڈاتے ہی اولے پڑے کے مصداق آئی ایم ایف کا پروگرام سر پر آ گیا، پھر یہ بھی ہے اس پروگرام کی منظوری کے لئے اس کی نئی شرائط اور نئے تقاضے ختم نہیں ہو رہےّ نہ جانے ماندن نہ پائے رفتن، جان ہے کہ شکنجے میں آئی ہوئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنا پچھلا دورِ حکومت جس مشکل سے گزارا تھا، اس کی یادیں ابھی تازہ ہیں۔ یادیں کیا زخم ہرے ہیں اب اس دور میں عوام کی توقعات بہت زیادہ ہیں لیکن چادر بہت چھوٹی ہے۔ سر ڈھانپیں تو پاؤں ننگے ہوتے ہیں،پاؤں ڈھانپیں تو سر ننگا ہو جاتا ہے۔ پہلے ہی یہ الزام لگ رہا ہے، انتخابات کے بعد معرضِ وجود میں آنے والی حکومت نگران حکومت کی توسیع ہے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے تو یہ تک کہہ دیا ہے، مسلم لیگ ن کی ٹکٹیں بھی کسی اور نے تقسیم کیں اور اب وزارتیں بھی کوئی اور بانٹ رہا ہے۔ قوم کا اربوں روپیہ ایک بے مقصد مشق پر ضائع کر دیا گیا، ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جوکچھ ہوا اس کے نتائج اور اثرات سے قوم اگلی کئی دہائیوں تک نہیں نکل سکے گی، ایسی باتیں سن کر حکومت میں شامل ہونے والوں پر کیا گزرتی ہے، اس کا تو علم نہیں البتہ عوام کی بددلی اور مایوسی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے،........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website