عروج ملک کا مقدر، مگر کب، کیسے؟
ایک رپورٹ دیکھ کے یوں لگا کہ جیسے آنے والے چند برسوں میں افغانستان بھی معاشی حوالے سے پاکستان کو پیچھے چھوڑ جائے گا۔اِس وقت بھی افغانی کرنسی اور اشیائے خوردو نوش، نیز پٹرول، بجلی افغانستان میںپاکستان کی نسبت سستی ہیں۔ ایک دور تھا کہ افغانستان خطے کا سب سے غریب اور پسماندہ ملک سمجھا جاتا تھا، مگر گزرے برسوں میں اُس کی تیز رفتار ترقی دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے،جس رپورٹ کا میں ذکر کر رہا ہوں وہ افغانستان اور چین کے درمیان واخان کوریڈور کی تکمیل ہے،جس کے بعد افغانستان کا چین سے براہِ راست رابطہ قائم ہو گیا ہے۔افغانستان کے صوبہ بدخشاں سے چین کی سرحد تک یہ کوریڈور چین کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔اِس منصوبے کا معاہدہ سابق افغان صدر اشرف غنی کے دور میں چین سے کیا گیا تھا۔طالبان اقتدار میں آئے تو انہوں نے امریکی دھمکیوں کے باوجود اِس منصوبے پر کام جاری رکھا۔ یہ سڑک افغانستان کے انتہائی دشوار گزار پہاڑی سلسلے کو کاٹ کر بنائی گئی ہے اور اسے ماہرین دنیا کا ایک نیا عجوبہ کہتے ہیں۔اس سے پہلے افغانستان اور چین کے درمیان سرحدیں ملنے کے باوجود کوئی زمینی راستہ موجود نہیں تھا۔ افغانستان اور چین کے درمیان تجارت پاکستان یا ترکمانستان کے راستے کی جاتی تھی،جس پر خرچ بھی بہت آتا تھا اور وقت بھی بہت لگتا تھا اب اِس منصوبے کی تکمیل کے بعد افغانستان اور چین کے درمیان براہ راست زمینی رابطہ قائم ہو گیا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی وزارت اعظمیٰ کو پاگل کردینے والی جاب قرار دے دیااس کا افغانستان کو دو طرح سے فائدہ ہو گا۔ایک طرف اُس کی تجارت چین جیسے بڑے ملک کے ساتھ کھل جائے گی اور دوسری طرف اُس کا پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک پر انحصار کم........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website