پنجاب میں گڈ گورننس۔مریم نواز کا امتحان
جب بھی کوئی نئی حکومت قائم ہوتی ہے ایک مخصوص کاریگر طبقہ اپنے مفادات کے لئے سرگرم ہو جاتا ہے۔اِس طبقے کی جڑیں بہت گہری اور مضبوط ہوتی ہیں،حکومتیں بدل بھی جائیں تو اس کے مفادات پورے ہوتے رہتے ہیں۔ حیرت ہوتی ہے آخر اِس کے پاس وہ کون سا جادو ہے، جس کے ذریعے ہر نئے حکمران کو بھی اپناگرویدہ یا زیادہ سخت لفظوں میں اسیر بنا لیتا ہے،جو حکمران اس طبقے کے حصار سے نکلنے میں کامیاب ہوا وہی کچھ اچھے اور بڑے کام کر گیا،وگرنہ سب کچھ ایک ہی ڈگر پر چلتا ہے، اس طبقے کا درحقیقت سب سے بڑا جال بیورو کریسی ہوتی ہے مثلاً میں سوچ رہا تھا پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز بنی ہیں۔یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے، ایک خاتون کا صوبے کے سب سے بڑے منصب پر فائز ہونا کوئی معمولی بات نہیں،مگر اُن کے اردگرد تو وہی بیورو کریسی ہے جو عثمان بزدار، چودھری پرویز الٰہی اور محسن نقوی کے ساتھ تھی، ہاں فرق یہ ہے آج کل چیف سیکرٹری اور آئی جی ہر جگہ اُن کے ساتھ ہوتے ہیں وہاں بھی بظاہر جہاں اُن کی ضرورت نہیں ہوتی،جبکہ مرد وزرائے اعلیٰ کے ادوار میں ایسا کم کم ہی ہوتا تھا، اگر تو اِس کا مطلب یہ ہے مریم نواز اُنہیں اس لئے ساتھ رکھتی ہیں کہ معاملات کو سدھارنے میں فوری اقدامات کئے جا سکیں تو اچھی بات ہے،لیکن اگر یہ صرف وزیراعلیٰ کو اُسی نظام کے بارے میں قائل کرنے کی ضرورت کے تحت ہے جو عوام کے لئے ایک عذاب بنا ہوا ہے، تو پھر یہ ایک کارِ زیاں ہے۔
عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنوانے کی تیاری ؟ تحریک انصاف کا سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو واپس پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا فیصلہوزیراعلیٰ مریم نواز نے عہدہ سنبھالتے ہی مختلف تھانوں کا دورہ بھی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website