مفاہمت کے جادوگر کا امتحان
مفاہمت کا جادوگر ایوانِ صدر پہنچ گیا ہے۔ اب یہ جادوگری دکھانے کا وقت ہے،مفاہمت کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا۔ایک طرف طاقت کی زبان اور دوسری طرف احتجاج کا واویلا وہ فضاء نہیں بنا سکتا جو پاکستان کو درپیش صورتحال سے نکالنے کے لئے ضروری ہے۔دنیا کو جب تک یہ پیغام نہیں جاتا کہ پاکستان سیاسی طور پر مستحکم ہے اور ایک مضبوط حکومتی نظام ملک چلا رہا ہے،اُس وقت تک سرمایہ کاری آ سکتی ہے اور نہ کوئی ہمارے دعوؤں پر اعتبار کر سکتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے جو حکومت میں چلے گئے ہیں وہ بھی اس کا ادراک نہیں کر رہے اور اُن کا بیانیہ مفاہمانہ نہیں،طاقت کی زبان میں بات کرنے سے تو آمرانہ حکومتیں نہیں چلتیں، جمہوری حکومتیں کیسے چل سکتی ہیں پنجاب کے بارے میں یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ یہاں جبر کی فضاء ہے۔ احتجاج کرنے کی اجازت نہیں، پولیس کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے۔ اتوار کو تحریک انصاف نے جو احتجاج کی کال دی تھی، اُسے پنجاب میں بزورِ طاقت ناکام بنانے کی پالیسی اختیار کی گئی،اُس کا کیا فائدہ ہوا۔عالمی میڈیا وہ منظر دکھاتا رہا، جن میں پولیس مظاہرین کو زدوکوب کر رہی ہے،گرفتاریاں ہو رہی ہیں، کسی سیاسی جماعت کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ایسے مناظر بن سکیں، احتجاج تو اِن مناظر سے کامیاب ہو جاتا۔آخر ان کی کیا ضرورت تھی۔ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں مظاہرین پر پولیس نے دھاوا نہیں بولا تو پنجاب میں اس کی کیا ضرورت تھی؟اس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا اور دوسری طرف یہ پیغام گیا صوبے میں جمہوری حقوق پامال کئے جا رہے ہیں۔مریم نواز وزیراعلیٰ ہیں،وہ خود جب اپوزیشن میں تھیں تو ریلیوں اور جلسوں کی قیادت کرتی رہیں۔اُن کا یہ کہنا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website