وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے نام کھلا خط
دوسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر مبارک باد قبول فرمائیں۔ منتخب ہو نے کے بعد آپ نے خود فرمایا ہے کہ یہ عہدہ کانٹوں کی سیج ہے کیونکہ اس لمحے پاکستان کے تمام محکمے جن میں بجلی پیدا کرنے والے، پٹرول خریدنے اور سرکاری اداروں کو فروخت کرنے والے ادارے، سوئی گیس کے محکمے، پی آئی اے، سٹیل مل سمیت جتنے بھی ادارے حکومت کے کنٹرول میں ہیں وہ سب کے سب ہزاروں ارب روپے کے مقروض ہیں خود حکومت پاکستان اور پارلیمنٹ بھی قرض کی رقم سے چل رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہی وہ حقائق ہیں جن کو ہمیں نہ صرف آنکھ کھول کر دیکھنا ہو گا بلکہ ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی اس اندھی دلدل سے باہر نکلنے کی کوئی نہ کوئی سبیل بھی کرنی ہو گی۔ بات کو آگے بڑھانے سے پہلے میں بتاتا چلوں پچھلے سال قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بہت دکھی لہجے میں کہا تھا اس وقت جبکہ ہم سر تک قرضوں میں ڈوب چکے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر ہیں، ملکی برآمدت اپنا وجود کھو چکی ہیں پھر بھی ہمیں اپنی غریب اور بے بس عوام سے لیے گئے ٹیکسوں کی رقم میں سے 800ارب مفت میں ہر سال وفاقی حکومت کے پنشنروں کو بطور پنشن ادا کرنے پڑرہے ہیں جبکہ چاروں صوبائی محکموں کے پنشنروں کو بھی اس سے بھی کہیں زیادہ رقم عوام کے ٹیکسوں سے آنکھیں بند کر کے ادا کی جا رہی ہے۔
منڈی بہاؤالدین کی بھینس نے 24 گھنٹوں میں37 کلو دودھ دےکر عالمی ریکارڈ قائم کردیامیں نے ایک ریٹائر دوست سے پوچھا کہ آپ کو کتنی پنشن ملتی ہے اس نے بتایا صرف ڈیڑھ لاکھ ماہانہ،ساتھ ہی اس نے کہا دعا کریں حکومت اس پنشن میں دس پندرہ فی صد مزید فیصد اضافہ کر دے۔اپنے دوست کی بات سن کر میں حیران رہ گیا کہ میں بھی بنک آف پنجاب میں بیس سال ملازمت کرکے 2014ء میں ریٹائر ہوا ہوں حالانکہ بنک حکومت پنجاب کا ہے لیکن مجھے ایک پیسہ بھی پنشن نہیں ملتی۔ بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچتے ہی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website