پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران پولیس نے پارٹی کے اہم رہنماؤں سمیت متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔لاہور پولیس کی جانب سے بیرسٹر سلمان اکرم راجا اور ممبر قومی اسمبلی لطیف کھوسہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اتوار کے روز انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی جس کے بعد راولپنڈی، لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مقامی قیادت اور کارکنان سڑکوں پر نکلے۔پی ٹی آئی کارکنان صوبائی دارالحکومت لاہور میں احتجاج کے لئے جی پی او چوک پہنچے جہاں پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا اور اہلکاروں نے مقامی رہنما اور ممبر صوبائی اسمبلی حافظ فرحت عباس سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے لیا۔راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کی ریلی کے دوران تھانہ ائیرپورٹ پولیس نے کارکنان کو تحویل میں لیا، تاہم، این اے 57 سے الیکشن میں حصہ لینے والی خاتون رہنما سمابیہ طاہر نے کارکنان کو پولیس وین سے واپس اتر والیا۔اس موقع پر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے، ریلی نہیں لے کر جا سکتے۔گوجرانوالہ پولیس نے سڑک بلاک کرنے اور ٹریفک کی روانی متاثر کرنے کے الزام میں لدھیوالہ سے تحریک انصاف کے رہنما طارق محمود کو کارکنان سمیت حراست میں لیا ہے۔بعدازاں، پولیس نے گرفتار رہنماؤں کو تھانہ لدھیوالہ منتقل کر دیا۔پولیس حکام کے مطابق کارکنان نے بغیر اجازت سڑک بلاک کی تھی۔خبر ہے کہ سی آئی اے لاہور پولیس کے بارے میں ایک نوجوان شخص کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں آنسو ہیں،درد ہے،تشدد ہے،پنجاب پولیس کے محافظوں کی جانب سے یہ بہت خوفناک ہے۔

منڈی بہاؤالدین کی بھینس نے 24 گھنٹوں میں37 کلو دودھ دےکر عالمی ریکارڈ قائم کردیا

خیبر پختونخواہ کے رہائشی شخص محب الرحمن کی یہ ویڈیو ہے جس کا لاہور ڈی ایچ اے میں بھی ایک گھر موجود ہے۔معاملہ محافظوں کے ہاتھوں لوٹ مار کے ساتھ تشدد کا بیان کیا جاتا ہے۔یوں تو محافظوں کے ہاتھوں لوٹ مار اور تشدد کی خبریں ملک بھر میں آئے روز سننے کو ملتی رہتی ہیں مگر یہ واقعہ زیادہ سنگین اور اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے اور اس واقعہ کے وقوع پزیر ہونے کے الزام میں آرگنائزڈ کرائم یونٹ لاہور کے سربراہ کو تبدیل بھی کردیا گیا ہے۔متاثرہ شخص محب الرحمن کی جانب سے آئی جی پو لیس کو دی جانیوالی درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ جناب عالی گزارش ہے کہ میں مسمی محب الرحمن ولد حاجی عبدالرحمن ساکن ڈی ایچ اے فیز 8 لاہور کا رہائشی ہوں اور میری ایک موبائل فون کا کاروبار ہے۔ رحمن ٹریڈرز کے نام سے، میں نے مورخہ 20دسمبر 2023ء_ کو اپنے کاروبار کے لین دین کے سلسلے میں اپنے ایک ملازم جس کا نام باسط ہے اس کو مبلغ ایک کروڑ 70لاکھ روپے پشاور کاروبار کے سلسلے میں کیش دیکر بھیجا جسکو نیازی اڈہ ایک ٹرانپورٹ کمپنی کے باہر سے پولیس اسٹیشن نواں کوٹ کے سول لباس ملبوس اہلکاروں نے خود کو پولیس اسٹیشن نواں کوٹ کا اہلکار ہونے کا بول کر اپنے ساتھ نامعلوم جگہ پر لے گئے اور 2دن غائب رکھا اور پھر نواں کوٹ پولیس اسٹیشن سے میرا ملازم تھانہ نواں کوٹ سے برآمد ہوتا ہے اور اس کے پاس موجود مذکورہ بالا رقم وہ پولیس والے جو سول لباس میں تھے لوٹ کر لے گئے اس رقم کی لوٹ میں تھانہ نواں کوٹ سی آئی اے کی پولیس ملوث ہے اور ظاہری طورپراسے ڈکیتی کا رنگ دے رہی ہے۔

15طلبہ کو اسلحے کے زور پر اغواکرلیاگیا

اس سلسلہ میں سی آئی اے کے ڈی آئی جی ملک لیاقت کو بھی درخواست دے چکا ہوں میری آپ جناب سے التجا ہے کہ میری لوٹی ہوئی رقم مجھے دلوائی جائے اور میرے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور ان مجرمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ زرائع نے دعوی کیا ہے کہ آئی جی پولیس کو اس درخواست کے ساتھ تشدد والی ویڈیو بھی بجھوائی گئیں جس میں محب الرحمن پر ہونیوالے تشدد سمیت دیگر پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے جس پر آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملات کی خفیہ تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی عمران کشور کو انکوائری کا حکم دیا او ر ان کی رپورٹ پر آرگنائزڈ کرائم یونٹ کے سربراہ کیپٹن ریٹائرڈ لیاقت ملک کو یہاں سے تبدیل کرکے سنٹرل پولیس آفس اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن تعینات کردیا ہے اور اس واقعہ کی مذید انکوائری آئی اے بی کے سربراہ کو کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔اس حوالے سے ڈی آئی جی کیپٹن ریٹائرڈ لیاقت ملک نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے رقم کی سپرداری کا حکم دیا تھا۔اگر کسی ماتحت نے اس پر تشدد کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔توجہ طلب بات یہ ہے کہ آخر محب الرحمن ہے کون ؟ اس کا کاروبار کیا ہے، پولیس نے اس کے ملازم باسط کو کیوں پکڑا؟ اطلاعات کے مطابق محب الرحمن ہنڈی کا کاروبار کرتا ہے جب اس کے ملازم باسط نے نیازی اڈہ سے بزریعہ بس رقم لے کر پشاور جانا چاہا تو جیسے ہی اس نے رقم بنکر میں رکھنے کے لیے بس کمپنی انتظامیہ کے حوالے کی تو انہوں نے اس رقم کی اطلاع سی آئی اے نوانکوٹ کو کردی جنہوں نے باسط کو حراست میں لے کر رقم بھی قبضے میں لے لی اور بعدازاں کچھ دنوں بعد اسے رہا کردیا گیا جبکہ رقم واپس نہ کی گئی محب الرحمن نے اپنے تعلقات استمال کرتے ہوئے یہ رقم حاصل کرنا چاہی تو محافظوں نے مبینہ طور پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور رقم بھی ہڑپ کرنا چاہی۔

پی ایس ایل 9، ’ پلے آف مرحلے‘ کیلئے ٹیمیں فائنل ہو گئیں

محب الرحمن کو پہلے اس شرط پر رہائی ملی کہ وہ اس رقم کا تقاضا نہیں کرے گا مگر وہ باز نہ آیا اور اس نے میڈیا کی وساطت سے یہ رقم حاصل کرنا چاہی اور اسی دوران اپنے ساتھ ہونیوالی ویڈیو بھی بنوائی جس پر محافظوں نے اسے دوبارہ گرفتار کرلیا او۔ اس سارے واقعہ کا جب آئی جی پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ کو علم ہوا تو انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس لے لیا۔ اب محب الرحمن نے اس کیس کی مذید پیروی سے معذرت کرلی ہے۔تاہم آئی جی پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہ کی ہدایت پر اسے رقم واپس کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔محافظوں کی جانب سے ادارے کی رسوائی کا یہ پہلا واقعہ نہیں،غیر قانونی اقدامات، من مانی، لاقانونیت، جھوٹے مقدمات کے اندراج، جعلی مقابلوں میں لوگوں کی ہلاکتوں، ماورائے عدالت قتل، پولیس کے نجی عقوبت خانوں، انتہائی تشدد سے قیدیوں کو مار دینے، لوگوں کو اغوا کر کے تاوان وصول کر کے رہا کرنے جیسے واقعات خاص کر پنجاب اور سندھ میں سرفہرست ہیں۔تھانوں کو صرف خوبصورت بنانے سے نہیں ایسے پرتشدد واقعات روکنے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ خبر ہے کہ ایم ڈی سیف سٹی ڈی آئی جی احسن یونس کی پنجاب پولیس میں بہتر خدمات کے پیش نظر اسے ورلڈ پولیس سمٹ ایورڈ 2024 سے نوازا گیا ہے جس نے اب تک 22ملین شہریوں کی خدمت کی ہے ایوارڈ کے اس مقابلے میں 180ممالک نے حصہ لیا تھا ڈی آئی جی احسن یونس کا کہنا ہے کہ میں یہ ایوارڈ پنجاب پولیس کے شہداء_، غازیوں اور اپنے والدین کے نام کرتا ہوں۔

ٹھٹہ کے قریب کشتی ڈوبنے کا واقعہ، ایک اور لاش مل گئی، تعداد4 ہوگئی

QOSHE -       محافظوں کی شہری پر تشدد کی خوفناک ویڈیو وائرل  - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      محافظوں کی شہری پر تشدد کی خوفناک ویڈیو وائرل 

9 0
11.03.2024

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران پولیس نے پارٹی کے اہم رہنماؤں سمیت متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔لاہور پولیس کی جانب سے بیرسٹر سلمان اکرم راجا اور ممبر قومی اسمبلی لطیف کھوسہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اتوار کے روز انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی جس کے بعد راولپنڈی، لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مقامی قیادت اور کارکنان سڑکوں پر نکلے۔پی ٹی آئی کارکنان صوبائی دارالحکومت لاہور میں احتجاج کے لئے جی پی او چوک پہنچے جہاں پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا اور اہلکاروں نے مقامی رہنما اور ممبر صوبائی اسمبلی حافظ فرحت عباس سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے لیا۔راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کی ریلی کے دوران تھانہ ائیرپورٹ پولیس نے کارکنان کو تحویل میں لیا، تاہم، این اے 57 سے الیکشن میں حصہ لینے والی خاتون رہنما سمابیہ طاہر نے کارکنان کو پولیس وین سے واپس اتر والیا۔اس موقع پر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے، ریلی نہیں لے کر جا سکتے۔گوجرانوالہ پولیس نے سڑک بلاک کرنے اور ٹریفک کی روانی متاثر کرنے کے الزام میں لدھیوالہ سے تحریک انصاف کے رہنما طارق محمود کو کارکنان سمیت حراست میں لیا ہے۔بعدازاں، پولیس نے گرفتار رہنماؤں کو تھانہ لدھیوالہ منتقل کر دیا۔پولیس حکام کے مطابق کارکنان نے بغیر اجازت سڑک بلاک کی تھی۔خبر ہے کہ سی آئی اے لاہور پولیس کے بارے میں ایک نوجوان شخص کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں آنسو ہیں،درد ہے،تشدد ہے،پنجاب پولیس کے محافظوں کی جانب سے یہ بہت خوفناک ہے۔

منڈی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play