عارف علوی کے بعد آصف علی زرداری
ڈاکٹر عارف علوی عہدہئ صدارت کی مدت پوری ہونے پر رخصت ہو گئے،اب آصف علی زرداری کا دور شروع ہوا چاہتا ہے۔بظاہر صدرِ مملکت کا عہدہ ایک آئینی اور علامتی ہے،اختیارات کے حوالے سے صدر کی بے اختیاری واضح ہے،مگر اس کے باوجود اس عہدے پر متمکن ہونے والی شخصیت اگر چاہے تو اس کا وقار اور معیار بڑھا سکتی ہے۔ ماضی کے صدر ممنون حسین کے مقابلے میں ڈاکٹر عارف علوی نے کئی مواقع پر اپنے وجود کا احساس دلایا جس کی وجہ سے اُنہیں کبھی اپوزیشن اور کبھی خود حکومت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔یہ سلسلہ آخر تک چلتا رہا، حتیٰ کہ جب موجودہ اسمبلی کا اجلاس بلانے کا وقت آیا تو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اسمبلی نامکمل ہونے پر اجلاس بلانے کی سمری واپس بھیج دی،اس پر بڑی لے دے ہوئی اور یہ تک کہا گیا اس اقدام کی وجہ سے ڈاکٹر عارف علوی پر آرٹیکل 6لگ سکتا ہے۔آئین کا آرٹیکل 6بھی کمال ہے اس کا ذکر پسند ناپسند کی بنیاد پر ہوتا ہے۔90دنوں میں انتخابات کرانے کی آئینی شق پر عملدرآمد نہ کیا جائے تو کسی کو یہ آرٹیکل یاد نہیں آتا۔آئین کے تحت اسمبلی مکمل ہونے کی شرط کو بنیاد بنا کر کوئی فیصلہ دیا جائے تو یہی آئینی شق سب کو یاد آ جاتی ہے۔خیر ڈاکٹر عارف علوی کا دورِ صدارت خاصا ہنگامہ خیز رہا۔اپنے آخری دنوں میں انہوں نے خاصے چونکا دینے والے خطاب کئے،جن میں ملک کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں بتایا اور ساتھ ہی تنبیہ بھی کی کہ اگر ملک کو آئین اور جمہوریت کے تحت نہ چلایا گیا تو بڑا نقصان بھی ہو سکتا ہے۔اس دور میں کہ جب تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں جاری تھیں،ایک خوف و ہراس کی فضاء تھی،کوئی آواز اٹھانے کو تیار نہیں تھا تو ڈاکٹر عارف علوی نے آواز اٹھائی اور فیئر ٹرائل کے مواقع دینے کی بات........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website