سیاسی اختلاف، شائستگی کے ساتھ!
خداوند قدوس کا لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ انتخابات سے پہلے کی فضا اور اس کے اثرات جو معاشرے میں منعکس ہوئے،ان کی وجہ سے جن خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا،وہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے،اس سے پہلے میڈیا کے دانشور یہ راگ الاپتے اور غیر یقینی پیدا کرتے ہوئے نظر آئے کہ الیکشن نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروا سکے گا، صرف یہی نہیں بلکہ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے درمیان جو کھینچاتانی جاری تھی اس کی بازگشت سپریم کورٹ تک بھی سنائی دی جاتی رہی، لیکن خدا وند تعالیٰ کا شکر ہے کہ سارے قیافے اور خدشات رفو چکر ہوئے۔ انتخابات طے شدہ تاریخ 8فروری 2024ء کو ہو گئے جومجموعی طور پرپرامن رہے۔ وہ قوتیں جو انتخابات کو التوا میں رکھنا چاہتی تھیں انہیں عبرتناک مایوسی ہوئی، پھر معاملات یہیں تک محدود نہیں رہے، الیکشن کے بعد مزاجاً نفرت آمیز چند سیاسی نابالغوں نے انتخابات کے نتائج کو ہدف تنقید بنایا اورانہیں تسلیم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کا عندیہ بھی دیا۔ اس وقت ہم سمجھتے تھے کہ ممکنہ احتجاجی تحریک کی وجہ سے اقتدار کی منتقلی کا عمل تاخیری حربوں کا شکار ہو سکتا ہے لیکن منفی قوتیں ان ممکنہ حربوں میں بھی کامیاب نہ ہو سکیں۔کیونکہ اڈیالہ جیل سے ہونے والے احکامات کوئی دانشمندی پر مبنی نظر نہیں آئے۔
نیشنل سٹیڈیم........© Daily Pakistan (Urdu)
visit website