پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ یہ وہ نعرہ تھا جس نے برصغیر میں آباد مسلمانوں کو قیام پاکستان کی راہ متعین کرنے کی راہ دکھائی اور مسلمانوں نے انگریز اور ہندوؤں کا مقابلہ کر کے ایک اسلامی ریاست ”پاکستان“ کی بنیاد رکھی۔ یہ نعرہ سیالکوٹ کے پروفیسر اصغر سودائی نے دیا اور پھر جوک در جوک برصغیر کے مسلمانوں کے لیے انقلاب کا باعث بنا۔ علامہ اقبالؒ نے شاعری کے ذریعہ اور جمہوری طریقوں سے مسلمانوں کے لئے راہیں متعین کیں۔ سیالکوٹ کے علامہ اقبال کی پوری سیاسی فلاسفی جمہوریت اور اسلامی اصولوں پر ہے۔ان کا شمار مغربی سیاسی مفکرین میں ہوتا ہے۔سیالکوٹ کے ہی دوسرے قومی ہیرو پروفیسر اصغر سودائی ہیں جنہوں نے نعرہ دیا تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ اور یہ نعرہ برصغیر میں بہت مقبول ہوا تھا۔ ہمارے اس قومی ہیرو پروفیسر اصغر سودائی کی زندگی پر اشفاق نیاز کی کتاب ”پروفیسر اصغر سودائی -قومی ہیرو“ بھی نظر سے گزری ہے، جس میں مصنف اشفاق نیاز نے اصغر سودائی کی تحریک پاکستان میں خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور مدلل انداز میں قائدا عظم کے ساتھ ان کے شب وروز کا تذکرہ کیا ہے۔ اشفاق نیاز نے سیالکو ٹ کی تاریخ بھی لکھی ہے۔ ”تاریخ سیالکوٹ“ جس میں علامہ اقبالؒ کی زندگی کے سیالکوٹ کے ایام کو دلچسپ اور انوکھے اندازسے لکھا ہے۔"پروفیسر اصغر سودائی۔ قومی ہیرو" پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے کیونکہ پاکستان کا مطلب کیا کی بنیاد پر پاکستان کا وجود عمل میں آیا تھا۔مصنف اشفاق نیاز کی باقی تصانیف بھی سیالکوٹ پر پڑھنے کو ملتی ہیں اور ان کی شاعری بھی اقبال سے متاثرہ شاعری نظر آتی ہے۔ اشفاق نیاز کا ادبی دنیا میں بڑا نام ہے۔ ان کی تصانیف اولیائے سیالکوٹ، تاریخ سیالکوٹ، اڑان، روشن مینار، ضرب قلم،اور شاعری کی کتابوں میں جان ادا، گلاب گلاب، عقیدت، چراغ حرم(نعتیہ کلام) کے علاوہ دیگر کتب بھی شامل ہیں۔ "اپنی پہچان" بائیو گرافی اور "حرف قلم " طباعت کے مراحل میں ہیں۔ اشفاق نیاز کا تحقیقی کام اپنے اندر بے شمار تحقیق رکھتا ہے۔

نیشنل سٹیڈیم کےقریب خاتون نے سڑک پر بچےکو جنم دے دیا

انہوں نے اپنی زندگی کو ساکن نہیں ہونے دیا بلکہ مسلسل اپنے قلم سے عوام کی راہنمائی اور ریاست کو سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔پروفیسر اصغر سودائی قومی ہیرو تصنیف ادب کی دنیا میں منفرد مقام رکھتی ہے اس میں تاریخ کے بہت سے اہم اوراق بھی پڑھنے کو ملتے ہیں جس میں برصغیر کی تقسیم کے متعلق اہم معلومات ہیں جن کا پہلے عام قاری کو پتہ نہیں مصنف اشفاق نیاز نے اس تحقیقی کام کو بڑی مہارت سے پایہ تکمیل تک پہچایا ہے پروفیسر اصضر سودائی پر یہ پہلی جامع اورمکمل معلوماتی کتاب ہے جس کے اوراق گردانی کرتے معلقم ہوتا ہے کہ مصنف نے ان کی شخصیت اور خدمات کا مکمل احاطہ کر کے قاری کو اپنی صلاحیتوں کا گرویدا کر لیا ہے انتساب کسی اور کے نام کرنے کی بجائے اصغر سودائی کے نام کر دیا ہے تاکہ سند رہے کہ مصنف کو اصغر سودائی سے کس حد تک محبت اور عقیدت ہے اصغرسوائی سوانح اور تخلیقات'اصغر سودائی بحیثیت نعت گو شاعر'اصغرسودائی بحیثیت غزل گو شاعر'، اصغرسودائی بحیثیت نعت گو شاعراور پھر ان کی نثری خدمات کا ذکر بہت خوب صورت انداز اور مکمل تفصیلات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے یہ مصنف کا کمال ہے کہ انہوں نے اصغر سودائی کی زندگی کے تمام پہلووں کو لڑیوں میں پرو دیا ہے پھر مختلف انٹرویو بھی اس کتاب میں جو اصغر سودائی کے مختلف پرنٹ میڈیا میں شائع ہوئے ان کو بھی بھرپور طریقہ سے شامل کر کے عوام کو ان کے خیالات و نظریات سے آگاہی کا وسیلہ فراہم کیا ہے اصغر سودائی پر بہت سے دانشوروں اور رائٹرز نے مضامین بھی لکھے وہ بھی کتاب کو چار چاند لگاتے نظر آتے ہیں ان دانشوروں میں پروفیسر منور مرزا' ناصر زیدی 'ناصر نقوی 'ڈاکڑ اجمل نیازی 'انور سیدید'ڈاکڑ عبدالشکور'ڈاکڑ احسان اللہ طاہر اور دیگر کے مضامین ہیں پھر اصضر سودائی کی زندگی کا ایک اور اہم پہلو بہت اہم ہے کہ ان کی زندگی میں علمی وادبی تقریبات میں شرکت اور صدارت کو 1947ء سے لیکر 2005ء تک شامل کر کے ان کی تقاریر کو بھی اس کتاب کا حصہ بنا کر مصنف نے حق ادا کر دیا ہے اصغر سودائی کی وفات کے بعد قومی اور دیگر اخبارات میں تعزیتی پیغامات اور بیانات کو بھی اشفاق نیاز نے بڑی تحقیق اور محنت کے بعد کتاب کا حصہ بنایا ہے مصنف نے اس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان کے وفات کے بعد اس کتاب کے ذریعہ حکومت وقت کے سامنے کچھ مطالبات بھی رکھ دیئے ہیں اور آخر میں ان کی نایاب قسم کی تصاویر کی جھلک بھی قاری کو دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کئی سالوں کی عرق ریزی اور تحقیق کے بعد وہ اس عظیم مقصد میں کامیاب نظر آتے ہیں، کیونکہ علامہ اقبالؒ،فیض احمد فیض،مولانا ظفر علی خان اور دیگر سیالکوٹ کی شخصیات پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور بہت سی کتابیں ان پر پڑھنے کو ملتی ہیں لیکن پروفیسر اصغر سودائی کی شخصیت شاعری اور خدمات پر کتابیں نا ہونے کے برابر تھیں اور عوام کی نظر میں ان کی خدمات کے بہت سے اہم پہلو چھپے ہوئے تھے اب اس کتاب کی بدولت ہم اور عوام اشفاق نیاز کے قرض داروں میں شمار ہو گئے ہیں۔

کینیڈا میں فائرنگ، ایک ہی گھر کے4 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک

QOSHE -          اصغر سودائی۔۔قومی ہیرو - سیدعارف نوناری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

         اصغر سودائی۔۔قومی ہیرو

9 0
08.03.2024

پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ یہ وہ نعرہ تھا جس نے برصغیر میں آباد مسلمانوں کو قیام پاکستان کی راہ متعین کرنے کی راہ دکھائی اور مسلمانوں نے انگریز اور ہندوؤں کا مقابلہ کر کے ایک اسلامی ریاست ”پاکستان“ کی بنیاد رکھی۔ یہ نعرہ سیالکوٹ کے پروفیسر اصغر سودائی نے دیا اور پھر جوک در جوک برصغیر کے مسلمانوں کے لیے انقلاب کا باعث بنا۔ علامہ اقبالؒ نے شاعری کے ذریعہ اور جمہوری طریقوں سے مسلمانوں کے لئے راہیں متعین کیں۔ سیالکوٹ کے علامہ اقبال کی پوری سیاسی فلاسفی جمہوریت اور اسلامی اصولوں پر ہے۔ان کا شمار مغربی سیاسی مفکرین میں ہوتا ہے۔سیالکوٹ کے ہی دوسرے قومی ہیرو پروفیسر اصغر سودائی ہیں جنہوں نے نعرہ دیا تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ اور یہ نعرہ برصغیر میں بہت مقبول ہوا تھا۔ ہمارے اس قومی ہیرو پروفیسر اصغر سودائی کی زندگی پر اشفاق نیاز کی کتاب ”پروفیسر اصغر سودائی -قومی ہیرو“ بھی نظر سے گزری ہے، جس میں مصنف اشفاق نیاز نے اصغر سودائی کی تحریک پاکستان میں خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور مدلل انداز میں قائدا عظم کے ساتھ ان کے شب وروز کا تذکرہ کیا ہے۔ اشفاق نیاز نے سیالکو ٹ کی تاریخ بھی لکھی ہے۔ ”تاریخ سیالکوٹ“ جس میں علامہ اقبالؒ کی زندگی کے سیالکوٹ کے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play