میثاق مفاہمت، وقت کا ناگزیر تقاضا
انتخابات ہو گئے اور ان کے نتائج کے مطابق وفاق اور صوبوں میں حکومتیں بھی بن گئیں، لیکن جس اطمینان، سکون اور یقینی صورت حال کے لئے الیکشن کا ڈول ڈالا گیا تھا،وہ اطمینان، وہ تیقن ابھی تک حاصل نہیں ہوا ہے۔ اللہ کرے کہ آگے جا کر حاصل ہو جائے‘ لیکن جاری حالات یہ ہیں کہ حکومت تو کچھ کرنے اور آگے بڑھنے کے لئے تیار ہے، بھاری ذمہ داریاں اٹھانے کے لئے بھی کمر کس رہی ہے، لیکن پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر ایک عجیب سا شور ہے، ایک عجیب سی بے کیفی ہے، بے یقینی ہے۔ ہر کوئی ’دھاندلی دھاندلی‘ کا شور مچا رہا ہے‘ وہ بھی جنہوں نے پارلیمنٹ کی سیٹیں حاصل کی ہیں، اور وہ بھی جو اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ معاملات کس قدر گمبھیر ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین مسلسل احتجاج کرتے رہے اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ’چور چور‘ اور ’جعلی مینڈیٹ نامنظور‘ کے علاوہ ’گو نواز گو‘ کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کو نہیں چلنے دیں گے۔ وزارتِ عظمیٰ کا الیکشن ہارنے والے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب نے ایوان سے اپنے خطاب میں کہا کہ شہباز شریف فارم 47 کی پیداوار ہیں‘ وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی ہے‘ حکومت فاشسٹ ہے۔ مولانا فضل الرحمن بھی برہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے‘ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسمبلیاں خریدی گئیں‘ ہم نے الیکشن نتائج کو مسترد کر دیا اور یہ کہ وہ ملک گیر تحریک کا لائحہ عمل بنائیں گے۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) والے بھی الیکشن میں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website