سرکاری کینسر ہسپتال ملتان میں کیوں نہیں؟
مریم نوازجس دن سے وزیراعلیٰ بنی ہیں، متحرک ہیں اور ان کی جانب سے مختلف اعلان سامنے آ رہے ہیں۔ شاید ان کے ذہن میں یہ خیال موجزن ہے کہ صوبے کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہونے کی وجہ سے انہیں اچھی حکمرانی کو ثابت کرنا ہے۔ پھر ان کے ذہن میں یہ بات بھی رہی ہوگی کہ نوازشریف کی اولاد پہلی بار حکمران بنی ہے۔ ان کی جماعت اور خود نوازشریف کو ان سے توقعات تو ہیں، جن پر پورا اترنا یقینا ان کی ترجیح ہو گی۔ پھر یہ بھی ہے کہ موجودہ سیٹ اپ مینڈیٹ چوری کے الزامات بھی ہیں،پنجاب اسمبلی میں ایک جارحانہ مزاج رکھنے والی اپوزیشن بھی موجود ہے۔ ایسے میں یہ تو نہیں ہو سکتا کہ مریم نوازحکمرانی کے روایتی انداز سے اپنے معمولات جاری رکھیں، انہیں بہت محنت کرنی پڑے گی اور بہت سے بڑے فیصلے لینے ہوں گے۔ ابھی تک انہوں نے جو بڑے بڑے اعلان کئے ہیں، وہ اچھی شروعات کہے جا سکتے ہیں۔ ہر ضلع میں تین ہزار چھوٹے گھر بنانے، صوبے میں صفائی اور تجاوزات ختم کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دینے، پولیس کی اصلاح اور ایف آئی آر کے فوری اندراج کو یقینی بنانے اور ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں ادویات کی مفت فراہمی جیسے اقدامات ان کی ترجیحات کو ظاہر کرتے ہیں۔ ماضی میں دیکھا گیا ہے آغاز میں متحرک ہونے والے حکمران وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اقتدار کی خوشنما بھول بھلیوں میں گم ہو جاتے ہیں تاہم مریم نواز کے پاس ایسی گنجائش نہیں، انہیں اپنے انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لئے بہت کچھ تسلسل کے ساتھ کرنا پڑے گا۔ مریم نواز نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد جو اعلان کئے ہیں ان میں ایک اعلان یہ بھی ہے پنجاب میں پہلا سرکاری کینسر ہسپتال، لاہور میں بنایا جائیگا جس میں مریضوں کا علاج کرنے کے لئے بہترین ڈاکٹرز، جدید مشینری آلات اور عالمی معیار کی سہولتیں ہوں گی۔ مریضوں کے ساتھ آنے والے لواحقین کی رہائشی سہولت کے لئے ایک........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website