آواز جمہورعمران خان کاسیاسی رویہ
انتخابات سے پہلے ہمارا خیال تھا کہ ملکی حالات سدھر جائیں گے۔وہ جماعتیں جو الیکشن میں کامیابی حاصل کر کے اقتدار میں آئیں گی، ان کے پاس اختیارہوگا اور عوامی مینڈیٹ کا طاقتور ہتھیار بھی۔وہ چھوٹے طبقے کی فلاح و بہبود، پاکستان کی اقتصادی صورتحال اور دوست ممالک سے تعلقات بہتر کریں گی۔ انتخابات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے میرے کچھ عرصہ پہلے انہی صفحات میں لکھے گئے کالم میں پیشین گوئی ٹھیک ثابت ہوئی کہ سندھ میں پیپلز پارٹی مضبوط اور طاقتور ترین جماعت بن کر سامنے آئے گی۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن بہتر نتائج حاصل کرے گی جبکہ وفاق اور خیبر پختونخوا کی سطح پر پاکستان تحریک انصاف بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔ میں نے یہ بھی عرض کیا تھا کہ کسی بھی جماعت کو اتنی سادہ اکثریت ایوان میں نہیں مل سکے گی کہ وہ اکیلے پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے تمام صوبوں اور مرکز میں حکومت بنا سکے۔پھرتقریباً وہی کچھ ہوا جو میرا اندازہ تھا۔ اب مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کا حلف اٹھا چکی ہیں۔ مراد علی شاہ سندھ کے تیسری بار وزیراعلیٰ بن چکے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا۔بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی حکومت سازی کے مراحل طے کئے جارہے ہیں۔ جو کہ خوش آئند ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عوام کی مشکلات کو حل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ دھاندلی کے الزامات تو پاکستان کے ہر الیکشن کے بعد لگائے جاتے رہے ہیں۔
ایک لاکھ گھروں کی تعمیر , مریم نواز نے جامع پلان طلب کر لیالیکن آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے حوالے سے جو راستہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ اقتدار ہی ان کے لئے سب کچھ ہے، ملکی مفاد نہیں۔ماضی میں جھانک کر دیکھیں تو نظر آتا ہے کہ انہیں پہلے بھی اقتدار دیا گیا۔ لیکن وہ عوام کے لیے کچھ ڈلیور نہ کر سکے بلکہ اپنی نااہلی،ہٹ دھرمی اور........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website