مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ہفتہ کو ملک بھر کی طرح لاہور میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔پی ٹی آئی نے پنجاب میں 30 سے زائد مقامات پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے سامنے جی پی او چوک پر احتجاج کرنے والے مظاہرین ریلیوں کی شکل میں جمع ہو رہے تھے۔اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جبکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ جی پی او چوک کے علاوہ جیل روڈ اور پنجاب اسمبلی کے باہر بھی اضافی نفری تعینات تھی۔جی پی او چوک پر کم سے کم تین قیدی وینز اور واٹر کیننز بھی موجود رہیں، پولیس افسران کو احکامات دیے گئے تھے کہ جو کوئی بھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر آئے اور راستہ بند کرنے کی کوشش کرے اسے گرفتار کرلیا جائے۔پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ان کی جماعت کے کارکن ہفتہ کو ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے شیئر کیے گئے پیغام میں کارکنوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے حلقوں میں پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا حق واپس مانگیں۔ لاہور جی پی او چوک پر پولیس پہلے سے موجود تھی، تاہم جب ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی جی پی او چوک پہنچے تو انہیں دیکھ کر پولیس اہلکاروں نے نعرے لگائے۔ناصر رضوی نے پولیس اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے لوگوں کی جان، مال اور عزت کے ساتھ کھیلنے نہیں دینا، املاک کو نقصان نہیں پہنچانے دینا، کوئی پولیس کے مقدس یونیفارم پر ہاتھ ڈالے گا تو کارروائی ہو گی۔اس کے بعد پنجاب پولیس کے اہلکاروں اور افسران نے احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو وارننگ دی جبکہ پی ٹی آئی کارکن وقفے وقفے سے جی پی او چوک کی طرف آرہے تھے۔ اس دوران پی ٹی آئی کے وکلا بھی احتجاج کے لیے پہنچ گئے۔ پولیس نے انہیں دفعہ 144 کے پیش نظر احتجاج روکنے کا کہا، تاہم انہوں نے احتجاج جاری رکھتے ہوئے پولیس کا حکم ماننے سے انکار کیا۔تحریک انصاف لائرز ونگ کی خواتین اور پولیس کے درمیان متعدد بار جھڑپ بھی ہوئی، تاہم انہوں نے احتجاج جاری رکھا۔ مختلف حلقوں سے نامزد امیدوار اپنے ساتھ کارکنوں کو بھی لا رہے تھے۔شاہدرہ این اے 117 سے اعجاز بٹر کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس دوران پولیس نے احتجاج کرنے والے وکلا اور کئی کارکنوں کو پارکنگ ایریا میں بند کرکے تالا لگا دیا جبکہ کارکن نعرہ بازی کرتے رہے۔پولیس کے مسلسل منع کرنے پر بھی کارکنوں نے احتجاج جاری رکھا۔ لاہور میں احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کا کوئی منتخب رکن صوبائی اسمبلی موجود نہیں تھا۔وارننگ کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کیا اور دو درجن سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا۔

2

پولیس نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117 سے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اعجاز بٹر، این اے 119 سے میاں شہزاد فاروق، پی پی 149 سے حافظ ذیشان رشید، پی پی 158 سے میاں شرافت علی اور ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ کو حراست میں لے لیا۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے خلاف الیکشن لڑنے والے پی ٹی آئی رہنما افضال عظیم بھی گرفتار ہوئے۔اس حوال سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کرتی رہی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کے باوجود انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ناصر باغ سے جی پی او چوک کی طرف آنے والی ریلی پر ڈولفن فورس نے ایکشن لیتے ہوئے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا۔ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مسلم لیگ ن پر تنقید کر رہے تھے۔ لاہور بھر میں احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے متعلق پولیس کا موقف ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت ریلیوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ ہم نے پرامن احتجاج پر کوئی روک ٹوک نہیں لگائی، تاہم اگر اہم شاہراہوں کو بند کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جائے گی تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کارکن اس وقت جوش میں آگئے جب روپوش رہنے والے رہنما زبیر خان نیازی احتجاج میں شرکت کے لیے پہنچے۔ دلچسپ امریہ ہے کہ زبیر نیازی جولاہور پولیس کو سانحہ 9 مئی سمیت دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب ہے روپوش رہنے کے بعد اچانک سامنے آنے پر اسے گرفتار نہیں کیاگیا۔ احتجاج میں کئی دلچسپ مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ پولیس اہلکار جی پی او چوک کی حدود میں ہر شہری کو پکڑ کر چھان بین کر رہے تھے۔دو صحافی احتجاج کے حوالے سے ویڈیو بنا رہے تھے تو ا س وقت پولیس اہلکار وہاں پہنچے جس کے بعد انہیں بتایا گیا کہ وہ صحافی ہیں۔اس کے علاوہ محکمہ اوقاف کے ایک ملازم کو پولیس نے پکڑا تو وہ منتیں کرتے رہے کہ وہ سرکاری ملازم ہیں۔

آج سے ملک بھر میں شدید بارشوں کے ایک اور اسپیل کی وارننگ جاری کردی گئی

اسی طرح جب موسم خراب ہوا اور اولے پڑنے لگے تو پولیس اہلکار لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کرنے کے بجائے بھاگتے ہوئے دیکھے گئے۔خبر ہے کہ نئی حکمران جماعت کی آمد پر بیوروکریسی اور پنجاب پولیس میں تبادلے ایک فطرتی عمل ہے تاہم وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے تین ماہ تک افسران کو تبدیل نہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، اب معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز احتجاج کے حوالے سے پنجاب پولیس پر سخت برہم ہیں اور انہوں نے صوبہ بھر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ جن اضلاع میں پولیس احتجاج مظاہرین کو روکنے میں ناکام رہی ان افسران کی رپورٹ مرتب کی جارہی ہے ممکن ہے بہت جلد ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں تبدیل کردیا جائے۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ 5سے 6 افسران کے خلاف تبادلے کی صورت میں کارروائی کا امکان ہے۔لاہور میں دو ڈی آئی جی عہدے کے افسران کے تبادلوں پرطرح طرح کے تجزیے پیش کیے جارہے ہیں ایسی کوئی خاص بات نہیں ہے ڈی آئی جی کیپٹن لیاقت ملک کو ایک انکوائری کی پاداش میں جبکہ عمران کشور کو اس شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی غرض سے یہاں تعینات کیا گیا ہے۔ڈی آئی جی عمران کشور کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے بطور سربراہ انوسٹی گیشن لاہور ریکارڈ کا میابیاں حاصل کی ہیں۔ جہاں تک ڈی آئی جی انوسٹی گیشن زیشان اصغر کی تعیناتی کا عمل ہے وہ لاہور میں پہلے بھی ایک کامیاب آفیسر کے طور پر اپنی پہچان رکھتے ہیں یہ بھی خبر ہے کہ بہترین کارکردگی کی حامل خاتون پولیس آفیسرز اے ایس پی شہر بانو نقوی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی ذاتی ٹیم کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

ایچ آر سی پی کی سینیٹ میں سوشل میڈیا پر پابندی کی قرارداد کی مذمت

QOSHE -       پولیس کے لئے سخت وارننگ - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      پولیس کے لئے سخت وارننگ

17 0
04.03.2024

مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ہفتہ کو ملک بھر کی طرح لاہور میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔پی ٹی آئی نے پنجاب میں 30 سے زائد مقامات پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے سامنے جی پی او چوک پر احتجاج کرنے والے مظاہرین ریلیوں کی شکل میں جمع ہو رہے تھے۔اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی جبکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ جی پی او چوک کے علاوہ جیل روڈ اور پنجاب اسمبلی کے باہر بھی اضافی نفری تعینات تھی۔جی پی او چوک پر کم سے کم تین قیدی وینز اور واٹر کیننز بھی موجود رہیں، پولیس افسران کو احکامات دیے گئے تھے کہ جو کوئی بھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر آئے اور راستہ بند کرنے کی کوشش کرے اسے گرفتار کرلیا جائے۔پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ان کی جماعت کے کارکن ہفتہ کو ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے شیئر کیے گئے پیغام میں کارکنوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے حلقوں میں پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا حق واپس مانگیں۔ لاہور جی پی او چوک پر پولیس پہلے سے موجود تھی، تاہم جب ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی جی پی او چوک پہنچے تو انہیں دیکھ کر پولیس اہلکاروں نے نعرے لگائے۔ناصر رضوی نے پولیس اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے لوگوں کی جان، مال اور عزت کے ساتھ کھیلنے نہیں دینا، املاک کو نقصان نہیں پہنچانے دینا، کوئی پولیس کے مقدس یونیفارم پر ہاتھ ڈالے گا تو کارروائی ہو گی۔اس کے بعد پنجاب پولیس کے اہلکاروں اور افسران نے احتجاج کرنے والے پی ٹی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play