نیو یارک کے آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کا مرکزی ہال طلبہ و طالبات، ڈاکٹروں اور والدین سے بھرا ہوا تھا، کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا آج وہاں کیا اعلان ہونے والا ہے، سب کو ایک خصوصی تقریب کے نام پر بلایا گیا تھا۔ میڈیسن کی تعلیم کے حوالے سے یہ امریکہ میں صف ِ اول کا ادارہ ہے اس کے سات ایجوکیشنل پروگرام میں۔ میڈیسن میں ایم ڈی،پی ایچ ڈی، پوسٹ ڈاکٹریٹ اور دیگر اعلیٰ ڈگریاں دی جاتی ہیں اس کے اساتذہ کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے اور طلبہ و طالبات کئی ہزار ہیں،15مارچ 1953ءمیں قائم ہونے والے اس نجی سیکٹر کے تعلیمی ادارے کی فیس بہت زیادہ ہے، صرف یہی نہیں بلکہ اس میں داخلے کا معیار بھی بہت کڑاہے اور میرٹ بہت زیادہ ہوتا ہے،اگرچہ ادارے کی طرف سے سکالر شپس بھی دیئے جاتے ہیں تاہم زیادہ تر طالب علموں کو اس کی بھاری فیس خود ادا کرنی پڑتی ہے۔امریکہ میں طبی ریسرچ اور جدید علاج کے حوالے سے نئے کورسز کو سب سے پہلے اِسی میڈیسن کالج میں متعارف کرایا جاتا ہے،اس ادارے سے فارغ التحصیل ہونے والے ڈاکٹرز کی نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ مانگ ہے اور انہیں تنخواہیں بھی عام سکیل سے زیادہ دی جاتی ہیں،میڈیسن کی تعلیم کے خواہشمند کسی بھی طالب علم کے لئے اس کالج میں داخلہ ایک خواب ہے جو دو وجوہات کی بناءپر مشکل سے پورا ہوتا ہے ایک داخلے کا کڑا معیار اور دوسرا بھاری فیس،لیکن پھر بھی دنیا بھر کے طالب علموں کی پہلی ترجیح اور امریکی نوجوانوں کا پہلا خوب آئن سٹائن کالج اور میڈیسن میں داخلہ ہی ہوتا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کا سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ

پچھلے ہفتے اِسی کالج کے طلبہ و طالبات کو ایک نوٹس موصول ہوا کہ کالج کے ہال میں ایک تقریب ہو رہی ہے، جس میں اُن کے لئے بہت بڑا سرپرائز ہے ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ طلبہ کو ایسا نوٹس موصول ہو۔نوجوان بڑی شدت سے مقررہ تاریخ کا انتظار کرنے لگے،کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ سرپرائز کیا ہے، سب دھڑکتے دِل کے ساتھ تقریب کا انتظار کرتے رہے۔بالآخر وہ دن آ گیا اور کالج کے سب سے بڑے آڈیٹوریم میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی، ہزاروں نوجوان دھڑکتے دِلوں کے ساتھ منتظر تھے،پھر تقریب کا آغاز ہوا،چھوٹی سی تمہید کے بعد ڈائس پر ڈاکٹر روتھ گوٹس مین کو آنے کی دعوت دی گئی۔ایک بزرگ، مگر پُروقار خاتون جو کالج کی سابق پروفیسر بھی تھیں، ڈائس پر آئیں،انہوں نے بلاتمہید ایک اعلان کیا، ایک ایسا اعلان جس پر ایک طرف خوشی کے شادیانے بجنے لگے تو دوسری طرف ہزاروں طلبہ و طالبات کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔بلاشبہ یہ خوشی کے آنسو تھے، ایک ایسے اعلان پر جس نے اُن کی زندگی میں اُمید اور روشنی کی شمعیں جلا دی تھیں۔ڈاکٹر روتھ گوٹس مین نے اعلان کیا کہ آئندہ اگست سے کالج کی ٹیوشن فیس ختم کر دی جائے گی اور تعلیم مفت ہو گی اِس کے لئے انہوں نے ایک ارب ڈالر تقریباً،300ارب پاکستان روپے عطیہ دینے کا مژدہ سنایا یہ اعلان سننا تھا کہ ہال میں موجود نوجوان اپنی نشستوں سے ایسے اُچھلے جیسے انہیں دنیا میں اپنی مراد مل گئی ہو۔یاد رہے کہ امریکہ میں زیادہ تر نوجوان اپنے تعلیمی اخراجات کے لئے سخت مزدوری کرتے ہیں۔ دن کو پڑھتے ہیں شام کو کہیں کام کر کے اپنا گزر بسر اور فیسیں ادا کرتے ہیں،انہوں نے جب اتنے بڑے ریلیف کی خبر سنی تو انہیں خوشی ہونی ہی تھی کہ اب وہ بے فکری کے ساتھ اپنی تعلیم پر توجہ دے سکیں گے۔ڈاکٹر روتھ گوٹس مین نے بتایا اُن کے مرحوم شوہر نے انہیں یہ ایک ارب ڈالر کی رقم دے کر کہا تھا، تم جہاں مناسب سمجھو اسے خرچ کرنا۔ بڑی سوچ بچار کے بعد وہ اِس نتیجے پر پہنچیں کہ اس کا بہترین مصرف تعلیم کا فروغ ہے اور تعلیم بھی وہ جس کا براہِ راست تعلق دُکھی انسانیت سے ہے۔ ڈاکٹر روتھ گوٹس مین کی عمر93سال ہے اُن کی اپنے شوہر ڈیوڈ گوٹس مین کے ساتھ رفاقت72 سال رہی۔ کسی تعلیمی ادارے کے لئے یہ گرانٹ نہ صرف اپنی مالیت کے لحاظ سے بے مثال ہے بلکہ یہ جس مقصد کے لئے دی گئی ہے اس سے پہلے اتنی بڑی رقم کسی نے نہیں دی۔ البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کی انتظامیہ کا کہنا ہے اس خطیر رقم سے ایک ایسا فنڈ قائم ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کے اس اہم ترین طبی کالج میں طالب علموں کو مفت تعلیم دینا ممکن ہو چکا ہے اور یہ خود امریکہ کے لئے بھی ایک بہت بڑی مثال ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

میں نے جب یہ خبر دیکھی اور وڈیو پر نظر ڈالی ہے، بار بار دیکھنے کے باوجود میرا دِل نہیں بھر رہا،ہر بار اسے دیکھنے کے بعد ایک عجیب قسم کی سرخوشی کا احساس ہوتا ہے جس بے ساختہ خوشی کے ساتھ ہال میں موجود نوجوان ڈاکٹر روتھ گوٹس مین کے اعلان پر دیوانہ وار ناچتے اور کئی دہاڑیں مار مار کے آنسوﺅں کے ساتھ اپنی خوشی کو ضبط نہ کر سکنے کا اظہار کرتے ہیں،اُس سے اندازہ ہوتا ہے جو قومیں نوجوانوں میں تعلیم کا جذبہ پیدا کر دیتی ہیں اور وہ اُسے اپنی زندگی کا واحد مقصد بنا لیتے ہیں،اُن میں اعلیٰ تعلیم کا معیار بھی بڑھتا ہے اور وہ اس میدان میں دنیا پر حکمرانی بھی کرتی ہیں۔ہماری ترجیحات کیا ہیں،ہم نے کبھی تعلیم اور تحقیق کو اپنی ترجیح بنایا ہے؟ امریکہ میں ایک کالج کو 300ارب روپے کی ڈونیشن مل جاتی ہے جبکہ ہمارے پورے ملک کا تعلیمی بجٹ اتنا نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر روتھ گوٹس مین کا کہنا ہے میں یہ رقم کسی فلاحی منصوبے کے لئے بھی دے سکتی تھی،لیکن میں اپنے زندگی بھر کے تجربے سے اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ صرف نوجوانوں کو تعلیم یافتہ بنا کر ہی امریکہ کو مزید آگے لے جایا جا سکتا ے،کیا پاکستان میں ہم اپنی یوتھ پر توجہ دے رہے ہیں؟ہماری دوڑ انہیں لیپ ٹاپ دینے تک ہے مہنگی فیسوں اور تعلیمی اخراجات کی عدم دستیابی کے باعث کتنا ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے، ہمیں اِس کی فکر ہے اور نہ ہمارے پاس اس کے اعداد و شمار ہیں۔سرکاری تعلیمی اداروں کے معیار پر توجہ نہیں دی گئی اور نجی تعلیمی اداروں کو کسی قانون قاعدے کا پابند بنانے کی بجائے لوٹ مار کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ ہمارا نوجوان اِن دونوں پاٹوں میں پس کے رہ گیا ہے رہ گیا ہمارا مخیر طبقہ تو وہ صرف تجوریاں بھرنے پر یقین رکھتا ہے،میں اپنی زندگی میں آنے والے ایسے بیسیوں نوجوانوں کو جانتا ہوں؟ جنہیں فیس نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کو چھوڑنا پڑا۔ہمارے ہاں ایسے بڑے صنعتی گروپ موجود ہیں،جو ہر سال اِسی ملک سے اربوں روپہ کماتے ہیں،مگر یہ نہیں سوچتے اِس ملک کا بھی اُن پر کچھ حق ہے۔ ہمارے نوجوان ہمارا کل ہیں،اس طبقے کو دنیا کے برابر لانے کے لئے صرف حکومت پر ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی،اُن لوگوں کو بھی ڈاکٹر روتھ گوٹس مین کی طرح آگے آنا ہو گا،جنہیں اس قوم نے سب کچھ دیا ہے۔

ن لیگ نے نومنتخب ایم این اے کو نوٹس جاری کردیا

QOSHE - کیا ہمارے ہاں ڈاکٹر روتھ گوٹس مین جیسا کوئی ہے؟ - نسیم شاہد
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کیا ہمارے ہاں ڈاکٹر روتھ گوٹس مین جیسا کوئی ہے؟

14 0
03.03.2024

نیو یارک کے آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کا مرکزی ہال طلبہ و طالبات، ڈاکٹروں اور والدین سے بھرا ہوا تھا، کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا آج وہاں کیا اعلان ہونے والا ہے، سب کو ایک خصوصی تقریب کے نام پر بلایا گیا تھا۔ میڈیسن کی تعلیم کے حوالے سے یہ امریکہ میں صف ِ اول کا ادارہ ہے اس کے سات ایجوکیشنل پروگرام میں۔ میڈیسن میں ایم ڈی،پی ایچ ڈی، پوسٹ ڈاکٹریٹ اور دیگر اعلیٰ ڈگریاں دی جاتی ہیں اس کے اساتذہ کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے اور طلبہ و طالبات کئی ہزار ہیں،15مارچ 1953ءمیں قائم ہونے والے اس نجی سیکٹر کے تعلیمی ادارے کی فیس بہت زیادہ ہے، صرف یہی نہیں بلکہ اس میں داخلے کا معیار بھی بہت کڑاہے اور میرٹ بہت زیادہ ہوتا ہے،اگرچہ ادارے کی طرف سے سکالر شپس بھی دیئے جاتے ہیں تاہم زیادہ تر طالب علموں کو اس کی بھاری فیس خود ادا کرنی پڑتی ہے۔امریکہ میں طبی ریسرچ اور جدید علاج کے حوالے سے نئے کورسز کو سب سے پہلے اِسی میڈیسن کالج میں متعارف کرایا جاتا ہے،اس ادارے سے فارغ التحصیل ہونے والے ڈاکٹرز کی نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ مانگ ہے اور انہیں تنخواہیں بھی عام سکیل سے زیادہ دی جاتی ہیں،میڈیسن کی تعلیم کے خواہشمند کسی بھی طالب علم کے لئے اس کالج میں داخلہ ایک خواب ہے جو دو وجوہات کی بناءپر مشکل سے پورا ہوتا ہے ایک داخلے کا کڑا معیار اور دوسرا بھاری فیس،لیکن پھر بھی دنیا بھر کے طالب علموں کی پہلی ترجیح اور امریکی نوجوانوں کا پہلا خوب آئن سٹائن کالج اور میڈیسن میں داخلہ ہی ہوتا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کا سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ

پچھلے ہفتے........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play