حقیقی جمہوریت کی تلاش
یہ سیاست بھی کیا عجب شے ہے، کبھی بہت سادہ ہو جاتی ہے اور کبھی بہت پیچیدہ،کبھی عوام کو سمجھ آنے لگتی ہے اور کبھی اُن کی عقل وفہم سے ماورا ہو جاتی ہے، جب تک آٹھ فروری کے انتخابات نہیں ہوئے تھے،عوام یہ سمجھتے رہے انتخابات ہوں گے،وہ اپنے ووٹ سے نمائندے منتخب کریں گے تو سارے مسئلے حل ہو جائیں گے،یہی وجہ ہے وہ آٹھ فروری کو کشاں کشاں ووٹ ڈالنے پولنگ سٹیشنوں پر گئے،جو اُن کا فرض تھا پورا کیا،اِس کے بعد اُن کی اُمیدیں تو یہی تھیں کہ ووٹ کو عزت دی جائے گی، اُن کا فیصلہ مانا جائے گا۔آگے معاملات اتنے شفاف چلیں گے کہ ملک میں امن چین کی فضاء قائم ہو جائے گی۔وہ مہنگائی کی، جس چکی میں پس رہے ہیں،اُن کے دو پاٹوں سے بچانے کے لئے اُن کی حکومتیں اپنا کام شروع کر دیں گی، مگر پھر جھگڑے شروع ہو گئے،کہیں فارم45اور کہیں فارم 47 نے رنگ جمانا شروع کر دیا۔ بے یقینی کے درمیان جیسے تیسے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے، حکومتیں بننا شروع ہوئیں،لیکن اُن سوالات کا کسی مستند طریقے سے جواب نہ دیا گیا جو نتائج کے بعد پیدا ہوئے۔اب صورت حال یہ ہے الیکشن کے بعد ایک ایسے نظام میں ملک کی فلاح ڈھونڈ رہے ہیں،جس پر شکوک و شبہات منڈلا رہے ہیں، صوبوں کے بعد مرکز میں حکومت سازی کا ایک نیا انتشار دیکھنے میں آیا،صدرِ مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے انکار کر دیا، وجہ یہ بیان کی گئی کہ قومی اسمبلی کا ایوان مکمل نہیں اور ابھی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وجہ تو بہت منطقی ہے کیونکہ جس جماعت کو مخصوص نشستوں سے محروم رکھا گیا ہے،وہ اگر مختلف عہدوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرنا چاہتی ہے تو کیسے کرے۔
امریکا نے قرضوں سے آزادی کیلئے پاکستان کی جانب سے کی........© Daily Pakistan (Urdu)
visit website