ضروری ہے کہ آگے بڑھا جائے
اس پر بھی پروردگار کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ملک میں حکومت سازی کا عمل شروع ہو گیا ہے اور جیتی ہوئی یا ہاری ہوئی یعنی انتخابات میں عوام کا کم یا زیادہ مینڈیٹ حاصل کرنے والی تمام سیاسی جماعتیں اسمبلیوں کا حصہ بن رہی ہیں ورنہ تو ’دھاندلی دھاندلی، کا ایسا شور اٹھ رہا تھا کہ یہ اندیشہ سر اٹھانے لگا تھا کہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دراز ہو گیا تو انتخابی نتائج منسوخ کر کے نئے انتخابات کا ہی ڈول نہ ڈالنا پڑ جائے۔ ٹھیک ہے کچھ سیاسی پارٹیاں رگنگ پر احتجاج کر رہی ہیں لیکن وہ اسمبلیوں میں بھی جا کر بیٹھ گئی ہیں جو مثبت آثار کو ظاہر کرتا ہے۔ اس تشکر اور اس اندیشے کے پس منظر میں ایک ہی چیز ایک ہی معاملہ کارفرما ہے، اور وہ یہ کہ ملک میں مرکزی اور صوبائی حکومتیں بن جائیں اور اپنا کام جلد از جلد شروع کر دیں تاکہ ایک عرصے سے جاری بے یقینی کا خاتمہ ہو جائے اور ملک اور اس کے عوام کو آگے بڑھنے کے لیے ایک ڈگر مل جائے۔ یہ ڈگر اس لیے ضروری تھی اور اب بھی ہے کہ بے یقینی کی کیفیت کی وجہ سے ہر شعبہ زندگی ایک طرح سے جمود کا شکار ہو چکا ہے۔ درآمدات اور برآمدات پر قدغنیں ہیں جبکہ سرمایہ دار اور سرمایہ کار، دونوں اس لیے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں کہ حکومت بنے کچھ پتہ چلے کہ معاملات کس طرف جا رہے ہیں، اونٹ کس کروٹ بیٹھ رہا ہے یعنی یہ بے یقینی کی دھند کچھ کم ہو تو وہ آگے بڑھیں اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کریں جن میں انہیں کچھ........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website