نئی پنجاب حکومت اور انتظامی ٹیم
پنجاب کی نئی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف اپنی انتظامی ٹیم کے متعلق کوئی فوری فیصلہ نہیں کر نا چاہ رہیں،تادم تحریر سوچ بچار جاری ہے، میری معلومات کے مطابق وہ چاہتی ہیں کہ موجودہ بیورو کریٹک ٹیم کو ہی اگلے تین ماہ تک کا وقت دیا جائے جو ان کی ترجیحات کے مطابق کام کرے گا وہ برقرار رہے گا،جبکہ جو ان کی حکومت کی رفتار اور عوامی امنگوں کے مطابق نہیں چلے گا، اسے ہٹا کر نئے افسر لگا دیئے جائیں گے۔یہ ایک اچھا اور صائب فیصلہ ہو گا۔یہ بھی خوش آئند ہے کہ وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد گھر جا کر آرام کرنے کی بجائے وہ سیدھا اپنے دفتر اور پھر عوامی مسائل کے حل کے لئے فیلڈ میں جا پہنچیں۔ پہلے ہی روز ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خلاف قانون کوئی رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر تشدد یا ریپ ہماری حکومت کی ریڈ لائن ہے، انہوں نے کہا کہ رشوت خوری کے خلاف زیرو ٹالرنس اور میرٹ ان کی پالیسی ہے، میرٹ پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، انہوں نے ڈیمانڈ اینڈ سپلائی سسٹم کی مانیٹرنگ کا حکم دیتے ہوئے پانچ روز میں پرائس کنٹرول کے لئے باقاعدہ ڈیپارٹمنٹ قائم کرنے کا حکم بھی دیا۔ نئی وزیراعلیٰ نے ایک اور بہت اچھا پیغام بھی دیا کہ وہ وقت کی پابند ہیں،انہوں نے منگل کے روز سرکاری اجلاس نو بجے شروع کرنے کو کہا تھا اور وہ نو بجے کرسی صدارت پر نہ صرف موجود تھیں، بلکہ اس اجلاس کی وہ تصویر جاری کی گئی جس میں گھڑی نو بجے کا وقت دکھا رہی تھی۔
امریکا نے قرضوں سے آزادی کیلئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کردی وزیراعلیٰ مریم نے جس عزم، سرگرمی اور تیزی کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا ہے، صوبے کے مسائل کے ڈھیروں پر نظر........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website