انگلش میں لکھی ہوئی اس کتاب کا نام تھا "Daska to United Nation ہے جس کے مصنف محمد اسلم مغل ہیں۔یہ ان کی سوانح عمری ہے۔ جسے اردو کے قالب میں ڈھالنے کا فریضہ پاکستان کے مایہ ناز ادیب محمد سعید جاوید نے انجام دیا۔اب محمد اسلم مغل کی کتاب کا اردو ترجمہ ”تیری خاک میں ہے اگر شرر“ کی شکل میں شائع ہوا ہے۔ اس کتاب کے حوالے سے باکستان کے ممتاز صحافی الطاف حسن قریشی لکھتے ہیں کہ2022 ء میں شائع ہونے والی کتابیں موتیوں میں تولنے کے قابل ہیں، ان میں محمد اسلم مغل کی یہ کتاب بھی شامل ہے۔سب سے خاص بات تو یہ ہے کہ مغل صاحب نے زمانہ طالب علمی میں مولانامحمد علی مظفری سے دینی تعلیم و تربیت حاصل کی۔مولانا مظفری کا مرتبہ یہ تھا کہ ان کی عیادت کے لئے دو مرتبہ سیدابوالاعلی مودودی ؒ ڈسکہ گئے۔اسلم مغل کو انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع بھی ملا۔دوسری خاص بات مغل صاحب کا بڑا اعزاز مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے گرد ونواح کی منصوبہ بندی ہے،جہاں انہوں بڑی تعداد میں بین الاقوامی ماہرین کے کام کی نگرانی اور منظوری دی۔ڈاکٹر محمد امجد ثاقب چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن لکھتے ہیں کہ محمد اسلم مغل کی یہ کتاب ان کی زندگی بھر کے تجربات کا نچوڑ ہے جو پڑھنے والے کے ایمان کو تازہ کردیتی ہے۔اس کتاب کو اردو کے سانچے میں ڈھالنے والے محمد سعید جاوید لکھتے ہیں کہ دو چار ملاقاتوں میں، میں نے اسلم مغل صاحب کوبہت ہی منکسرالمزاج اور شفیق طبیعت کا بہترین انسان پایا ۔محمد اسلم مغل اپنا اور اپنے خاندان کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میرے دادا حاجی وسن خاندان سمیت ڈسکہ سے سات کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں ”ترگا“ سے نقل مکانی کرکے ڈسکہ آ بسے۔ اس وقت ڈسکہ بھی بہت چھوٹا سا تھا جہاں تحصیلدار کا دفتر ہوا کرتا تھا، بعدازاں تحصیل بننے کی وجہ سے اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہو گیا۔اس وقت بجلی تو وہاں موجود نہ تھی، دیے کی روشنی میں،میں نے پڑھنا شروع کیا یہ 1951ء کی بات تھی کہ آٹھویں جماعت میں مجھے چھ روپے ماہوار وظیفہ ملنے لگا جو اس زمانے میں بڑی رقم سمجھی جاتی تھی۔میٹرک کا امتحان بہترین نمبروں میں پاس کرنے کے بعد قدرت مجھے گورنمنٹ کالج لاہور لے گئی جہاں سے ایف ایس سی کا امتحان پاس کرنے کے بعدمجھے انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کالج لاہور میں داخلہ مل گیا۔پہلے میرا رجحان سول انجینئرنگ کی طرف تھا۔بعد ازاں ٹاؤن پلاننگ میری سوچوں کا محور بن گیا۔ اِسی دوران مجھے یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں فیکلٹی ممبر اور بعد ازاں ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کروانے کی بھی پیشکش ہوئی لیکن میں نے خاموشی اختیار کیے رکھی، لیکن اِسی دوران فورڈ فاؤنڈیشن کی طرف مجھے اربن پلاننگ میں پوسٹ گریجویشن کے لئے وظیفہ مل گیا۔

انوکھا واقعہ، مقابلے میں شریک اکلوتا تن ساز گولڈ میڈل جیت گیا

پاسپورٹ بنواکر امریکہ کا ویزہ لگوایا ،پہلے میں نے سعودی عرب پہنچ کر عمرہ کیا پھر دربار نبویؐ پر حاضری دی اور درود سلام کا ہدیہ پیش کرکے میں بذریعہ جہاز مصر جا پہنچا۔ وہاں کچھ وقت قیام کے بعد میں لندن جا پہنچا۔وہاں سے نیویارک پہنچا،وہاں قیام کے دوران اربن پلاننگ اینڈ سکیپ کے شعبے میں ڈگری حاصل کی اور پاکستان چلا آیا۔ پھر مجھے اقوام متحدہ کے ایک ادارے میں اربن پلاننگ اینڈ سکیپ انجینئر کی ملازمت کی پیشکش ہوئی، چونکہ میں اس شعبے سے وابستہ تمام معاملات کو سمجھ چکا تھا،اس لئے مجھے یہ ملازمت حاصل کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئی۔وہاں سے مجھے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اقوام متحدہ کے دفتر میں تعینات کر دیا گیا۔کچھ عرصہ یہاں کام کرنے کے بعد مکہ شہر اور خانہ کعبہ میں بھیج دیا گیا۔ یاد رہے کہ یہ 1981ء کا زمانہ تھا۔ سعودیہ میں تیل کے کنوئیں دریافت ہوچکے تھے اور ہر سطح پر خوشحالی کے ڈیرے تھے۔ سعید جاوید ایک جگہ لکھتے ہیں کہ میں بھی سعودیہ میں پچیس سال گزار چکا ہوں۔اس لئے میں نے کئی مرتبہ مکہ شہر اور حرم شریف کا مشاہدہ کیا تھا،اس وقت یہ ایک چھوٹا سا عام اور بے قاعدہ شہرتھا پھر اس شہر کو مسلسل ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے دیکھتے ہوئے بھی دیکھالیکن اس وقت مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ حرم شریف کے اردگرد کی گئی تعمیرات ایک پاکستانی انجینئر محمد اسلم مغل کی سترہ سال کی محنت شاقہ کا نتیجہ ہیں۔یہ انکساری نہیں تو اور کیا ہے کہ اسلم مغل صاحب نے اُمت مسلمہ کے لئے اتنا بڑا کام کیا اور اس کی تشہیر تک نہ کی اور نہ ہی کبھی اپنی کامیابی کا ڈھنڈورا پیٹا۔

نو منتخب ارکان اسمبلی کی تنخوا ہوں اور مراعات کیلئے کتنی رقم کے مالیاتی بجٹ کی سفارشات تیار کرلی گئیں؟ غریب عوام کیلئے تازہ خبر

محمد اسلم مغل صاحب نے صرف سعودی عرب کے مختلف شہروں میں ہی اپنے بہترین فن کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے دوبئی سمیت بے شمار فلاحی اداروں کی تعمیر و ترقی میں بھرپور حصہ لینے کے علاوہ عظیم تعلیمی اداروں کے قیام میں پیشہ ورانہ اور مالی معاونت بھی کی،جن میں کئی تدریسی ادارے بنانے کے علاوہ ایک یونیورسٹی بھی شامل ہے۔ پاکستان سے محبت ان کی رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے۔ مکہ مکرمہ میں غیر مسلم افراد کے جانے کی اجازت نہ تھی، چونکہ اسلم مغل صاحب مسلمان ہیں، اس لئے سعودی حکومت نے اس بڑے منصوبے کی نگرانی کے لئے محمد اسلم مغل کے نام کی منظوری دے دی اور یوں اس منصوبے کے لئے منتخب ہو کرسعودی عرب آ گئے۔ مکہ مکرمہ کے اس بڑے منصوبے کے لئے ساری دنیا میں سے مسلمان ماہرین کا انتخاب کیا گیا، جن کو منتخب کرنے اور ان کے ناموں کی حتمی منظوری دینے کی ذمہ داری بھی اسلم مغل صاحب کی تھی۔ ماہرین کی اس ٹیم میں ایک وقت میں کوئی 60سے 100 تک ماہرین اپنے اپنے شعبوں میں فرائض انجام دیا کرتے تھے۔ ان ماہرین کے کام اور متعلقہ کمپنیوں کی مجموعی کارکردگی پر نظر رکھنا اسلم مغل صاحب کی ذمہ داری تھی۔ اسلم مغل صاحب اقوام متحدہ کی طرف سے بھیجے گئے تھے اس لئے وہ انہی کے ملازم تھے، تاہم اقوام متحدہ کی براہِ راست اس کام میں کوئی مداخلت نہ تھی۔ محمد اسلم مغل صاحب کے لاہور میں بنائے ہوئے چند شاہکار منصوبوں میں گلشن اقبال پارک، لب نہر پھولوں کی کیاریاں،آشیانہ ہاوسنگ سکیم،مانگا میں علی گڑھ یونیورسٹی، عبدالحمید رحمت اللہ ٹرسٹ کی تعمیربھی شامل ہیں۔میں مغل صاحب کی اس بات پر کالم کا اختتام کرتا ہوں کہ اگر ان کے داد ا جان گاؤں سے ڈسکہ منتقل نہ ہوتے تو پھر یہ سب کچھ نہ ہوتا۔یہ کتاب یقینا موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ ہے۔

سب سے پہلے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا تھا مگرانہوں نے انکار کردیا، پیپلزپارٹی نے اعتراف کرلیا

QOSHE -         تیری خاک میں ہے اگر شرر - اسلم لودھی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        تیری خاک میں ہے اگر شرر

13 0
26.02.2024

انگلش میں لکھی ہوئی اس کتاب کا نام تھا "Daska to United Nation ہے جس کے مصنف محمد اسلم مغل ہیں۔یہ ان کی سوانح عمری ہے۔ جسے اردو کے قالب میں ڈھالنے کا فریضہ پاکستان کے مایہ ناز ادیب محمد سعید جاوید نے انجام دیا۔اب محمد اسلم مغل کی کتاب کا اردو ترجمہ ”تیری خاک میں ہے اگر شرر“ کی شکل میں شائع ہوا ہے۔ اس کتاب کے حوالے سے باکستان کے ممتاز صحافی الطاف حسن قریشی لکھتے ہیں کہ2022 ء میں شائع ہونے والی کتابیں موتیوں میں تولنے کے قابل ہیں، ان میں محمد اسلم مغل کی یہ کتاب بھی شامل ہے۔سب سے خاص بات تو یہ ہے کہ مغل صاحب نے زمانہ طالب علمی میں مولانامحمد علی مظفری سے دینی تعلیم و تربیت حاصل کی۔مولانا مظفری کا مرتبہ یہ تھا کہ ان کی عیادت کے لئے دو مرتبہ سیدابوالاعلی مودودی ؒ ڈسکہ گئے۔اسلم مغل کو انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع بھی ملا۔دوسری خاص بات مغل صاحب کا بڑا اعزاز مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے گرد ونواح کی منصوبہ بندی ہے،جہاں انہوں بڑی تعداد میں بین الاقوامی ماہرین کے کام کی نگرانی اور منظوری دی۔ڈاکٹر محمد امجد ثاقب چیئرمین اخوت فاؤنڈیشن لکھتے ہیں کہ محمد اسلم مغل کی یہ کتاب ان کی زندگی بھر کے تجربات کا نچوڑ ہے جو پڑھنے والے کے ایمان کو تازہ کردیتی ہے۔اس کتاب کو اردو کے سانچے میں ڈھالنے والے محمد سعید جاوید لکھتے ہیں کہ دو چار ملاقاتوں میں، میں نے اسلم مغل صاحب کوبہت ہی منکسرالمزاج اور شفیق طبیعت کا بہترین انسان پایا ۔محمد اسلم مغل اپنا اور اپنے خاندان کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میرے دادا حاجی وسن خاندان سمیت ڈسکہ سے سات کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play