بد ترین سیاست بازی
الیکشن2024ء ہو گئے۔ویسے ہی ہوئے جیسے پہلے ہوتے رہے ہیں۔ بے وقار اور بے اعتبار کسی نے نتائج تسلیم نہیں کئے۔ آزاد امیدواروں نے بحیثیت مجموعی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ قوم نے منقسم مینڈیٹ دیا، جس میں عمران خان کے حمایت یافتہ فاتح قرار پائے۔ سب سے زیادہ جیت ان کے حصے میں آئی۔دوسرے نمبر پر مسلم لیگ(ن)تیسرے پر پیپلزپارٹی اور چوتھے نمبر پر ایم کیو ایم نے فتح حاصل کی۔ پری پول دھاندلی کا تاثر بہت گہرا اور پختہ رہا۔ عمران خان اور ان کی پی ٹی آئی 9مئی 2023ء کے ملک دشمن اور ریاست مخالف حرکات کے باعث زیر عتاب رہی۔ ریاست نے ان پر کریک ڈاؤن جاری رکھا۔ پکڑ دھکڑ اور مقدمات کے باعث پی ٹی آئی کا منظم پروپیگنڈہ،پری پول دھاندلی کا تاثر پیدا کرنے میں کامیاب رہا۔ اس تاثر میں یہ بھی شامل کر دیا گیا کہ مسلم لیگ(ن) کو حکومت دینے کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے، نواز شریف چو تھی بار وزارتِ عظمیٰ کا حلف لینے کے لئے بلائے گئے ہیں، پھر جس انداز میں نواز شریف کو عدالتوں سے انصاف ملتا گیا اس نے بھی اس پروپیگنڈے کو جلا بخشی۔ ریاست اس تاثر کی نفی کرنے میں ناکام رہی کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے ساتھ جو کچھ ہو رہاہے اس کا الیکشن 2024ء کے عمل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں،بلکہ یہ سب کچھ ریاست کے ساتھ بغاوت کا نتیجہ ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے بھی ریاستی بیانیے کا ساتھ نہیں دیا۔ پیپلزپارٹی تو دھیمے سروں میں عمران خان کو ایک سیاستدان اور پی ٹی آئی کو ایک سیاسی........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website