ہر دلعزیز رہنما خواجہ سعد رفیق کیوں ہارے؟
یہ الگ بات ہے کہ مقابلہ دو فریقوں کے مابین ہوتا ہے تو ایک کو شکست کا منہ دیکھنا پڑتا ہے اور دوسرا جیت کا جشن مناتا ہے۔ 8 فروری 2024 ء کے الیکشن میں ایم این اے کے حلقہ نمبر 122 میں یوں تو کئی امیدوار حصہ لے رہے تھے لیکن مقابلہ صرف دو ہی کے مابین تھا۔ ایک سردار لطیف کھوسہ تھے جو حال ہی میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے اور دوسرے امیدوار خواجہ سعد رفیق تھے،جو ایک عرصے سے اسی حلقے سے الیکشن جیتتے آ رہے ہیں اور کئی بار وفاقی وزیرریلوے بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اس علاقے میں بے شمار کام بھی کروائے ہیں۔ بطورخاص وہ کنکریٹ کی دیوار(جو کینٹ ایریا سے شروع ہوکر ریلوے ٹریک کے ساتھ ساتھ کاہنہ کاچھا تک جاتی ہے) انہوں نے بنوائی ہے۔ اس دیوار کی ضرورت اس لیے پیش آئی تھی کہ مہینے میں ایک دو مرتبہ لائن کراس کرتے ہوئے کوئی نہ کوئی شخص ٹرین کے نیچے آجاتا تھا۔ جب بھی کوئی سانحہ پیش آتا تو عوام کا ہجوم حکام سے مطالبہ کرتا کہ ریلوے لائن کو یہاں سے ہٹا کر کسی اور جگہ لے جایا جائے۔ان پے درپے حادثات کو روکنے کے لیے خواجہ سعد رفیق نے کنکریٹ کی ایک مضبوط دیوار بنوا دی اور گل بہار کالونی کینٹ اور مکہ کالونی گلبرگ کے درمیان ایک پیدل چلنے والا سٹیل پل بھی تعمیر کروا دیا تاکہ کینٹ ایریا اور گلبرگ کے رہائشی آسانی سے اِدھر اُدھر آ جا سکیں، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ سکول کی بچیاں، عورتیں اور مرد بڑی تعداد میں کینٹ ایریا سے گلبرگ اور گلبرگ سے کینٹ ایریا آنے جانے کے لیے اس سٹیل پل کا استعمال کررہے ہیں۔ مزید برآں خواجہ صاحب نے سیون اپ اور اکیڈمی روڈ کے ریلوے پھاٹکوں کو اس لیے کشادہ اور ہموار کروادیا تاکہ دونوں جانب کی ٹریفک کو گزرنے میں آسانی رہے۔ یاد رہے کہ اس علاقے کے دونوں جانب متوسط اور غریب طبقے کے لوگ زیادہ آباد ہیں۔جو اپنے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website