انتخابات میں بیوروکریسی پر دھاندلی کا الزام
پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تاریخ بہت پرانی ہے اور شاید ہی کوئی ایسا الیکشن ہو جس میں ہارنے والی جماعت نے سیاسی مخالفین یا اداروں پر انتخابی فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام نہ لگایا ہو۔کبھی بیوروکریسی پر مداخلت کا الزام لگتا ہے تو کبھی کسی مخصوص جماعت پر ووٹوں کی چوری کا۔ کبھی ’35 پنکچرز‘ کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ چوری کرنے کی بات کی گئی تو کبھی امیدواروں کے اغوا ء اور تشدد کی خبریں سامنے آئیں۔ غرض ہر الیکشن میں کوئی نہ کوئی سقم ضرور رہ جاتا ہے۔ الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں اور کامیاب ہونے والے امیدوارں کا جوڑ توڑ اس کے علاوہ ہے۔اگر موجودہ انتخابات کی بات کی جائے تواس کا الزام بیوروکریسی پر عائد کیا جارہا ہے ایک روز قبل کمشنر راولپنڈی کی پریس کانفرنس نے تو حقائق کو مزید تلخ کردیا ہے۔کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے خود کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے، لیاقت چٹھہ نے کہا ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 70، 70ہزار ووٹوں کی لیڈ دلوائی، دھاندلی میں الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، پولیس نے لیاقت علی چٹھہ کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا،لیاقت چٹھہ کی باضابطہ گرفتاری عمل میں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website