توہین مذہب کے نام پر ہونیوالے دیگر واقعات کی طرح سانحہ جڑانوالہ میں بھی ریاستی مشینری انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔دلخراش واقعہ کو چھ ماہ گزرنے کے باوجود ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے جس میں پولیس کی روایتی سست روی اور بد نیتی سامنے آئی ہے۔ اس معاملہ کی باز گشت منگل کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی سنائی دی۔جہاں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فا ئز عیسیٰ نے پنجاب پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پنجاب کی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پی ایس ایل کی سکیورٹی سے متعلق اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں

فاضل چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعہ کیس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان میں پولیس صرف مسلمانوں کے تحفظ کیلئے ہے؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی قرآنی اوراق کی بے حُرمتی کرتے ہوئے ساتھ اپنا شناختی کارڈ بھی رکھ دے؟ کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی تھی کہ یہ سازش ہو رہی ہے؟ ان ریمارکس کے بعد سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعہ پر حکومتی رپورٹ مسترد کر دی۔سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعہ کی تحقیقات پر سوالات اٹھائے اور ریمارکس دیئے کہ کیا مسیحی برادری آپ کو عقل سے محروم لگتی ہے جو قرآن پاک کی بے حرمتی کر کے ثبوت بھی چھوڑے گی؟ اس معاملے پر کتنے پولیس والوں کو فارغ کیا گیا ہے؟ جس پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے جواب دیا کہ پولیس اہلکاروں کیخلاف انکوائری ہو رہی ہے، قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن سے پوچھا کہ پولیس نے کہا بڑی بڑی داڑھیوں والے جتھا لے کر آ رہے ہیں اس لئے مسیحی برادری کیخلاف مقدمہ درج کرو؟ جس پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے جواب دیا کہ جڑانوالہ واقعے پر جے آئی ٹی بنا دی گئی تھی، تحقیقات ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس بولے کہ یہ جے آئی ٹی کیا بلا ہوتی ہے؟؟ جس کام کو پورا نہ کرنا ہو اس پر جے آئی ٹی بنا دی جاتی ہے۔سانحہ جڑانوالہ پر پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ دوسری جگہوں پر جا کر اسلامو فوبیا پر ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور خود کیا کر رہے ہیں؟ کیا بھارت میں غیر مسلموں پر ہونیوالا ظلم یہاں کرنا چاہتے ہیں؟ جڑانوالہ واقعہ میں بہادر پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی جس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سب کچھ جلتا دیکھا۔

یونان میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت مل گئی

کیس میں سماعت کے دوران تحریک لبیک پاکستان کا ذکر آنے پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سُن لیا اب؟؟ یہ وہی لوگ ہیں فیض آباد دھرنے والے، ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے اور اب یہ اژدھے بن گئے ہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی جانب سے تحریک لبیک کا کھل کر نام نہ لینے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ سے ہمت نہیں ہو رہی تو تحریک لبیک کو نوٹس دیتے ہیں وہ خود مان لینگے۔

عدالتی کارروائی سے ایک بات مکمل طور پر واضح ہوتی ہے کہ پاکستان میں ہر سطح پر انتہا پسند مذہبی جماعتوں کاکس قدر خوف ہے۔ مذہب کے نام پر بننے والے ان مسلح جتھوں کا اتنا ڈر ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں چیف جسٹس آف پاکستان کے روبرو پولیس کے اعلیٰ ترین آفیسر ایس ایس پی انویسٹی گیشن تحریک لبیک پاکستان کا نام لینے سے کتراتے رہے۔ جس سے اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ پولیس میں تھانہ اور اس سے نچلی سطح پر کیا حالت ہوگی؟

کپل شرما کا نادر علی کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار

ماضی میں مذہب کی بنیاد پر ہونیوالی پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے پر تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دے کر اس کے سربراہ مولانا سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم کچھ عرصے بعد ہی حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے۔ جنہیں نہ صرف جیل سے رہا کر دیا گیا بلکہ ان کا نام فورتھ شیڈول سے بھی خارج کیا گیا۔ نومبر 2021 ء میں پنجاب حکومت نے باقاعدہ ایک نوٹیفیشن کے ذریعے جماعت کے سربراہ کے علاوہ تحریک سے منسلک درجنوں افراد کے نام فورتھ شیڈول سے نکال دیئے۔

بہرحال، ٹی ایل پی کے بانی علامہ خادم رضوی کی وفات کے باوجود اس جماعت کو بے پناہ عوامی مقبولیت حاصل ہے، جس کا اندازہ 2024ء کے عام انتخابات کے نتائج سے لگایا جا سکتا ہے۔اگرچہ جماعت کو پارلیمنٹ کے اندر کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی لیکن مجموعی طور پر انہوں نے ملک بھر سے لاکھوں ووٹ لئے ہیں۔لاہور کے تقریباًتمام حلقوں میں بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ جس جماعت کو ہر حلقے سے ہزاروں ووٹ ملے ہیں وہ تحریک لبیک پاکستان ہے۔میرے رہائشی حلقے این اے 121 میں تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد یوسف کو 24 ہزار 882 ووٹ پڑے ہیں جو کہ اس حلقے سے الیکشن لڑنے والے 14 امیدواروں میں سے تیسرے نمبر پر رہے۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹی ایل پی ایک مقبول جماعت بن چکی ہے جس کے چاہنے والے ہر گلی محلے کی سطح پر موجود ہیں اور جو ملک میں شریعت اور اسلامی قوانین کے نفاذ کیلئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔

کراچی میں آٹھ سالہ بچے کا قاتل اس کا اپنا کزن نکلا

خیر، ہمیں اس سچ کو ماننا پڑے گا کہ انتہا پسندی، عدم برداشت، تعصب اور نفرت جیسے نا سور ہماری معاشرتی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں۔ سانحہ جڑانوالہ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس نے بطور قوم ہمارے سر شرم سے جھکا دیئے۔ میں سمجھتا ہوں جس جگہ انصاب کا چراغ گل ہو چکا ہو، تحقیقی و تفتیشی ادارے اختیارات کے نشے میں بد مست ہو کر میرٹ کی بجائے پسند نہ پسند مد نظر رکھیں، سیاسی قیادت محض کٹھ پتلی ہو، عدالتیں محض ربڑ سٹیمپ ہوں، جہاں جزا اور سزا کا تصور ہی نا پید ہو، وہاں سانحہ جڑانوالہ وقوع پذیر نہ ہو تو کیا ہو؟؟۔

این اے 253 میں ری پولنگ، مسلم لیگ ن نشست ہار گئی

QOSHE -              باز گشت - صبغت اللہ چودھری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

             باز گشت

17 0
17.02.2024

توہین مذہب کے نام پر ہونیوالے دیگر واقعات کی طرح سانحہ جڑانوالہ میں بھی ریاستی مشینری انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔دلخراش واقعہ کو چھ ماہ گزرنے کے باوجود ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے جس میں پولیس کی روایتی سست روی اور بد نیتی سامنے آئی ہے۔ اس معاملہ کی باز گشت منگل کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی سنائی دی۔جہاں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فا ئز عیسیٰ نے پنجاب پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پنجاب کی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پی ایس ایل کی سکیورٹی سے متعلق اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں

فاضل چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعہ کیس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان میں پولیس صرف مسلمانوں کے تحفظ کیلئے ہے؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی قرآنی اوراق کی بے حُرمتی کرتے ہوئے ساتھ اپنا شناختی کارڈ بھی رکھ دے؟ کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی تھی کہ یہ سازش ہو رہی ہے؟ ان ریمارکس کے بعد سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعہ پر حکومتی رپورٹ مسترد کر دی۔سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعہ کی تحقیقات پر سوالات اٹھائے اور ریمارکس دیئے کہ کیا مسیحی برادری آپ کو عقل سے محروم لگتی ہے جو قرآن پاک کی بے حرمتی کر کے ثبوت بھی چھوڑے گی؟ اس معاملے پر کتنے پولیس والوں کو فارغ کیا گیا ہے؟ جس پر........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play