سراج الحق کی شکست کا نوحہ
الیکشن میں عجب تماشا ہو گیا۔انسانیت کا پلڑا ہلکا ہو گیا؟ کیا یہ سچ ہے؟یہ انہونی کب اور کیسے ہوئی؟پاکستانی معاشرے میں ایک طرف شخصیت پرستی،کرپشن،اقرباء پروری، رشوت، سفارش، فراڈ، دھوکہ، نسلی منافرت، علاقائی تعصب،مذہبی گراوٹ،اخلاقی تنزلی، جہالت میں گھرے ہوئے افراد کا جم غفیراور دوسری طرف مختصر سے گروہ کے ساتھ عدل و انصاف اور انسانیت کا علم بردار کھڑا ہے۔یہ کیسے ممکن ہے کہ کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں فرشتہ نما انسان کی قدر نہ کی جائے جبکہ اسلام کی تعلیمات اور آپؐ کی ذات مبارک نے مسلمانوں کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کے سبق سکھائے اور پڑھائے ہیں،مگر بد قسمتی سے ہمارے معاشرے کی اکثریت ایسے اسباق بھول چکی ہے۔ہمارے معاشرے میں مصلحت اندیشی اور حقیقت پسندی کے عنوانات سے عبارت زندگی میں صرف وہ سبق اہم رہ گئے ہیں جو ذاتی مقاصد کے حصول میں معاون نظر آتے ہوں۔ ہم امارت کے دکھلاوے کے لئے صدقہ خیرات کرتے ہیں،خود کو مقبول بنانے کے لئے محلہ داروں کا حال احوال پوچھتے ہیں،ہوس کی آگ بجھانے کے لئے عورت کی عزت کرتے ہیں،مہمان نوازی دکھلاوے کے لئے کرتے ہیں،گھر کا کوڑا باہر پھینک کر ماحول کو صاف رکھتے ہیں الغرض ہم حسد کرتے ہیں،بغض رکھتے ہیں،تہمت لگاتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں۔ ایسے معاشرے کے افراد کی منفی سوچ نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو الیکشن میں ہرا دیا اور یوں اپنی بد قسمتی پر مہر لگا دی۔پورے ملک کے ہر مکتبہ فکر میں سراج الحق کی شخصیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔پانامہ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website